
سابق وزیراعظم وقائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف کی اگلے مہینے 21 اکتوبر کو وطن واپسی کا اعلان ہونے کے بعد پارٹی کی طرف ان کے پرجوش استقبال کرنے کے حوالے سے تیاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔
مسلم لیگ ن کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ نوازشریف کی واپسی پر 10 لاکھ افراد ان کا استقبال کریں گے۔ آج بھی چیف آرگنائزر وسینئر نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نوازشریف اور نائب صدر ن لیگ حمزہ شہبازشریف کی صدارت میں لاہور کے یوتھ کوآرڈی نیٹر کا مشاورتی اجلاس منعقد کیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1703478985278333156
میاں محمد نوازشریف کی وطن واپسی پر ان کی حفاظتی ضمانت منظور نہ ہونے کے خدشات کی وجہ سے لیگی رہنمائوں کے مابین اختلافات بھی نظر آرہے ہیں۔ لندن میں موجود سابق وزیراعظم شہبازشریف، سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار، سابق وزیر دفاع خواجہ آصف اور سابق وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ ودیگر اس وقت میاں محمد نوازشریف کے ساتھ سیاسی وقانونی باریکیوں پر تبادلہ خیال جاری ہے۔
2 دن پہلے ن لیگ کی طرف سے اعلان کیا گیا تھا کہ نوازشریف کی 21 اکتوبر کو وطن واپسی میں کوئی قانونی رکاوٹ موجود نہیں ہے۔ مریم نوازشریف اس وقت نوازشریف کی وطن واپسی کے حوالے سے تیاریوں بارے ن لیگ کے مقامی رہنمائوں اور اپنی سیاسی جماعت کے مختلف ونگز کے اجلاس کی صدارت کر رہ یہیں۔ سیاسی جماعت کے اجلاسوں کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد وہ برطانیہ کیلئے روانہ ہو جائینگی۔
مریم نوازشریف کی طرف سے نوازشریف کی واپسی کے موقع پر اپنے جماعت کے کارکنوں کو متحرک کرنے کیلئے فوکل پرسنز کا تقرر کیا جا رہا ہے اور ضلعی سطح پر رابطہ کمیٹیوں کی تشکیل کا عمل مکمل کیا جا رہا ہے۔ رابطہ کمیٹیاں سابق ممبر قومی اسمبلی وصوبائی اسمبلی، ٹکٹ ہولڈرز اور دیگر اکابرین پر مشتمل ہوں گی جنہیں نوازشریف کی واپسی پر ان کے استقبال کے بعد تحلیل کر دیا جائے گا۔
مشاورتی اجلاس کے بعد ہر پارٹی عہدیدار، ٹکٹ ہولڈر اور اراکین پارلیمنٹ کو میاں محمد نوازشریف کے استقبال کیلئے عوام کو لانے کیلئے ہدف دے دیا گیا ہے۔ نوازشریف کے لاہور میں استقبال کیلئے کم سے کم 10 لاکھ کی تعداد میں عوام کی شرکت کا ٹارگٹ پورا کرنا صدر ن لیگ شہبازشریف اور نائب صدر ن لیگ مریم نوازشریف کی صلاحیتوں کا امتحان ہو گا۔
https://twitter.com/x/status/1703347675641602118
مختلف لیگی رہنمائوں کے بیانات سامنے آئے تھے کہ نوازشریف کو حفاظتی ضمانت لے کر وطن واپس آئیں گے تاکہ انہیں پچھلی بار کی طرح اس بار بھی ایئرپورٹ سے ہی گرفتار نہ کر لیا جائے۔ مریم نوازشریف پارٹی رہنمائوں میں اختلافات دور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں کیونکہ ایسے اعلانات سے نوازشریف کی وطن واپسی بارے شکوک وشبہات پیدا ہو رہے ہیں اور پارٹی کارکنوں میں جوش وخروش ماند پڑ رہا ہے۔
خیبرپختونخوا کے مشاورتی اجلاس میں صوبائی صدر امیر مقام کی طرف سے سابق گورنر اقبال ظفر جھگڑا اور سابق صوبائی وزیراعلیٰ مہتاب عباسی کا مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ اقبال ظفر جھگڑا نے اپنے گھر پر امیر مقام مخالف کنونشن کیا جس میں طارق خان اور مہتاب عباسی بھی شریک ہوئے تھے ۔ صدر ن لیگ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کیخلاف بھی آوازیں اٹھی تھیں کہ اب انہیں نوجوانوں کیلئے یہ عہدہ خالی کر دینا چاہیے۔
حافظ حفیظ الرحمن نے اپنے عہدے سے رضاکارانہ طور پر مستعفی ہونے کی پیشکش کی جس پر مریم نوازشریف نے انہیں روک دیا اور کہا کہ ایسے کسی بھی معاملے کا فیصلہ میاں محمد نوازشریف کے اپنے وطن پہنچنے کے بعد ہی کیا جائیگا۔ سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر نے شاہ غلام قادر کو صدر ن لیگ آزادکشمیر ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صرف نوازشریف کو جوابدہ ہیں۔
مریم نوازشریف نے پارٹی رہنمائوں میں اختلافات کے حوالےسے موقف اختیار کیا کہ میاں محمد نوازشریف ان ناراض رہنمائوں سے براہ راستے رابطے میں تھے۔
صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے بہت سے پارٹی قائدین بھی اس وقت ناراض ہیں جن کا خیال ہے کہ پارٹی برسراقتدار آئی تو انہیں نظرانداز کیا گیا۔ ناراض اراکین کی طرف سے سابق ممبران قومی وصوبائی اسمبلیوں کو نوازشریف کے استقبال کیلئے پارٹی کارکنوں کو جمع کرنے میں تعاون کرنے کو تیار نہیں ہیں اور الگ الگ ریلیاں نکالنا چاہتے ہیں۔
چیف آرگنائزر وسینئر نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نوازشریف کے ذمہ میڈیا کو مینج کرنے کی ذمہ داریاں بھی دے دی گئی ہیں۔ مریم نوازشریف کا خیال ہے کہ میڈیا اس وقت بھی سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے حامی اینکرپرسنز کی اثر میں ہے۔ واضح رہے کہ میاں محمد نوازشریف 19 نومبر 2019ء کو بدعنوانی کے الزام میں قید کی سزا کے دوران ضمانت ملنے کے بعد علاج کیلئے لندن روانہ ہو گئے تھے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/17نانون ابندےچھاللانگع.jpg