
اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کو قتل کرنے کیلئے مخصوص اور جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا، جن بموں سے حسن نصر اللہ کو قتل کیا گیا ان کے بارے میں تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فورسز نے گزشتہ روز لبنان میں حزب اللہ ہیڈکوارٹرز پر حملہ کیا جس میں حسن نصر اللہ شہید ہوگئے ہیں،میڈیا رپورٹس کے مطابق جس عمارت پر حملہ کیا گیا حسن نصر اللہ اس عمارت کی زیر زمین 14ویں منزل میں موجود تھے۔
اسرائیل نے زیر زمین موجود حسن نصر اللہ کو نشانہ بنانے کیلئے 85 بنکر بسٹر گم گرائے، اس بم میں سے ہر ایک میں ایک ٹن دھماکہ خیز مواد موجود تھا، یہ بم خاص طور پر زمین میں کئی فٹ نیچے تک یا مضبوط کنکریٹ میں گھسنے کے بعد دھماکہ کرنے کیلئے تیار کی گئے ہیں، تاہم گنجان آباد علاقوں میں اس بم کے استعمال کو جنیوا کنونشن میں ممنوع قرار دیا گیا تھا۔
یہ بنکر بسٹر بم مخصوص نوعیت کے حامل ہوتے ہیں اور اسرائیلی فضائیہ کے اس اس وقت مختلف قسم کے بنکر بسٹر بم موجود ہیں، جس میں جی بی یو 28 ، جی بی یو 37 اور مساو آرڈیننس پینیٹریٹریا جی بی یو 57 شامل ہیں۔
جی ایم یو 28 کو 1991 میں خلیجی جنگ کے دوران تیار کیا گیا، 5ہزار پاؤنڈ وزنی اس بم کو لیزر گائیڈڈ سسٹم کے ذریعے دشمن کے بنکروں کو تباہ کرنے کیلئے بنایا گیا تھا۔
جی بی یو 37 کو جی پی ایس کے ذریعے گائیڈ کیا جاسکتا ہے اور یہ بم خراب موسم کی صورتحال میں بھی اپنے ہدف پر حملہ کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ جی بی یو 57 جسے ایم او پی بھی کہا جاتا ہے امریکہ کا سب سے بڑابنکر بسٹر بم ہے،30ہزار پاؤنڈ وزنی بم 200فٹ تک کسی مضبوط کنکریٹ یا زمین میں 60 فٹ نیچے تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/8bunkerbustetmisss.png