شاہراہیں بند کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی،وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی

screenshot_1740940613560.png


کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ جن ضلعی انتظامیہ کے افسران (ڈی سیز) نے شاہراہیں کھلوانے میں ناکامی کا مظاہرہ کیا ہے، انہیں فوری طور پر ہٹایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے لیے بلوچستان کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینا افسوسناک ہے۔

کوئٹہ میں مستحق افراد میں راشن تقسیم کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر کسی کو حکومت سے شکایت ہے تو وہ پرامن طریقے سے احتجاج کرے، لیکن شاہراہیں بند کرنا قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران شاہراہیں بند ہونے سے بزرگوں، بچوں، خواتین اور دیگر مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ کوسٹل ہائی وے 4 ہزار کلومیٹر طویل ہے، اور ریاست کا فرض ہے کہ وہ اس کے ہر انچ کا دفاع کرے۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ادارے صورتحال پر جلد قابو پالیں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹیٹرا ایکٹ قومی اسمبلی سے منظور ہوچکا ہے، اور امید ہے کہ یہ جلد سینیٹ سے بھی منظور ہوجائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال مکمل طور پر بہتر ہے، لیکن وہ 8 اضلاع سے متعلق عمر ایوب سمیت دیگر افراد کے دعووں کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے لیے بلوچستان کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینا افسوسناک ہے۔

وزیراعلیٰ نے مستحقین کے لیے رمضان راشن اسکیم کا افتتاح کیا، جس سے اڑھائی لاکھ خاندان مستفید ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کو مستحقین میں منصفانہ راشن تقسیم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ڈی سیز نے مستحقین کی شارٹ لسٹنگ کی ہے، اور راشن تقسیم کا مقصد مستحقین کی خوشیوں میں اضافہ کرنا ہے۔ تاہم، شاہراہیں بند ہونے سے راشن کی تقسیم میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔


وزیراعلیٰ نے کہا کہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ میرٹ پر راشن تقسیم کریں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات دیگر صوبوں سے مختلف ہیں، اور دور دراز علاقوں میں لوگوں کے بینک اکاؤنٹس نہیں ہیں، جس کی وجہ سے انہیں کیش پیمنٹ دینا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود شاہراہیں بند کر دی جاتی ہیں، اور اگر طاقت کا استعمال کیا جائے تو اس پر ردعمل آتا ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ ڈی سیز کو شاہراہوں کی بحالی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والے خواتین اور شیرخوار بچوں کو ساتھ لاتے ہیں، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 144 کے تحت حکومت کو طاقت کا استعمال کرنے کا حق حاصل ہے، لیکن حکومت صبر و تحمل سے کام لے رہی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی کو غائب کرکے حکومت پر دباؤ ڈالنا درست نہیں ہے، اور حکومت ہر صورتحال کو سنبھالنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
screenshot_1740940613560.png


کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ جن ضلعی انتظامیہ کے افسران (ڈی سیز) نے شاہراہیں کھلوانے میں ناکامی کا مظاہرہ کیا ہے، انہیں فوری طور پر ہٹایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے لیے بلوچستان کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینا افسوسناک ہے۔

کوئٹہ میں مستحق افراد میں راشن تقسیم کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر کسی کو حکومت سے شکایت ہے تو وہ پرامن طریقے سے احتجاج کرے، لیکن شاہراہیں بند کرنا قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران شاہراہیں بند ہونے سے بزرگوں، بچوں، خواتین اور دیگر مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ کوسٹل ہائی وے 4 ہزار کلومیٹر طویل ہے، اور ریاست کا فرض ہے کہ وہ اس کے ہر انچ کا دفاع کرے۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ادارے صورتحال پر جلد قابو پالیں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹیٹرا ایکٹ قومی اسمبلی سے منظور ہوچکا ہے، اور امید ہے کہ یہ جلد سینیٹ سے بھی منظور ہوجائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال مکمل طور پر بہتر ہے، لیکن وہ 8 اضلاع سے متعلق عمر ایوب سمیت دیگر افراد کے دعووں کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے لیے بلوچستان کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینا افسوسناک ہے۔

وزیراعلیٰ نے مستحقین کے لیے رمضان راشن اسکیم کا افتتاح کیا، جس سے اڑھائی لاکھ خاندان مستفید ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کو مستحقین میں منصفانہ راشن تقسیم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ڈی سیز نے مستحقین کی شارٹ لسٹنگ کی ہے، اور راشن تقسیم کا مقصد مستحقین کی خوشیوں میں اضافہ کرنا ہے۔ تاہم، شاہراہیں بند ہونے سے راشن کی تقسیم میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔


وزیراعلیٰ نے کہا کہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ میرٹ پر راشن تقسیم کریں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات دیگر صوبوں سے مختلف ہیں، اور دور دراز علاقوں میں لوگوں کے بینک اکاؤنٹس نہیں ہیں، جس کی وجہ سے انہیں کیش پیمنٹ دینا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود شاہراہیں بند کر دی جاتی ہیں، اور اگر طاقت کا استعمال کیا جائے تو اس پر ردعمل آتا ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ ڈی سیز کو شاہراہوں کی بحالی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والے خواتین اور شیرخوار بچوں کو ساتھ لاتے ہیں، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 144 کے تحت حکومت کو طاقت کا استعمال کرنے کا حق حاصل ہے، لیکن حکومت صبر و تحمل سے کام لے رہی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی کو غائب کرکے حکومت پر دباؤ ڈالنا درست نہیں ہے، اور حکومت ہر صورتحال کو سنبھالنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
اچھا تو بلوچستان میں شاہراہیں بند ہیں بگٹٹی صاحب ؟

 

Aliimran1

Prime Minister (20k+ posts)

Abay Bhosri kay ——- Kabhi apni aoqat dekhi hai ——- Tum sub 🐷🐖💩🐍Ghaleez Fouj kay Kutay ho —— Lanati tum innocent BALOCHS kay Qatal ho. 🔥🔥🔥

 
Last edited:

Husain中川日本

Senator (1k+ posts)
screenshot_1740940613560.png


کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ جن ضلعی انتظامیہ کے افسران (ڈی سیز) نے شاہراہیں کھلوانے میں ناکامی کا مظاہرہ کیا ہے، انہیں فوری طور پر ہٹایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے لیے بلوچستان کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینا افسوسناک ہے۔

کوئٹہ میں مستحق افراد میں راشن تقسیم کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر کسی کو حکومت سے شکایت ہے تو وہ پرامن طریقے سے احتجاج کرے، لیکن شاہراہیں بند کرنا قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران شاہراہیں بند ہونے سے بزرگوں، بچوں، خواتین اور دیگر مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ کوسٹل ہائی وے 4 ہزار کلومیٹر طویل ہے، اور ریاست کا فرض ہے کہ وہ اس کے ہر انچ کا دفاع کرے۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ادارے صورتحال پر جلد قابو پالیں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹیٹرا ایکٹ قومی اسمبلی سے منظور ہوچکا ہے، اور امید ہے کہ یہ جلد سینیٹ سے بھی منظور ہوجائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال مکمل طور پر بہتر ہے، لیکن وہ 8 اضلاع سے متعلق عمر ایوب سمیت دیگر افراد کے دعووں کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے لیے بلوچستان کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینا افسوسناک ہے۔

وزیراعلیٰ نے مستحقین کے لیے رمضان راشن اسکیم کا افتتاح کیا، جس سے اڑھائی لاکھ خاندان مستفید ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کو مستحقین میں منصفانہ راشن تقسیم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ڈی سیز نے مستحقین کی شارٹ لسٹنگ کی ہے، اور راشن تقسیم کا مقصد مستحقین کی خوشیوں میں اضافہ کرنا ہے۔ تاہم، شاہراہیں بند ہونے سے راشن کی تقسیم میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔


وزیراعلیٰ نے کہا کہ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ میرٹ پر راشن تقسیم کریں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات دیگر صوبوں سے مختلف ہیں، اور دور دراز علاقوں میں لوگوں کے بینک اکاؤنٹس نہیں ہیں، جس کی وجہ سے انہیں کیش پیمنٹ دینا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود شاہراہیں بند کر دی جاتی ہیں، اور اگر طاقت کا استعمال کیا جائے تو اس پر ردعمل آتا ہے۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ ڈی سیز کو شاہراہوں کی بحالی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والے خواتین اور شیرخوار بچوں کو ساتھ لاتے ہیں، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 144 کے تحت حکومت کو طاقت کا استعمال کرنے کا حق حاصل ہے، لیکن حکومت صبر و تحمل سے کام لے رہی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی کو غائب کرکے حکومت پر دباؤ ڈالنا درست نہیں ہے، اور حکومت ہر صورتحال کو سنبھالنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
منیرے مستری نے ان دلّوں کو صرف خبریں سنانے کے لئے رکھا ہوا ہے

drake twitch GIF
 

Back
Top