عالمی مالیاتی ادارے کا وفاقی بجٹ میں پنشن کے بوجھ پر تشویش کا اظہار

saka1h1i1h1.jpg


بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی طرف سے رواں مالی سال کے بجٹ 2024-25ء میں سرکاری ملازموں کی پنشنز کے بوجھ پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ دستاویز سے پتہ چلا ہے کہ پاکستان میں ایسے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین بھی ہیں جنہیں اس وقت 16 لاکھ روپے سے زیادہ پنشن کی مد میں ادائیگی کی جا رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں 1ہزار 14 ارب روپے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن پر خرچ ہو جائیں گے۔

رواں مالی سال 2024-25ء کی بجٹ دستاویز کے مطابق ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جس سے قومی خزانے پر 122 ارب روپے کا اضافہ بوجھ پڑے گا۔

دستاویز کے مطابق 95 ریٹائرڈ سرکاری افسران کو ماہانہ 5 لاکھ روپے پنشن کی مد میں ادائیگی کی جا رہی ہے جبکہ 3081ریٹائرڈ افسران کو 2 لاکھ روپے سے زیادہ ماہانہ پنشن کی مد میں ادائیگی کی جا رہی ہے۔

دوسری طرف وفاقی حکومت کی طرف سے گزشہ روز آئی ایم ایف کی ایک اور شرط کے سامنے سر تسلیم ختم کرتے ہوئے مختلف ادویات پر ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ کھانسی، نزلہ وزکام کے علاج کیلئے استعمال ہونے والے جوشاندے پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے اور ایسی ہی سینکڑوں ہربل ادویات پر سیلز ٹیکس کے آٹھویں شیڈول میں 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق مختلف اقسام کی ہربل شربت وگولیوں، ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں استعمال ہونے والے تمام شربت اور کریم پر بھی 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ قبل ازیں ایسی خبریں آرہی تھیں کہ آئی ایم ایف کے مطالبے کے بعد ادویات پر 10 سے 18 فیصد تک سیلز ٹیکس عائد کرنے کا امکان ہے گا۔ وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ سابق نگران حکومت نے ادویات کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔