ضلع کرم میں 6 ماہ کے کشیدہ حالات کے بعد 8 ماہ کیلئے امن معاہدہ ہوگیا

screenshot_1743268866725.png

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں چھ ماہ سے جاری کشیدہ حالات، سڑکوں کی بندش اور خوراک کی کمی کے بعد بالآخر امن معاہدہ طے پا گیا ہے۔ جرگے کے مطابق فریقین نے آٹھ ماہ کے لیے امن معاہدے پر اتفاق کیا ہے جس کے بعد ٹل سے پاڑاچنار مرکزی شاہراہ اور پاک افغان شاہراہ کو کھولنے سمیت قیامِ امن کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جا رہا ہے۔

جرگے کے فیصلے کے مطابق، امن معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے فریق کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اس امن معاہدے کے لیے ہونے والے جرگے میں فریقین کے عمائدین، ضلعی انتظامیہ اور دیگر حکام بھی شریک ہوئے۔

ڈپٹی کمشنر ضلع کرم اشفاق احمد نے اس معاہدے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی عمائدین حکومت کے ساتھ تعاون کریں تاکہ جلد دیرپا امن قائم ہو سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فریقین کے درمیان امن معاہدہ ہونے سے عید کی خوشیاں دوبارہ زندہ ہوگئیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ضلع کرم میں فائرنگ کے واقعات اور جھڑپوں کے باعث گزشتہ چھ ماہ سے شاہراہیں بند تھیں جس کے نتیجے میں مقامی افراد کو اشیائے خورونوش، دوائیاں اور دیگر روزمرہ استعمال کی اشیا کی شدید قلت کا سامنا تھا۔ فریقین کے درمیان ہونے والی ان جھڑپوں میں متعدد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

امن معاہدے کے بعد علاقے میں امن کی بحالی کی امید پیدا ہوئی ہے اور علاقے کے عوام کو خوشی کی ایک نئی لہر محسوس ہو رہی ہے۔
 

Back
Top