![18traianfurel.jpg](https://www.siasat.pk/data/files/s3/18traianfurel.jpg)
ملک کی گرتی ہوئی معیشت کے اثرات اب ملکی اداروں پر بھی نظر آنا شروع ہوگئےہیں،پاکستان ریلوے کے مالی حالات بھی شدید تشویشناک صورتحال اختیار کرگئےہیں۔
انگریزی خبررساں ادارے ڈان نیوز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان ریلوے کو اس وقت فنڈز کی شدید کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے مسافر اور مال بردار ٹرینوں کو صرف تین دن کےتیل کے ذخیرےکے ساتھ چلایا جارہا ہے، حالانکہ ریلوےکے اس کم از کم 1 ماہ کےایندھن کا ذخیرہ ہونا چاہیے۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیاہے کہ چند روز قبل ایندھن کا یہ ذخیرہ صرف 1 دن کی ضرورت پوری کرنے کا رہ گیا تھا جس پر انتظامیہ نے مال بردار ٹرینوں خصوصا کراچی سے لاہور کے آپریشنز کو محدود کردیا تھا۔
ڈان نیوز نے یہ انکشافات محکمہ ریلوے کے ایک اعلی ترین عہدیدار کا حوالہ دے کر کیے ،اس عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلوےکی تاریخ میں ایسی صورتحال پہلےکبھی دیکھنے کو نہیں ملی، اگر حکومت نے اس محکمہ کو نظر انداز کیے رکھا تو یہ بہت جلد دیوالیہ ہوجائے گا، اس وقت ریلوے کے پاس واجبات کی ادائیگی کیلئے25 ارب روپے کی رقم بھی موجود نہیں ہے، ماہانہ تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگیاں بھی فنڈز کی کمی کے باعث تاخیر کا شکار ہورہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریلوےکے ملازمین کو اب 15 سے20 دن کی تاخیر سے تنخواہیں اور پنشنز مل رہی ہیں، 20 دسمبر تک تنخواہ نا ملنے کے باعث ٹرین ڈرائیوروں نے ملک بھر ہڑتال کرنے بھی ارادہ کرلیا تھا۔
خبررساں ادارے کی جانب سے جب ان انکشافات کے حوالے سے پاکستان ریلویز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سلمان صادق شیخ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے محکمے کی تشویشناک مالی حالت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ سچ ہے کہ ہم تین دن کے ذخیرےکےساتھ آپریشنز جاری رکھےہوئے ہیں کیونکہ ہمارےپاس 1 ماہ کا ایندھن ذخیرہ کرنے کے پیسے نہیں ہیں، تاہم یہ کہنا کہ کچھ روز قبل ذخیرہ ایک دن کا رہ گیا تھا بالکل غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مال بردار ٹرینوں کے آپریشنز کو بالکل محدود کیا مگر اس کی وجہ ایندھن کی کمی نہیں بلکہ کارگو کاروبار میں کمی تھی، محکمہ ریلوے بھی دیگر اداروں اور وفاقی حکومت کی مالی حالت کے ساتھ ساتھ ہی چلتا ہے ، اس وقت مجموعی طور پر ملک مالی طور پر شدید دباؤ کا شکار ہے۔