خاتون کی طرف سے موٹروے پولیس آفیسر پر گاڑی چڑھانے کا ایک اور واقعہ

moriowh1g11g21.jpg


راولپنڈی موٹروے پر ایک اور خاتون کی طرف سے اوورسپیڈنگ کرنے کے باعث روکنے پر مبینہ طور پر پٹرولنگ آفیسر پر گاڑی چڑھائے جانے کا واقعہ پیش آیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایک پاکستانی نژاد برطانوی خاتون ڈرائیور کی طرف سے موٹروے پر اوورسپیڈنگ کرنے کے باعث روکے جانے پر مبینہ طور پر پٹرولنگ آفیسر پر گاڑی چڑھائے جانے کا واقعہ پیش آیا ہے۔ خاتون ڈرائیور کا چالان کرنے کے ساتھ ساتھ تھانہ نصیرآباد راولپنڈی میں مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعہ اسلام آباد مین ٹول پلازہ کے پیش آیا جس کے بعد خاتون کا چالان کرنے کے ساتھ ساتھ مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ محمد کامران نامی پٹرولنگ آفیسر نے خاتون ڈرائیور کو مقررہ حدرفتار 120 کلومیٹر فی گھنٹہ سے تجاوز کرنے پر اسلام آباد موٹروے ٹول پلازہ پر روکا تھا۔

محمد کامران نے خاتون ڈرائیور کو کہا کہ وہ 132 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے گاڑی بھگا رہی ہے جو قانون کے خلاف ہے جس پر اس نے موٹروے پولیس آفیسر کو دھمکیاں دینی اور گالیاں نکالنی شروع کر دیں۔ موٹروے پولیس آفیسر کو خاتون کے ساتھ گاڑی کی فرنٹ سیٹ پر بیٹھے ہوئے 20 سالہ نوجوان نے خاتون ڈرائیور کا برٹش لائسنس دکھایا جس سے اس کی شناخت ہوئی۔

موٹروے پولیس آفیسر نے خاتون کا 2500 روپے کا چالان کیا جس کی اس نے ادائیگی کر دی تاہم وہ دھمکیاں دیتی رہی اور پولیس آفیسر کے دائیں پائوں پر گاڑی چڑھا کو وہاں سے فرار ہو گئی۔ راولپنڈی پولیس نے بتایا کہ محمد کامران کی درخواست پر تھانہ نصیرآباد میں خاتون ڈرائیور کو نامزد کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

خاتون کیخلاف مقدمے میں دھمکیاں دینے، ہٹ اینڈ رن، نیشنل ہائی سیفٹی ایکٹ کی خلاف ورزی ودیگر دفعات شامل کی گئی ہے، خاتون کو چالان ٹکٹ اوورسپیڈنگ پر اس کے برٹش ڈرائیونگ لائسنس پر جاری کیا گیا ہے۔ خاتون کی شناخت اور اس کی گاڑی کی رجسٹریشن کی تمام تفصیلات پولیس کو موٹروے اہلکاروں کی طرف سے دیدی گئی ہیں اور ملزمہ کی گرفتاری کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔