
جرمنی میں مقیم مختلف جرائم میں ملوث افغان شہریوں کو طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پہلی بار ملک بدر کر دیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کے حکام کو تارکین وطن کے خلاف کریک ڈائون کے لیے دبائو سامنا کرنا پڑ رہا تھا جس کے بعد مختلف جرائم میں ملوث افغان شہریوں کو افغانستان کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ جن افغان شہریوں کو ان کے ملک روانہ کیا گیا وہ تمام سزایافتہ مجرم تھے۔
جرمن حکومت کے ترجمان سٹیفنہیبسٹریٹ کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ یہ ایسے افغان شہری تھے جو تمام سزایافتہ مجرم تھے، انہیں جرمنی میں رہائش اختیار کرنے کا کوئی حق نہیں تھا اور ان کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری ہوئے تھے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق افغان شہریو کو قطر ایئرویز کی ایک چارٹرڈ پرواز 28 افغانیوں کو لے کر لیپزگ ایئرپورٹ سے کابل کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
جرمنی کے مقامی میگزین سپیگل کی رپورٹ کے مطابق یہ آپریشن 2 مہینے کے خفیہ مذاکرات کے نتیجے میں کیا گیا جس میں برلن اور طالبان حکام سے رابطے کا کام قطر نے ادا کیا۔
جرمنی کی طرف سے افغان شہریوں کی ملک بدری کی سہولت کے لیے اہم علاقائی شراکت داروں سے مدد کی درخواست کی گئی ہے تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
افغانستان میں طالبان انتظامیہ کے 2021ء میں اقتدار میں آنے کے بعد جرمنی نے افغانی شہریوں کی ملک بدری کو روک کر افغانی دارالحکومت کابل میں اپنا سفارتخانہ بند کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس اپریل 2023ء میں بھی ہزاروں کی تعداد میں افغان بچے ایران سے ملک بدر کر دیئے گئے تھے، تہران نے ایران سے 20 ہزار سے زیادہ افغان بچوں کو ملک بدر کر دیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/mulkbadnh11o123.jpg