
فاروق ایچ نائیک نے جسٹس جمال مندوخیل کا نوٹ پڑھ کر سنایا جو ابھی آرڈر کا حصہ بھی نہیں بنا اورفاروق ایچ نائیک کےہاتھ لگ گیا، ان کا کہنا تھا کہ جسٹس مندوخیل کا نوٹ بڑا تشویشناک ہے
اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس نوٹ کی کاپی ہے ؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ انکے پاس نوٹ کی کاپی ہے۔
جس پر چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ فاروق ایچ نائیک کو جسٹس مندو خیل کے نوٹ کی کاپی کس نے دی؟اوہ نوٹ تو تحریری حکمنامے کا حصہ ہے جس پر دستخط ہونا ہیں
صحافی ثاقب بشیر نے انکشاف کیا کہ آج سپریم کورٹ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران اس وقت حیران کن ماحول بنا جب وکیل فاروق ایچ نائیک نے جسٹس جمال مندوخیل کا نوٹ پڑھنا شروع کیا تو چیف جسٹس نے حیرانگی میں پوچھا کیا یہ نوٹ آپ کے پاس ہے ؟ ابھی تو یہ آرڈر کا حصہ بھی نہیں بنا فاروق ایچ نائیک نے کہا نوٹ میرے پاس ہے
https://twitter.com/x/status/1629021052805476352
اس پر جیو کے صحافی عبدالقیوم صدیقی نے فاروق ایچ نائیک کا دفاع کرتے ہوئے لکھا کہ محترم ثاقب بشیرآپکی ٹوئٹ کےآخری جملے غلط ہیں ہوا یوں جب فاروقُ نائیک نے کہا جج جمال مندوخیل کا نوٹ پڑھنا چاہتا ہوں اس پر چیف جسٹس نے کہا وہ ابھی میرے پاس نہیں اور ہم نے آرڈر بھی نہیں دیا تو فارق نائیک نے کہا جسٹس جمال نے اوپن کورٹ میں پڑھا جو ہمارے وکلاء ساتھیوں نے نوٹس لیے تھے
https://twitter.com/x/status/1629062372630450177
اس پرثاقب بشیر نے جواب دیا کہ سر جی عدالت میں روسٹرم پر کھڑے فاروق ایچ نائیک صاحب کے ہاتھ میں جسٹس جمال مندوخیل کے نوٹ کی کاپی تھی وہیں سے وہ لفظ بلفظ پڑھ رہے تھے یہ کاپی ان کو کس نے بھیجی وہ بھی مجھے پتہ ہے باقی وہاں کے جواب کے الفاظ اوپر نیچے ہو سکتے ہیں مجھے یہی سمجھ آیا کاپی کی موجودگی کا انہوں نے بتایا
ثاقب بشیر کا مزید کہنا تھا کہ اور جب فاروق ایچ نائیک نے پڑھنا شروع کیا تو انہوں نے ڈائریکٹلی یہی الفاظ استعمال کئے کہ میں جسٹس جمال مندوخیل کے نوٹ کو پڑھنا چاہتا ہوں
https://twitter.com/x/status/1629071086888394753
فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ یہ بہت قابل تشویش ہے کہ جسٹس مندوخیل کا نوٹ جو ابھی آرڈر کا حصہ بھی نہیں بنا وہ فاروق نائیک کے پاس پہنچ گیا اس معاملے کی تحقیات ہونی چاہئیں اور فاروق نائیک سے پوچھنا چاہئے انھیں یہ نوٹ کس نے پہنچایا؟
https://twitter.com/x/status/1629076647075803137
https://twitter.com/x/status/1629026632055783424
انور کا کہنا تھا کہ یہ نوٹ اگر جسٹس اعجاز نے کسی اور جج کے بارے میں لکھا ہوتا اور آرڈر پر دستخط سے پہلے تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر کے پاس پہنچ جاتا اور علی ظفر اس کی تصدیق کر کے اسے عدالت میں پڑھ دیتا تو بار کونسلز نے کل پورے ملک میں ہڑتال کی کال دے کر جلوس نکالنے تھے
https://twitter.com/x/status/1629041264908705792
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/justiahahs.jpg
Last edited by a moderator: