Kashif Rafiq
Prime Minister (20k+ posts)
چیف جسٹس بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ میں قومی وصوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کے حوالے سے درخواست پر سماعت شروع۔
خوشی ہے کہ شاہ محمود قریشی صاحب اور خواجہ سعد رفیق صاحب عدالت میں موجود ہیں ؛ چیف جسٹس عمر عطا بندیال
فاروق ایچ نائیک کے دلائل عدالت میں جاری۔مذاکرات سے متعلق پیشرفت کے بارے فاروق ایچ نائیک عدالت کو آگاہ کررہے ہیں۔۔
مذاکراتی کمیٹی نے 5 اجلاس کئے، چیئرمین سینیٹ نے سہولت کار کا کردار ادا کیا، فاروق ایچ نائیک نے متفرق درخواست پڑھنا شروع کر دی۔۔!!
ملکی موجودہ معاشی صورتحال کو تحریک انصاف بھی تسلیم کرتی ہے، مذاکرات میں ایک ہی دن الیکشن کرانے پر اتفاق ہوا ہے، فاروق ایچ نائیک
سیاسی ایشوز سیاسی قیادت حل کرے لیکن موجودہ درخواست ایک حل پر پہنچنے سے متعلق ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات بھی اس وقت اہم ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
پیپلز پارٹی یقین رکھتی ہے کہ سیاسی ایشوز سیاسی طور پر حل ہو سکتے ہیں، مذاکرات میں الیکشن کی تاریخ اور مہینہ ابھی طے ہونا ہے، فاروق ایچ نائیک
مذاکرات کے لئے مزید وقت درکار ہے، پیپلزپارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا سپریم کورٹ میں بیان
سیاسی معاملات کو سیاسی قیادت حل کرے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
آئی ایم ایف سے ملنے والا قرضہ آپ کہاں استعمال کرنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا فاروق ایچ نائیک سے سوال۔۔!!
آئین میں انتخابات 90 دن میں ہونے کا ذکر ہے جس سے انکار کوئی نہیں کر سکتا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
میں نے ٹاک شوز میں خود سنا ہے کہ دونوں سائیڈ نے مذاکراتی عمل پر تنقید نہیں کی صرف تاریخ پر بات چیت ہونی ہے، چیف جسٹس
آپ بات چیت کرتے رہیں لیکن عدالت نے آئین پر عمل کرنا ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
ہم غصہ نہیں کرتے، اگر غصہ کرینگے تو انصاف نہیں ہوگا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
لیول پلیئنگ فیلڈ اور ایک دن انتخابات پر اتفاق ہوا، ہر حال میں اسی سال ایک دن الیکشن ہونے چاہئیں، مذاکراتی عمل بحال کرنے کےلئے تیار ہیں، فاروق ایچ نائیک
وقت بتایا جائے کب تک مذاکرات مکمل ہونگے؟ وقت کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی ؛ چیف جسٹس عمر عطا بندیال
قرضوں میں 78 فیصد، سرکولر ڈیٹ میں 125 فیصد اضافہ ہوچکا،
سیلاب کے باعث 31 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
فاروق ایچ نائیک
اسمبلی تحلیل سے پہلے بجٹ، آئی ایم ایف معاہدہ اور ٹریڈ پالیسی کی منظوری لازمی ہے، فاروق ایچ نائیک
کہا جاتا ہے عدالت مداخلت چھوڑ دے، ہم چھوڑ دیتے ہیں لیکن کیا عوامی مفاد پر آنکھیں بند کرلیں؟ چیف جسٹس بندیال
آپ قانون میں دلچسپی نہیں بلکہ سیاست میں دلچسپی لیتے ہیں،آپ ایک اتفاق رائے سے کچھ کریں لیکن ہم قانون کو نہیں چھوڑ سکتے۔ چیف جسٹس کا فاروق ایچ نائیک کو دو ٹوک جواب
ہماری اور اسمبلی میں ہونےوالی گفتگو جائزہ لیں، اسکا لیول دیکھیں، 23 فروری کا معاملہ شروع ہوا تو آپ نےانگلیاں اٹھائیں، آئینی کارروائی کو حکومت نے سنجیدہ نہیں لیا آپ چار تین کی بحث میں لگےرہے، آج کی گفتگو ہی دیکھ لیں کوئی فیصلے یا قانون کی بات ہی نہیں کر رہا۔ چیف جسٹس نے لتاڑنا شروع کر دیا۔۔
عدالت نے اپنے فیصلہ پر آئین کے مطابق عملدرآمد کرانا ہے ، آئین پر عملدرآمد کرانے کےلیئے آئینی طریقہ استعمال کریں گے ؛ چیف جسٹس عمر عطا بندیال
اگر سیاستدانوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیں تو آئین کہاں جائے گا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
ہم بہت صبر کررہے ہیں بلکہ قربانی دے رہے ہیں صرف ملک کے لیے۔ چیف جسٹس بندیال
سیاسی جماعتوں کے مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کے فیصلے کو لیکر بیٹھی نہیں رہے گی،عدالت نے اپنے فیصلے پر آئین کے مطابق عمل کرنا ہے،آئین کے مطابق اپنے فیصلے پر عمل کرانے کیلئے آئین استعمال کرسکتے ہیں، چیف جسٹس
آئینی کارروائی کو حکومت نے سنجیدہ ہی نہیں لیا۔ چیف جسٹس بندیال
ہم نے جو پیشکش کی اس پر یہ راضی نہیں ہوئے، درخواست خارج کی جائے، تحریک انصاف آئین کی حدود سے باہر نہیں جاسکتی، 14مئی قریب ہے، چاہتے ہیں اس میں کوئی تاخیر نہ ہو، عدالت کے حکم پر عمل چاہتے ہیں، علی ظفر کے دلائل
حکومت عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے، عدالت تحمل مظاہرہ کر رہی ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، قانون پر عملدرآمد کیلئے قربانیوں سے دریغ نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس عمرعطاء بندیال
خوشی ہے کہ شاہ محمود قریشی صاحب اور خواجہ سعد رفیق صاحب عدالت میں موجود ہیں ؛ چیف جسٹس عمر عطا بندیال
فاروق ایچ نائیک کے دلائل عدالت میں جاری۔مذاکرات سے متعلق پیشرفت کے بارے فاروق ایچ نائیک عدالت کو آگاہ کررہے ہیں۔۔
مذاکراتی کمیٹی نے 5 اجلاس کئے، چیئرمین سینیٹ نے سہولت کار کا کردار ادا کیا، فاروق ایچ نائیک نے متفرق درخواست پڑھنا شروع کر دی۔۔!!
ملکی موجودہ معاشی صورتحال کو تحریک انصاف بھی تسلیم کرتی ہے، مذاکرات میں ایک ہی دن الیکشن کرانے پر اتفاق ہوا ہے، فاروق ایچ نائیک
سیاسی ایشوز سیاسی قیادت حل کرے لیکن موجودہ درخواست ایک حل پر پہنچنے سے متعلق ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات بھی اس وقت اہم ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
پیپلز پارٹی یقین رکھتی ہے کہ سیاسی ایشوز سیاسی طور پر حل ہو سکتے ہیں، مذاکرات میں الیکشن کی تاریخ اور مہینہ ابھی طے ہونا ہے، فاروق ایچ نائیک
مذاکرات کے لئے مزید وقت درکار ہے، پیپلزپارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کا سپریم کورٹ میں بیان
سیاسی معاملات کو سیاسی قیادت حل کرے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
آئی ایم ایف سے ملنے والا قرضہ آپ کہاں استعمال کرنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا فاروق ایچ نائیک سے سوال۔۔!!
آئین میں انتخابات 90 دن میں ہونے کا ذکر ہے جس سے انکار کوئی نہیں کر سکتا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
میں نے ٹاک شوز میں خود سنا ہے کہ دونوں سائیڈ نے مذاکراتی عمل پر تنقید نہیں کی صرف تاریخ پر بات چیت ہونی ہے، چیف جسٹس
آپ بات چیت کرتے رہیں لیکن عدالت نے آئین پر عمل کرنا ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
ہم غصہ نہیں کرتے، اگر غصہ کرینگے تو انصاف نہیں ہوگا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
لیول پلیئنگ فیلڈ اور ایک دن انتخابات پر اتفاق ہوا، ہر حال میں اسی سال ایک دن الیکشن ہونے چاہئیں، مذاکراتی عمل بحال کرنے کےلئے تیار ہیں، فاروق ایچ نائیک
وقت بتایا جائے کب تک مذاکرات مکمل ہونگے؟ وقت کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی ؛ چیف جسٹس عمر عطا بندیال
قرضوں میں 78 فیصد، سرکولر ڈیٹ میں 125 فیصد اضافہ ہوچکا،
سیلاب کے باعث 31 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
فاروق ایچ نائیک
اسمبلی تحلیل سے پہلے بجٹ، آئی ایم ایف معاہدہ اور ٹریڈ پالیسی کی منظوری لازمی ہے، فاروق ایچ نائیک
کہا جاتا ہے عدالت مداخلت چھوڑ دے، ہم چھوڑ دیتے ہیں لیکن کیا عوامی مفاد پر آنکھیں بند کرلیں؟ چیف جسٹس بندیال
آپ قانون میں دلچسپی نہیں بلکہ سیاست میں دلچسپی لیتے ہیں،آپ ایک اتفاق رائے سے کچھ کریں لیکن ہم قانون کو نہیں چھوڑ سکتے۔ چیف جسٹس کا فاروق ایچ نائیک کو دو ٹوک جواب
ہماری اور اسمبلی میں ہونےوالی گفتگو جائزہ لیں، اسکا لیول دیکھیں، 23 فروری کا معاملہ شروع ہوا تو آپ نےانگلیاں اٹھائیں، آئینی کارروائی کو حکومت نے سنجیدہ نہیں لیا آپ چار تین کی بحث میں لگےرہے، آج کی گفتگو ہی دیکھ لیں کوئی فیصلے یا قانون کی بات ہی نہیں کر رہا۔ چیف جسٹس نے لتاڑنا شروع کر دیا۔۔
عدالت نے اپنے فیصلہ پر آئین کے مطابق عملدرآمد کرانا ہے ، آئین پر عملدرآمد کرانے کےلیئے آئینی طریقہ استعمال کریں گے ؛ چیف جسٹس عمر عطا بندیال
اگر سیاستدانوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیں تو آئین کہاں جائے گا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال
ہم بہت صبر کررہے ہیں بلکہ قربانی دے رہے ہیں صرف ملک کے لیے۔ چیف جسٹس بندیال
سیاسی جماعتوں کے مذاکرات ناکام ہوئے تو عدالت 14 مئی کے فیصلے کو لیکر بیٹھی نہیں رہے گی،عدالت نے اپنے فیصلے پر آئین کے مطابق عمل کرنا ہے،آئین کے مطابق اپنے فیصلے پر عمل کرانے کیلئے آئین استعمال کرسکتے ہیں، چیف جسٹس
آئینی کارروائی کو حکومت نے سنجیدہ ہی نہیں لیا۔ چیف جسٹس بندیال
ہم نے جو پیشکش کی اس پر یہ راضی نہیں ہوئے، درخواست خارج کی جائے، تحریک انصاف آئین کی حدود سے باہر نہیں جاسکتی، 14مئی قریب ہے، چاہتے ہیں اس میں کوئی تاخیر نہ ہو، عدالت کے حکم پر عمل چاہتے ہیں، علی ظفر کے دلائل
حکومت عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرنے کی پابند ہے، عدالت تحمل مظاہرہ کر رہی ہے لیکن اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، قانون پر عملدرآمد کیلئے قربانیوں سے دریغ نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس عمرعطاء بندیال
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/guNAUHc.jpg
Last edited: