سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ارضیاتی سروے کے شعبے میں تعاون کا آغاز

screenshot_1744227644779.png

سعودی عرب اور پاکستان نے ارضیاتی سروے کے شعبے میں مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے قدرتی ذخائر کی بہتر تحقیق اور استفادہ ہے۔

عرب نیوز کے مطابق، سعودی عرب جیولوجیکل سروے کے سربراہ انجینیئر عبد اللہ مفطر الشمرانی نے کہا کہ اس باہمی تعاون کو تجربات اور علم کی شراکت داری کے ذریعے آگے بڑھایا جائے گا۔ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اس تعاون کا مقصد زمین کی خصوصیات کے ساتھ ساتھ اس میں موجود قدرتی وسائل کا تجزیہ کرنا ہے، جس سے پاکستان کے معدنی شعبے کو مزید ترقی ملے گی۔

پاکستان میں قدرتی ذخائر کا تخمینہ چھ ٹریلین ڈالر تک ہے، اور اس میں نمک، تانبے، سونے اور کوئلے جیسے اہم ذخائر شامل ہیں۔ حالانکہ پاکستان کے پاس ان وسائل کا کافی ذخیرہ موجود ہے، لیکن عالمی معدنی برآمدات میں اس کا حصہ صرف صفر اعشاریہ ایک فیصد ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان اپنے معدنی ذخائر سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے، اور سعودی عرب کا تعاون اس میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین معاشی تعاون کا ایک نیا دور شروع ہو چکا ہے، اور سعودی وزیر سرمایہ کاری کی جانب سے اس کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ سعودی جیولوجیکل سروے کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر انجینیئر عبد اللہ مفطر الشمرانی نے دو روزہ منرلز انویسٹمنٹ فورم کے دوران بتایا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے سروے ڈیپارٹمنٹس کے حکام کے درمیان ملاقات ہوئی ہے اور دونوں ممالک نے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس تعاون کے تحت دونوں ممالک اپنے تجربات، مشاہدات اور علوم کو شیئر کریں گے، جس سے دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی میں اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ، سعودی عرب نے منرل سمٹ میں پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ مفید بات چیت کی اور مزید مواقع کی تلاش جاری رکھنے کی بات کی۔

پاکستان میں سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، خاص طور پر جنوب مغربی بلوچستان میں ریکوڈک کی کان میں 5.9 ارب ٹن خام معدنیات موجود ہیں۔ یہ ذخیرہ تانبے کے بڑے ذخائر میں شمار کیا جاتا ہے اور اس کی ترقی سے پاکستانی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے۔

سعودی عرب اور پاکستان کے اس نئے تعاون سے دونوں ممالک کو اپنے قدرتی ذخائر سے بھرپور فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا، جس سے نہ صرف اقتصادی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے بلکہ عالمی سطح پر دونوں ممالک کی معدنی صنعت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
 

Back
Top