راولپنڈی میں 13 سالہ بچے کی ہلاکت پر احتجاج،لواحقین کا جعلی مقابلے کا الزام

screenshot_1740925039448.png


راولپنڈی: راولپنڈی کے تھانہ نصیر آباد کے علاقے میں پولیس مقابلے میں 13 سالہ سلمان کی ہلاکت پر اس کے لواحقین نے سخت احتجاج کیا ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیس نے سلمان کو 25 فروری کی صبح 3 بجے گھر سے گرفتار کیا تھا اور بعد میں اسے جعلی مقابلے میں قتل کر دیا۔

سلمان کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ پولیس نے ان کے گھر سے 2 لاکھ روپے نقدی اور 5 تولے زیور بھی اٹھا لیا تھا۔ ان کا مؤقف ہے کہ سلمان نہ کسی مقدمے میں مطلوب تھا اور نہ ہی کسی بیماری میں مبتلا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سلمان کو پولیس حراست میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نشانات اس کے جسم پر واضح ہیں، جبکہ اس کی ایک آنکھ بھی ضائع کر دی گئی۔

پولیس نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ سلمان اور اس کے ساتھی خلیل کو پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا تھا۔ تاہم، لواحقین اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے ان سے سلمان کی لاش ہسپتال سے وصول کرنے کا کہا اور اب اسے جعلی مقابلہ قرار دے رہی ہے۔

سلمان کے اہل خانہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس مبینہ جعلی پولیس مقابلے کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے میں انصاف کے لیے ہر ممکن قانونی اور سیاسی جدوجہد کریں گے۔

دوسری جانب، ترجمان راولپنڈی پولیس نے سلمان کے حوالے سے خبر کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خبر حقائق کے منافی اور گمراہ کن ہے، جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ ترجمان پولیس نے بتایا کہ سلمان خطرناک ڈکیت گینگ کا رکن تھا اور ڈکیتی کی متعدد وارداتوں میں ملوث تھا۔

سلمان کی ہلاکت کے معاملے پر لواحقین اور پولیس کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ سلمان بے گناہ تھا اور اسے جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا، جبکہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ خطرناک مجرم تھا۔ اس معاملے کی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے تاکہ حقائق سامنے آ سکیں اور انصاف کا تقاضا پورا ہو سکے۔
 

Back
Top