News_Icon
Chief Minister (5k+ posts)

اسلام آباد: وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے خبردار کیا ہے کہ اس سال گندم کی پیداوار گزشتہ سال کے مقابلے میں کم رہنے کا امکان ہے۔ یہ فیصلہ کہ گندم برآمد کی جائے گی یا نہیں، مارچ میں کیا جائے گا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے فوڈ سیکیورٹی کا اجلاس مسرور احسن کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ گندم کے بیج کی دستیابی میں بھی چیلنجز درپیش ہیں۔ اس سال گندم کے بیج کی مجموعی ضرورت 1.1 ملین میٹرک ٹن ہے، تاہم وزارت کے پاس صرف 5 لاکھ 92 ہزار میٹرک ٹن بیج موجود ہے۔ حکام کے مطابق گندم کے بیج کی فراہمی اور اس سے متعلق سفارشات دینے کی ذمہ داری ویٹ بورڈ پر ہے، جو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو درآمد اور برآمد کے حوالے سے بھی مشورے دیتا ہے۔
وزارت کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ موجودہ ملکی ضروریات کے پیش نظر گندم کی برآمد فی الحال روک دی گئی ہے۔ ملک میں گندم کی کھپت 32 ملین میٹرک ٹن سے زائد ہے اور تمام صوبوں میں تقریباً 8 ملین میٹرک ٹن کے ذخائر موجود ہیں۔ حکام نے بتایا کہ مارچ میں دوبارہ غور کرکے فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا گندم برآمد کی جائے یا نہیں۔
اجلاس میں کاٹن سیس کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے سوال اٹھایا کہ کارخانوں سے سیس کی وصولی رک گئی ہے، جس پر حکام نے بتایا کہ 184 ٹیکسٹائل ملز سیس ادا کر رہی ہیں، جبکہ بہت سی ملز نے عدالت سے رجوع کر کے اسٹے آرڈر حاصل کیا ہوا ہے۔
کمیٹی نے گندم درآمد اسکینڈل کی انکوائری کا بھی فیصلہ کیا ہے اور ایمل ولی خان کی سربراہی میں ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس کی مزید تحقیقات کرے گی۔ سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی اور ایم ڈی پاسکو نے ذیلی کمیٹی کی تشکیل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے سے انکوائری کمیٹیاں اس مسئلے پر کام کر رہی ہیں۔ تاہم، چیئرمین کمیٹی مسرور احسن نے کہا کہ یہ بڑا اسکینڈل ہے اور مزید شفاف تحقیقات ضروری ہیں۔