Hunain Khalid
Chief Minister (5k+ posts)
سیاست میں مسلم خواتین کا کردار
قیام پاکستان کی جدوجہد میں برصغیر کی مُسلم خواتین نے لازوال کردار ادا کیا تھا۔۔۔ جو اپنی مثال آپ ہے۔۔۔ مسلمانان برصغیرکو آزادی کی نعمت سے سرفراز رکھنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھنے والی محترم خواتین (مادر ملت فاطمہ جناحؒ ، بیگم مولانا محمد علی جوہر، بیگم سلمیٰ تصدق حسین، بیگم جہاں آرا شاہنواز، بیگم رعنا لیاقت علی خان، بیگم جی اے خان، بیگم نذیر طلہ محمد، بیگم اعزاز رسول، آغا طاہرہ بیگم، بیگم حمید النسائ، بیگم شیریں وہاب، بیگم شفیع احمد، بیگم اقبال حسین ملک، بیگم پروفیسر سردار حیدر جعفر، بیگم گیتی آرا، بیگم ہمدم کمال الدین، بیگم فرخ حسین، بیگم زری سرفراز، بیگم شائستہ اکرام اللہ، فاطمہ بیگم، بیگم وقار النسا نون، لیڈی ہارون، خاور سلطانہ، بیگم زاہد قریشی، امتہ الحمید رضا اللہ، امتہ العزیز، نور الصباح ، بیگم صاحبزادی محمودہ، بیگم شمیم جالندھری) نے برصغیر کی مسلم خواتین میں آزادی کے حصول کا شعور بیدار کرکے انہیں قیام پاکستان کی جدوجہد میں فعال کردار کیلئے منظم کیا۔۔۔۔
سن انیس سو تینتالیس میں خواتین نیشنل گارڈ کی تشکیل ہوئی۔۔۔ جس میں پانچ ہزار سے زائد خواتین نے شرکت کی۔۔۔ اس جلسے میں قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے خواتین سے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ مسلمان خواتین کو سپاہیوں کی طرح کام کرنا ہو گا تب کہیں جا کر ہم پاکستان حاصل کر سکیں گے۔۔۔
قائداعظم اور اقبال نے جیسے پاکستان کا خواب دیکھا تھا اس کی تکمیل کے لیے آج تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے بھی اسی جذبے کے ساتھ مسلم خواتین سرگرم ہیں۔۔۔ تحریک کے لیے ان کی خدمات لازوال ہیں اور ہم ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔۔۔ ہر جلسہ، ریلی، دھرنہ اور مارچ میں یہ مردوں کے شانہ بشانہ جدوجہد کر رہی ہیں۔۔۔ ان میں میم فوزیہ قصوری، شیریں مزاری، ناز بلوچ، زرتاج گل، یاسمین راشد، منزہ حسن، عائشہ نذیر جٹ، عندلیب عباس اور دیگر قابل احترام خواتین شامل ہیں۔۔۔ ان کو اکثر مخالفین کی طرف سے گھٹیا جملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔۔۔ اسمبلی میں ان پر فقرے کسے جاتے ہیں ۔۔ ان کے خلاف بہتان بازی کی جاتی ہے اور جھوٹے پروپیگنڈے پھیلائے جاتے ہیں۔۔۔ ان سب مصائب کے باوجود یہ عظیم خواتین دھاندلی اور کرپشن کے خلاف ڈٹ کر مشن کی کامیابی کے لیے کوشاں ہیں۔۔۔
نوازشریف نے اپنی حالیہ تقریر میں انتہائی گھٹیا الفاظ کے ساتھ ان سیاسی خواتین کو نشانہ بنایا ۔۔۔ اس سے قبل ۲۰۱۴ کے دھرنے کے دوران بھی شہباز شریف ایسی ہی نیچ حرکت کے مرتکب ہوئے تھے۔۔۔ نوازشریف کے نازیبا الفاظ دراصل کسی ایک جماعت کی خواتین کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی سیاسی خواتین کی توہین ہیں۔۔۔ مجال ہے کہ ن لیگ کی خواتین ونگ کو ہی اتنا خیال آ جاتا کہ وہ اپنی جماعت کے نو منتخب صدر نوازشریف کو ایسا کرنے سے روک دیتیں۔۔۔ جان کی مان پا کر اتنا تو ضرور سمجھا دیتیں کہ حضرت آپ سیاسی اختلاف کریں لیکن سیاست میں خواتین کے کردار کی اپنی پلید زبان سے توہین مت کریں۔۔۔ خیر ن لیگ کی تو ساری سیاسی تاریخ ہی مخالفین کی خواتین کی کردارکشی سے بھری پڑی ہے۔۔ لیکن وزیراعظم پاکستان کو اپنے ان الفاظ پر ضرور نظر ثانی کر لینی چاہیے۔۔۔
(yapping)