گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی پر وقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پہلی بار پلگام واقعے پر زبان کھولی اور انگلش میں بات کرتے ہوئے بھارت کو تحقیقات کی پیشکش کی
اس پر سوشل میڈیا صارفین وزیراعظم شہبازشریف کے پہلگام واقعے اور عمران خان کے 2019 میں پلوامہ واقعے پر ردعمل میں فرق تلاش کررہے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے انگلش میں خطاب کیا جبکہ عمران خان کا خطاب ردو میں تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اپنے خطاب میں عمران دور کے 2019 کے پلوامہ حملے کے جواب کا بھی حوالہ دیتے رہے اور بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہ اگر مہم جوئی کی تو ایسا جواب ملے گا۔
https://twitter.com/x/status/1916067534723338615
فروری 2019 میں بھارت کے پلوامہ حملے کے بعداس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کوئی احمق بھی اس طرح کا واقعہ کرے گا اپنے آپ کو سبوتاژ کرنے کے لیے۔اگر آپ نے ماضی کے اندر پھنسے رہنا ہے اور جب بھی کشمیر میں کوئی سانحہ ہو تو پاکستان کو ہی ذمہ دار ٹھہرانا ہے۔۔
انہوں نے بھارت کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان جوابی حملہ کرنے کا سوچے گا نہیں جوابی حملہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے مہم جوئی کی تو 2019ء کی طرح منہ توڑ جواب ملے گا۔
پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی پر وقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری مسلح افواج تنظیم، اتحاد اور قومی مفاد کی تکمیل اور عزم کا نشان ہیں۔ پاکستان کی مسلح افواج اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی وجہ سے ایک نام رکھتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پانی ہماری لائف لائن ہے، ہم پہلگام واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات میں تعاون کیلیے تیار ہیں۔ پاکستان عالمی امن کے قیام کے لیے اپنی ذمے داریوں سے مکمل آگاہ ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنی ذمے داریاں پوری کرتے رہیں گے۔
اگرچہ عمران خان نے بھی پلوامہ حملے کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی تھی مگر عمران خان کا پیغام اس وقت نہ صرف اردو میں تھا بلکہ انتہائی جامع اور مضبوط تھا۔