خاتون کو ہراساں کرنے کا واقعہ سامنے کیوں لائے؟ آئی بی اے کا طالبعلم بے دخل

harasment.jpg


خاتون ملازم کو ہراساں کرنے کا واقعہ سامنے لانے پر آئی بی اے کا طالبعلم بے دخل

کراچی انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے طالبعلم کیلئے یونیورسٹی کی خاتون ملازم کو ہراساں کرنے کے واقعے کیخلاف آواز بلند کرنا جرم بن گیا،یونیورسٹی انتظامیہ نے طالبعلم محمد جبرائیل کو یونیورسٹی سے نکال دیا،یونیورسٹی انتظامیہ نے ہراساں کرنے کے کیس پر خاموشی اختیار نہ کرنے پر سخت فیصلہ کیا۔

محمد جبرائیل یونیورسٹی میں مبینہ طور پر خاتون ملازم کو ہراساں کرنے کے واقعے کے عینی شاہد ہیں،اس واقعے کو طالبعلم نے سوشل میڈیا پر اجاگر کیا جبکہ انتظامیہ کو باضابطہ شکایت درج کرانے میں متاثرہ خاتون کی مدد کی تھی۔


آئی بی اے کے فیس بک پیج پر شیئر کیے گئے بیان کے مطابق محمد جبرائیل نے انسٹی ٹیوٹ کے شکایتی دفتر کا استعمال کرنے کے بجائے واقعے کو سوشل میڈیا پر رپورٹ کیا، جس کی وجہ سے اس سزا کے طور پر یونیورسٹی سے نکالا گیا۔

https://twitter.com/x/status/1443125425559986178
بیان میں کہا گیا کہ طالب علم کو اپنے عمل پر نظر ثانی کیلئے مواقع دیئے گئے جبکہ مشاورت کی گئی لیکن طالبعلم نے سوشل میڈیا سے واقعہ کی پوسٹ نہیں ہٹائی جس پر ڈسپلنری کمیٹی نے آئی بی اے کے اصولوں کیخلاف ورزی کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی کو اپناتے ہوئے طالب علم کو نکالنے کا فیصلہ کیا،طالبعلم محمد جبرائیل کے خلاف انضباطی کاروائی شروع کردی گئی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1443173490195111940
محمد جبرائیل نے ڈپارٹمنٹ کے منیجر کو ایک خاتون ملازم پر چیختے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ میں میں تمہیں یہاں ساری رات بیٹھا کر رکھوں گا،آئی بی اے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ محمد جبرائیل کی جانب سے ہراساں کرنے کے واقعے کو نوٹس لینا اچھا عمل ہے لیکن اس واقعے کو سوشل میڈیا پر اچھالنا یونیورسٹی کے قوانین کیخلاف ہے۔

https://twitter.com/x/status/1443203014815363075
سوشل میڈیا پر یونیورسٹی کے اس فیصلے پر شدید ردعمل سامنے آرہاہے،جبرائیل کے وکیل اور سماجی کارکن جبران ناصر نے کہا کہ شرم کی بات ہے کہ ایک طالب علم کو ایک خاتون اسٹاف ممبر کو ہراساں کیے جانے کے واقعے کیخلاف بولنے پر بے دخل کردیا گیا۔سچ بولنے کی وجہ سے ایک طالب علم کا کیریئر برباد ہو گیا ہے۔



جبران ناصر نے کہا کہ آئی بی اے نے جبرائیل پر مبینہ طور پر ہراساں کرنے والے کی تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کا الزام عائد کیا گیا، انہوں نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ ہراساں کرنے کے معاملے پر خاموش تھا،خاتون نے ایک ماہ قبل اپنی شکایت پیش کی تھی اور اسے باقاعدہ جواب نہیں ملا،جب وہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کے پاس گئی تو اسے کہا گیا کہ جبرائیل کو تو ہم دیکھیں گے،تم دوسرا کوئی عینی شاہد لاؤ،جس کے بعد یونیورسٹی نے جبرائیل کو نکال دیا۔
 
Last edited: