جس حکومت کے پاس کوئی مینڈیٹ نہ ہو وہ اصلاحات کیسے کر سکتی ہے؟

13shehbajhsjhshk.png

سابق رہنما پاکستان مسلم لیگ ن مفتاح اسماعیل نے نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے پروگرام فیصلہ آپ کا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاشی بحران تیزی سے بڑھ رہا ہے اور اس بجٹ کے بعد مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا اور عوام پر بوجھ پڑے گا۔

حکومت نے رواں سال بھی ضائع کر دیا، جب تک حکومتی اور صوبوں کے اخراجات کم نہیں ہوتے اور طاقتور طبقوں پر ٹیکس عائد نہیں ہوتا مسائل حل نہیں ہوں گے، موجودہ حکومت اپنے سائے سے بھی ڈرتی ہے۔


مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کوئی کام نہیں کر سکتی، نیٹ میٹرنگ کے فیصلے سے دبائو پر پیچھے ہٹ گئے، جس حکومت کے پاس کوئی مینڈیٹ نہ ہو اور اپنے سائے سے بھی ڈرتی ہوئی وہ اصلاحات کیسے کر سکتی ہے؟ دوسری طرف آئی ایم ایف بھی زبردستی کر رہی ہے۔ سیاسی بحران معاشی مسائل حل کرنے کیلئے ضروری ہے تاہم دونوں حریف اوپر رہنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر سیاسی کمپی ٹیشن سے بہتری آتی ہے تاہم جو کچھ اس وقت چل رہا ہے اس میں صرف عوام پس رہی ہے، پاکستان میں بجلی کا بل عوام کی انکم کے 40 فیصد سے بڑھ چکا ہے۔ گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور سردیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ شروع ہو جاتی ہے، معاشی مسائل کا حل سیاسی بحران کے حل کرنے میں ہی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1798023699435548852
پروگرام میں شریک سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عوام نے حکومت کو ووٹ کرسی پر بیٹھنے کے لیے نہیں دیئے، عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتے تو استعفیٰ دیں، گھر جائیں، کسی اور کو موقع دیں یہی سیاست ہے۔ موجودہ حکومت میں کوئی صلاحیت نہیں ہے، یہ کچھ نہیں کر سکتی، نظام بھی حکومت نے ہی درست کرنا ہوتا ہے، اس کے لیے باہر سے کوئی نہیں آئے گا۔

https://twitter.com/x/status/1798039955752849823
شاہد خاقان عباسی کا تحریک انصاف سے مذاکرات بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کون نہیں جانتا کے ملک کے مسائل کیا ہیں؟ ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہ، چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف کیا یہ مسائل نہیں جانتے؟ یہ ایک ساتھ نہیں بیٹھ سکتے؟ اگر ان میں ہی تفریق ہو گی تو کیسے چلے گا؟ آئین میں ملک کے لیے ان سب کے ایک جگہ پر بیٹھنے پر پابندی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک حقیقت ہے انہیں بھی ساتھ بٹھانا پڑے گا، جیل میں کیوں ہے پتہ نہیں؟ ہم بھی جیل میں رہ چکے ہیں، ملک کا ہر وزیراعظم جیل جاتا ہے یہ کوئی بات نہیں ہے۔ سیاسی جماعت تو باہر موجود ہے جو بات کر سکتی ہے اور طے کر سکتی ہے کہ ملک کو آگے کیسے لے کر جا سکتے ہیں؟ ملک میں اگر معاشی بحران آتا ہے تو کیا اس سے عمران خان کو کوئی فائدہ پہنچے گا؟

https://twitter.com/x/status/1798029854266577065
 

Munawarkhan

Chief Minister (5k+ posts)
yehi dono beghairat April 2022 se pehlay bain daal rahay thay kay economy tabah hogayee hai, hukoomat hataoo hum theek kerkay dikhaingay. petrol dunya main mehnga ho tu ye dono shoor machatay thay kay Pakistan main kyon mehnga hua

Shahid Khaqan us sazish main shamil tha jis nay mil ker parliamentary govt ko khatam kiya.

Miftah nay uskay baad 6 mahinay tak jhoot bola kay default hogaya tha default hogaya thaa, phir khudi announce kiya kay hum ne bacha liya.

Ab ye beth ker lecture de rahay, thappar pernay chahiyay aisay logoon ko.


13shehbajhsjhshk.png

سابق رہنما پاکستان مسلم لیگ ن مفتاح اسماعیل نے نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے پروگرام فیصلہ آپ کا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاشی بحران تیزی سے بڑھ رہا ہے اور اس بجٹ کے بعد مہنگائی میں مزید اضافہ ہو گا اور عوام پر بوجھ پڑے گا۔

حکومت نے رواں سال بھی ضائع کر دیا، جب تک حکومتی اور صوبوں کے اخراجات کم نہیں ہوتے اور طاقتور طبقوں پر ٹیکس عائد نہیں ہوتا مسائل حل نہیں ہوں گے، موجودہ حکومت اپنے سائے سے بھی ڈرتی ہے۔


مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کوئی کام نہیں کر سکتی، نیٹ میٹرنگ کے فیصلے سے دبائو پر پیچھے ہٹ گئے، جس حکومت کے پاس کوئی مینڈیٹ نہ ہو اور اپنے سائے سے بھی ڈرتی ہوئی وہ اصلاحات کیسے کر سکتی ہے؟ دوسری طرف آئی ایم ایف بھی زبردستی کر رہی ہے۔ سیاسی بحران معاشی مسائل حل کرنے کیلئے ضروری ہے تاہم دونوں حریف اوپر رہنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر سیاسی کمپی ٹیشن سے بہتری آتی ہے تاہم جو کچھ اس وقت چل رہا ہے اس میں صرف عوام پس رہی ہے، پاکستان میں بجلی کا بل عوام کی انکم کے 40 فیصد سے بڑھ چکا ہے۔ گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور سردیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ شروع ہو جاتی ہے، معاشی مسائل کا حل سیاسی بحران کے حل کرنے میں ہی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1798023699435548852
پروگرام میں شریک سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عوام نے حکومت کو ووٹ کرسی پر بیٹھنے کے لیے نہیں دیئے، عوام کے مسائل حل نہیں کر سکتے تو استعفیٰ دیں، گھر جائیں، کسی اور کو موقع دیں یہی سیاست ہے۔ موجودہ حکومت میں کوئی صلاحیت نہیں ہے، یہ کچھ نہیں کر سکتی، نظام بھی حکومت نے ہی درست کرنا ہوتا ہے، اس کے لیے باہر سے کوئی نہیں آئے گا۔

https://twitter.com/x/status/1798039955752849823
شاہد خاقان عباسی کا تحریک انصاف سے مذاکرات بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کون نہیں جانتا کے ملک کے مسائل کیا ہیں؟ ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہ، چیف جسٹس آف پاکستان اور آرمی چیف کیا یہ مسائل نہیں جانتے؟ یہ ایک ساتھ نہیں بیٹھ سکتے؟ اگر ان میں ہی تفریق ہو گی تو کیسے چلے گا؟ آئین میں ملک کے لیے ان سب کے ایک جگہ پر بیٹھنے پر پابندی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک حقیقت ہے انہیں بھی ساتھ بٹھانا پڑے گا، جیل میں کیوں ہے پتہ نہیں؟ ہم بھی جیل میں رہ چکے ہیں، ملک کا ہر وزیراعظم جیل جاتا ہے یہ کوئی بات نہیں ہے۔ سیاسی جماعت تو باہر موجود ہے جو بات کر سکتی ہے اور طے کر سکتی ہے کہ ملک کو آگے کیسے لے کر جا سکتے ہیں؟ ملک میں اگر معاشی بحران آتا ہے تو کیا اس سے عمران خان کو کوئی فائدہ پہنچے گا؟

https://twitter.com/x/status/1798029854266577065
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
عمران خان جیل میں جانے والا پہلا وزیر اعظم ہے جو ملک کے عوام کی خاطر گیا ہے باقی سب چوروں کے اصلی کیس تھے جن سے یہ کبھی ثبوتوں کی وجہ سے بری نہیں ہوئے جب ڈیل کر کے آتے ہیں تو اچانک احتساب کو عدالت کو ان کے کیسز چلانے میں دلچسپی نہیں رہتی لیکن جو اس بار ہوا ہے اس سے آنے کی عزت نہیں رہی کسی ادارے کی ۔اب عدالتوں نے اپنی عزت بحال کرنی شروع کی ہے کہ لکھے ہوئے فیصلے دینے والوں پر سوال اٹھانے لگے ہیں کچھ جج کیونکہ عوام ان پر سوال اٹھارہی ہے
 

Back
Top