
نجی ٹی وی چینل سے منسلک تجزیہ کار حبیب اکرم نے سعودی عرب سے ملنے والے 3 ارب ڈالرز کے پیکج کی تفصیلات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کی قیادت سعودی عرب سے ادھار تیل مانگنے گئی تھی مگر سعودی عرب نے دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے ہمیں 3 ارب ڈالرز دے دیئے۔
حبیب اکرم نے کہا کہ سعودی عرب نے وزیراعظم اور بالخصوص آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تکریم کی کہ ان کے وہاں جانے پر 3 ارب ڈالرز پاکستان کو اپنے بینک میں رکھنے کیلئے دے دیئے جس کا فائدہ یہ ہوا کہ پاکستانی روپے میں استحکام دیکھنے میں آ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ پاکستان ہمارا برادر اسلامی ملک ہے اس کا روپیہ کمزور ہو رہا ہے اس لیے ہم تیل کے ساتھ ساتھ اس کے اکاؤنٹ میں 3 ارب ڈالرز بھی رکھوا دیتے ہیں تاکہ اس کے معیشت کو استحکام ملے۔ حبیب اکرم نے کہا کہ اس پیکج کے اعلان کے بعد دیکھنے میں آیا ہے کہ روپے کی قدر میں بہتری ہو رہی ہے۔
حبیب اکرم نے کہا گو کہ پاکستان نے یمن کے معاملے پر سعودی حکومت کو اس طریقے سے جواب نہیں دیا جس طرح دیا جانا چاہیے تھا بلکہ جواب میں سعودی عرب نے بتا دیا کہ کس طرح مشکل وقت میں کسی اپنے دوست کا ساتھ دیا جاتا ہے۔
سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ جب سعودی عرب کسی ملک کی مدد کرتا ہے تو وہ کوئی چھپی ہوئی شرائط نہیں رکھتا کہ مجھے یہ کر کے دکھاؤ گے تو پیسے دوں گا بلکہ اس کی امداد دوستی کے نام پر صرف امداد ہی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایک ارب ڈالر کی واپسی کے مطالبے پر لوگ سوال اٹھاتے ہیں مگر یہ سوچنا چاہیے کہ اگر تب ایک ارب ڈالر واپس لیا تھا تو آج 3 ارب ڈالر دے بھی رہے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/4habibksa.jpg