Kashif Rafiq
Prime Minister (20k+ posts)
لاہور ہائی کورٹ نے 9 مئی کے مقدمات کی منتقلی کی درخواست مسترد کر دیا، تحریری فیصلہ جاری
لاہور ہائی کورٹ نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق مقدمات کی منتقلی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کو آئین کے آرٹیکل 203 کے تحت عدالتی افسروں کو انتظامی مداخلت سے بچانے کا اختیار حاصل ہے۔
عدالت نے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کے خلاف ریفرنس کو "ناکافی شواہد" کی بنیاد پر مسترد کر دیا۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے فیصلے میں واضح کیا کہ "تبصرے اگر ذاتی نوعیت کے ہوں تو وہ آئندہ کارروائیوں پر اثرانداز نہیں ہوں گے"۔
سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ "ریاستی اہلکاروں کے طرز عمل پر چیف جسٹس ہائی کورٹ کے مشاہدات انتظامی دائرہ کار میں آتے ہیں"۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج پر "تعصب" کا الزام ثابت نہ ہونے پر ایڈمنسٹریٹو جج نے ریفرنس خارج کر دیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے "بالکل درست" قرار دیتے ہوئے کہا کہ "عدالتی افسران کو تحفظ دینا چیف جسٹس کا آئینی فریضہ ہے"۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ "ریمارکس، خواہ تنقیدی ہوں یا تعریفی، کسی بھی افسر کے خلاف حتمی یا لازم نہیں ہوتے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ "تعریف کسی افسر کو احتساب سے مستثنیٰ نہیں بناتی، جبکہ تنقید بھی ان کے کردار پر حتمی اثر نہیں ڈال سکتی"۔