
اسلام آباد – سعودی عرب میں گداگری سمیت مختلف جرائم میں ملوث پاکستانیوں کے خلاف ایک بڑی کارروائی کی گئی ہے، جس میں 4,300 پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ یہ اقدام سعودی حکام کی جانب سے کی جانے والی رپورٹ کے بعد اٹھایا گیا، جس میں ان افراد کی لسٹ فراہم کی گئی تھی۔
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں بتایا کہ سعودی عرب نے گداگری اور دیگر جرائم میں ملوث پاکستانیوں کی لسٹ حکومت پاکستان کو بھیجی، جس کے بعد ان افراد کو واپس لایا گیا اور ان کے پاسپورٹ منسوخ کر دیے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے اس معاملے میں سخت اقدامات کیے ہیں تاکہ ایسے افراد کے غیر قانونی طور پر بیرون ملک مقیم ہونے کا سلسلہ روکا جا سکے۔
کمیٹی اجلاس میں رکن قومی اسمبلی راجا خرم نواز نے اجلاس کی صدارت کی، جبکہ کمیٹی کے دیگر اراکین نے مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر مملکت نے مزید بتایا کہ آئندہ اراکین پارلیمنٹ کے تجویز کردہ افراد کو ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس محدود پیمانے پر دیے جائیں گے۔
اجلاس میں اسلام آباد کے حلقوں میں سڑکوں کی تعمیر کا بھی ذکر کیا گیا۔ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ اسلام آباد کے حلقوں میں سڑکوں کی تعمیر پر کوئی خاص کام نہیں ہو رہا، جس پر کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے چیئرمین نے وضاحت پیش کی کہ سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے لیے 25 کروڑ روپے کا فنڈ مختص کیا گیا ہے، اور کئی حلقوں میں کام شروع بھی ہو چکا ہے۔
ایف آئی اے کے حوالے سے بھی اہم گفتگو ہوئی، جہاں رکن کمیٹی جمشید دستی نے کہا کہ ایف آئی اے میں تبدیلیوں سے ادارے کی کارکردگی میں بہتری نہیں آئی۔ وزیر مملکت نے اس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ اداروں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی بجائے بے جا تنقید کرنا مناسب نہیں، اور اداروں کی اصلاحات کے لیے ایڈوانس پروفائلنگ کا عمل شروع کیا گیا ہے۔
طلال چوہدری نے گداگری کے حوالے سے ایک نیا قانون لانے کا بھی عندیہ دیا، جس کے تحت واپس آنے والے گداگروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور سزاؤں کا انتظام کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے بتایا کہ اب ایف آئی اے اور دیگر اداروں کے ذریعے غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔
کمیٹی کے اجلاس میں آغا رفیع اللہ نے بھی ایف آئی اے کی کارکردگی کی تعریف کی اور کہا کہ یہ ادارہ دنیا کے بہترین اداروں میں شامل ہے، خاص طور پر جب اس نے ایران جانے والے زائرین کو روک کر ان کی کلیئرنس فراہم کی۔