گزشتہ شب اختتام پزیر ہونے والا سال 2022 پاکستان کیلئے سیاسی و معاشی لحاظ سے بدترین ثابت ہوا اور اس وقت ملک مالی طور پر دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے اثرات سے سنبھلتی معیشت کو سال میں پہلا بڑا دھچکا بدترین سیلاب سے لگا ، تاریخی سیلاب نے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا جس میں 15 ارب ڈالر کا نقصان صرف زرعی شعبے کو ہوا، سیلاب سے لڑکھڑاتی معیشت کو سیاسی بحرانوں نے آلیا اور ایک منتخب حکومت کو مبینہ طور پر "رجیم چینج " کے ذریعے گھر بھیج کر ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اقتدار میں آگئیں۔
بین الاقوامی اور اندرونی وجوہات کی وجہ سے تنزلی کاشکار معیشت دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑی نا ہوسکی، روپے کے مقابلے میں ڈالر نے ایسی اونچی اڑان بھری کہ کسی کی پکڑ میں نا آیا، مہنگائی کی شرح23اعشاریہ 8 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، اور زرمبادلہ کے ذخائر 8 سال کی کم ترین سطح 11اعشاریہ496ارب ڈالر پر آگئے۔
ملک میں اس سال کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 51اعشاریہ 4 فیصد کمی دیکھی گئی، اسٹیٹ بینک نے طلب کم کرنے اور افراط زر پر قابو پانے کیلئے شرح سود میں اضافہ کردیا جو اس وقت 16 فیصد ہے۔
حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ملکی امپورٹس میں 16اعشاریہ2 فیصد کمی آئی اوراس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی 57 فیصد تک کم ہوگیا مگر دوسری جانب خام مال، اسپیئر پارٹس،مشینری اور دیگر سازوسامان کی قلت کے باعث ملک میں پیداور پر منفی اثرات مرتب ہوئے، ادویات کی قلت اور مختلف شعبوں میں پروڈکشن پلانٹس کی بندش دیکھنے کو ملی۔