
خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کے ایم ایل ون ٹرین خود بنانے کے بیان کو "خدا حافظ چین" کا سرکاری اعلان قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی ہدایت پر وفاقی وزیر ریلوے نے چین کو لال جھنڈی دکھا دی ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ حنیف عباسی کا یہ بیان چین کو ایک واضح پیغام دیتا ہے کہ پاکستان اب چین کے بجائے خود ایم ایل ون ٹرین بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیان چین کی طرف سے 2 ارب ڈالر کے قرضے کی مدت میں ایک سال کی توسیع کے باوجود دیا گیا ہے، جو پاک چین تعلقات کے لیے ایک تشویشناک اشارہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لگتا ہے کہ وفاقی وزیر ریلوے نے ایفی ڈرین (EFDRIEN) کے زیر اثر یہ بیان دیا ہے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ اسحاق ڈار کے منفی بیان کے بعد حنیف عباسی کا یہ بیان پاک چین تعلقات پر ایک اور خودکش حملہ ہے۔
مشیر اطلاعات نے کہا کہ شہباز شریف کی حکومت افغانستان کے ساتھ تعلقات خراب کرنے کے بعد اب چین کے ساتھ بھی تعلقات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر ریلوے کا ایم ایل ون خود بنانے کا اعلان درحقیقت پالیسی میں تبدیلی کا اعلان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر فارن آفس اس بیان کی وضاحت نہیں کرتا، تو اسے سرکاری پالیسی سمجھا جائے گا۔
بیرسٹر سیف نے سوال اٹھایا کہ کیا پی ٹی وی ملازمین کو پندھوریں روزے اور 16 تاریخ تک تنخواہیں نہ دے سکنے والی حکومت ایم ایل ون ایفی ڈرین کی آمدن سے بنائے گی؟ انہوں نے کہا کہ یہ بیان نہ صرف غیر حقیقی ہے، بلکہ یہ پاک چین تعلقات کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ چین پاکستان کا ایک اہم اور قابل اعتماد دوست ہے، اور سی پیک جیسے منصوبوں کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان گہرے اقتصادی تعلقات قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بیانات سے چین کے ساتھ تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں، جو پاکستان کے لیے نقصان دہ ہو گا۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بیان کی فوری وضاحت کرے اور چین کے ساتھ تعلقات کو مستحکم رکھنے کے لیے مثبت اقدامات کرے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ پاکستان کو چین جیسے اہم اتحادی کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے، نہ کہ ایسے بیانات دے کر انہیں نقصان پہنچانا چاہیے۔
ان کی باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ حنیف عباسی کے بیان نے پاک چین تعلقات پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے، اور حکومت کو اس معاملے پر فوری طور پر واضح موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔