
اسلام آباد: سپریم کورٹ کا آئینی بینچ 14 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز سینیارٹی کے معاملے پر دائر مختلف درخواستوں کی سماعت کرے گا۔ یہ معاملہ اس وقت پیش آیا جب دیگر صوبوں سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کے تبادلے کے بعد سینیارٹی کے حوالے سے تنازعہ پیدا ہوا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل پانچ رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا۔
یہ معاملہ یکم فروری 2025 کو سامنے آیا تھا جب لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک ایک جج کا تبادلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا گیا۔ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا تبادلہ لاہور ہائی کورٹ، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس محمد آصف کا بلوچستان ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا گیا تھا۔ ان تبادلوں کے بعد ججز کی سینیارٹی پر تنازعہ شروع ہو گیا تھا۔
20 فروری 2025 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ججز سینیارٹی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ ان ججز نے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کی بطور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ حلف برداری کی تقریب میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔
یہ درخواست پانچ ججز نے سینئر وکلا منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کی معاونت سے دائر کی تھی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت سپریم کورٹ یہ فیصلہ کرے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں ہیں۔ درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جا سکتا۔
اس کے بعد اسی طرح کی درخواستیں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان، لاہور بار ایسوسی ایشن، کراچی بار ایسوسی ایشن اور اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کی طرف سے بھی دائر کی گئیں۔ ان درخواستوں میں ججز کے تبادلے اور سینیارٹی کے حوالے سے قانونی سوالات اٹھائے گئے ہیں، جن پر سپریم کورٹ کو فیصلہ کرنا ہے۔
اس معاملے میں ایک اہم قانونی نقطہ یہ ہے کہ ججز کے تبادلے کا عمل آئینی طور پر کس حد تک محدود یا غیر محدود ہے، اور آیا اس کے ذریعے ججز کی سینیارٹی متاثر کی جا سکتی ہے یا نہیں۔
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی جانب سے 14 اپریل کو اس کیس کی سماعت کی جائے گی، جس کے بعد اس پیچیدہ قانونی معاملے پر فیصلہ متوقع ہے۔ اس فیصلے سے نہ صرف اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے کے معاملے کا حل نکلے گا بلکہ ملک بھر میں عدلیہ کے دیگر اہم امور پر بھی روشنی ڈالی جائے گی۔
قانونی حلقوں میں اس کیس کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اس پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔