https://twitter.com/x/status/1907463077127508385 نواز لیگ نے جن کے وعدوں اور یقین دہانیوں پر دو تہائی کا دعویٰ کرتے ہوئے "ساڈی گل ہوگئی اے" کا اعلان کیا تھا۔ اب وہی یقین دہانیاں کرانے والے خود خبریں چلوا رہے ہیں "ساڈی گل ہوگئی اے" (خان دے نال)۔ نتیجہ پھر 8 فروری والا ہی نکلنا ہے۔
فارم 45 کی جیت، فارم 47 کا فراڈ: پاکستان کے جمہوری وقار پر حملہ
یہ المیہ نہیں بلکہ جرم ہے کہ آج پاکستان میں وہ لوگ اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں، فیصلے کر رہے ہیں، اور قومی وسائل پر عیش کر رہے ہیں جو درحقیقت عوام کے ووٹوں سے مسترد ہو چکے تھے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں عوام نے نہیں، بلکہ فارم 47 کے اندھیرے کمروں میں رات کے اندھیرے میں "منتخب" کیا گیا۔
دوسری طرف، اصل فاتحین — وہ امیدوار جن کے فارم 45 واضح طور پر کامیابی کی گواہی دیتے ہیں — جیلوں میں سڑ رہے ہیں۔ ان کا جرم؟ صرف اتنا کہ انہوں نے فوجی اسٹیبلشمنٹ اور ان کے سیاسی کٹھ پتلیوں کے سامنے سر جھکانے سے انکار کیا۔
جمہوریت کا بنیادی اصول ہے کہ عوام جسے منتخب کریں، وہی حکومت کرے۔ مگر پاکستان میں یہ اصول پاؤں تلے روند دیا گیا۔ ووٹ کی پرچی کو بندوق کی نوک پر مسخ کر دیا گیا۔ فارم 45 کی شفافیت کو فارم 47 کے جعل سازی سے دفن کر دیا گیا۔
جو لوگ عوام کے ووٹ سے آئے، وہ آج غدار کہلا رہے ہیں۔ جو دھاندلی سے مسلط کیے گئے، وہ محبِ وطن کہلاتے ہیں۔ اس سے بڑا ظلم کیا ہوگا؟
قوم کے فیصلے چند طاقتور اداروں نے ہتھیا لیے ہیں، اور عوام کی آواز کو بند کر کے زنجیروں میں جکڑ دیا گیا ہے۔ ایسے نظام میں جمہوریت صرف ایک تماشہ رہ جاتی ہے، اور ریاست ایک قید خانہ۔
ہم سوال کرتے ہیں:
کیا عوام کے ووٹ کی حرمت اتنی سستی ہے؟
کیا پاکستان کسی مخصوص ادارے کی جاگیر ہے؟
اور کیا اختلافِ رائے کرنے والوں کا مقدر صرف جیل ہے؟
یہ وقت ہے کہ عوام جاگیں، اور پرامن طریقے سے اپنی رائے، اپنا ووٹ، اور اپنی نمائندگی واپس حاصل کریں۔ کیونکہ اگر ہم خاموش رہے، تو کل ہر فارم 45 کو فارم 47 میں دفن کر دیا جائے گا۔