جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ مہم،اینٹی کرپشن کے افسر کاجسمانی ریمانڈ

News_Icon

Chief Minister (5k+ posts)
6.png

اسلام آباد: جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے کے الزام میں گرفتار اینٹی کرپشن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عمر صدیق کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ یہ ریمانڈ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے منظور کیا، جہاں ملزم کو سینئر سول جج محمد عباس شاہ کے سامنے پیش کیا گیا۔

https://twitter.com/x/status/1852619927955681761
ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل کے مطابق ملزم نے مبینہ طور پر سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز وائرل کیں، جس کے ذریعے جج ہمایوں دلاور کے خلاف پروپیگنڈہ کیا گیا۔ ایف آئی اے نے عدالت سے سات دن کا جسمانی ریمانڈ مانگا، لیکن عدالت نے چار دن کا ریمانڈ منظور کیا۔
https://twitter.com/x/status/1852594544501456992
عمر صدیق کا کہنا ہے کہ وہ اینٹی کرپشن سرکل میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمن ہیں اور ان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں غلط طور پر ملوث کیا جا رہا ہے اور ویڈیو وائرل کرنے میں ان کا کوئی کردار نہیں۔
عدالت نے اس سے قبل وزیراعلیٰ کے پی کے کے معاون خصوصی برائے انسداد بدعنوانی محمد مصدق عباسی،صدیق انجم اور عمر صدیق کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج کر دی تھی، جس کے بعد عمر صدیق کو گرفتار کر کے ریمانڈ لیا گیا۔

https://twitter.com/x/status/1852595382305296709
یہ بھی یاد رہے کہ جج ہمایوں دلاور نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ یہ فیصلہ سنانے کے بعد جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر تنقید اور پروپیگنڈہ شروع ہوگیا تھا، اور انہوں نے بیرون ملک سے اپنے خاندان کو دھمکیوں کے ملنے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔

مزید برآں، توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے خلاف فیصلہ سنانے کے چند ہی گھنٹوں بعد جج ہمایوں دلاور برطانیہ روانہ ہو گئے تھے اور 17 اگست کو واپسی پر اسلام آباد ہائی کورٹ کو اس سلسلے میں ایک خط بھی لکھا، جس میں انہوں نے اپنے اور اپنے خاندان کو دھمکیوں سے آگاہ کیا۔

گزشتہ سال خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں ایک جوڈیشل مجسٹریٹ نے جج ہمایوں دلاور کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے تھے، جس کے پیچھے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی درخواست پر جج کے خاندان کی زمینوں پر قبضے کے الزامات کی تحقیقات تھیں۔
 

Back
Top