
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی درخواست پر سماعت کے دوران حکومت کو ہدایات دیتے ہوئے کئی دلچسپ ریمارکس دیے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان کی سربراہی میں سماعت ہوئی، جس میں وزارت خارجہ کو ہدایت کی گئی کہ امریکا جانے والے وفد کے اخراجات سے متعلق سمری وزیراعظم کو بھیجی جائے۔ عدالت نے کہا کہ وزیراعظم اس بات کا جائزہ لیں کہ وفد کے اخراجات کون ادا کرے گا، اور اگر سمری وزیراعظم تک پہنچنے میں تاخیر ہو تو اس پر "پی ٹی آئی" لکھ دیں تاکہ فوری توجہ حاصل ہو۔
سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وفد کے اراکین کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ پہلے انوشہ رحمٰن کا ذکر کیا گیا تھا، لیکن اب وہ شامل نہیں ہیں۔ بعد میں عرفان صدیقی کا ذکر آیا، مگر وہ بھی وفد کا حصہ نہیں ہوں گے۔ مزید برآں، وفد کے لیے ضروری آفیشل ویزا بھی ابھی تک جاری نہیں ہوا۔
عدالت نے ڈاکٹر عافیہ کے امریکی وکیل کلائیو اسمتھ سے استفسار کیا کہ موجودہ صورتحال میں کیس کی کامیابی کے امکانات کیا ہیں؟ وکیل نے مثبت جواب دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں پیش رفت کے امکانات زیادہ ہیں۔
دوران سماعت اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب کلائیو اسمتھ ویڈیو لنک کے ذریعے شامل ہوئے، مگر ان کی آواز واضح نہ تھی۔ جسٹس سردار اعجاز نے مزاحیہ انداز میں پی ٹی اے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کیا عدالت کو بھی انٹرنیٹ کی کمزوری کا سامنا کرنا پڑے گا؟ اور اگر ضروری ہوا تو کیا انٹرنیٹ مسائل پر پی ٹی اے کے خلاف نوٹس جاری کیا جائے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ موبائل انٹرنیٹ میں مسئلہ ہے، تاہم دیگر نیٹ ورکس میں کوئی خرابی نہیں ہے۔
عافیہ صدیقی کیس میں اس سے قبل بھی کئی سماعتیں ہوچکی ہیں۔ 30 اگست کو عدالت نے ڈاکٹر عافیہ کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق حکومتی اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا اور سیکریٹری خارجہ کو طلب کرلیا تھا۔وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اس معاملے پر امریکا کے صدر جو بائیڈن کو خط لکھا، جس میں انہوں نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے انسانی بنیادوں پر رحم کی اپیل کی۔ خط میں وزیراعظم نے ذکر کیا کہ ڈاکٹر عافیہ گزشتہ 16 سال سے امریکی جیل میں قید ہیں، اور ان کے علاج و معالجے کے حوالے سے سنگین تحفظات پائے جاتے ہیں۔ وزیراعظم نے زور دیا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان کی سزا معاف کی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے تمام متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ سماعت میں مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہوں۔ امریکی عدالت کی جانب سے ڈاکٹر عافیہ کی قانونی ٹیم کو نئے شواہد تک رسائی کی اجازت دی جاچکی ہے، جو ان کی رہائی کے امکانات کو مزید روشن کرتی ہے۔یہ کیس نہ صرف قانونی بلکہ انسانی ہمدردی کے پہلوؤں کے حوالے سے بھی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، اور آئندہ سماعت میں اہم پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14shehbakojuahhgst.png