
رواں برس عید الفطر کا سیزن تاجروں کے لیے انتہائی مایوس کن رہا، جب کہ خریداری کی شرح میں واضح کمی دیکھنے کو ملی۔ گزشتہ سالوں کی طرح 2025ء کا عید سیل سیزن بھی تاجروں کے لیے ناکامی کا شکار ہوا، جس کی وجہ ہوشربا مہنگائی، کساد بازاری اور عوام کی قوتِ خرید میں کمی تھی۔ ان عوامل نے تاجروں کے کاروبار اور غریب و متوسط طبقے کی عید کی خوشیوں کو بکھیر دیا۔
رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مارکیٹوں میں رونق اور چہل پہل کے باوجود خریداری کی سرگرمیاں ماند پڑ گئیں۔ تاجر خریداروں کا انتظار کرتے رہے، اور عید کے لیے جمع کیا گیا سامان مارکیٹ میں مکمل طور پر فروخت نہ ہو سکا۔ اس سال عید پر فروخت ہونے والے سامان کی قیمتوں میں 40 سے 50 فیصد تک اضافہ دیکھنے کو ملا۔ عید الفطر سے قبل کی خریداری گزشتہ سال کے مقابلے میں 25 سے 30 فیصد کم رہی، اور گوداموں میں جمع 60 سے 70 فیصد سامان بےکار پڑا رہا۔ تاجروں کے مطابق رواں سال بمشکل 15 ارب روپے کا مال فروخت ہو سکا۔
آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی اور محدود آمدنی نے عوام کی عید کی خوشیاں چھین لیں۔ قوتِ خرید نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر خریداری خواتین اور بچوں کے سستے ریڈی میڈ گارمنٹس، جوتے، پرس، کھلونے، ہوزری اور آرٹیفیشل جیولری تک محدود رہی۔ بیشتر خریداروں نے صرف ایک سوٹ خریدنے پر اکتفا کیا، جو کہ عید کی روایتی خریداری کا معیاری تصور تھا۔
https://twitter.com/x/status/1907430142789730667 تاجروں نے 2025 کے عید سیل سیزن کو 2024 سے بھی بدتر قرار دیا ہے۔ شہر کے مشہور تجارتی علاقوں جیسے کلفٹن، ڈیفنس، صدر، طارق روڈ، حیدری، گلشنِ اقبال، ناظم آباد، ملیر، لانڈھی، گلستانِ جوہر، لیاقت آباد، بہادر آباد، جوبلی، جامع کلاتھ اور دیگر علاقوں کی 200 سے زائد مارکیٹیں عید کی خریداری کے لیے خالی رہیں، اور تاجروں نے روایتی عید سیل کی امیدیں ناکامی میں بدلتی دیکھیں۔
عتیق میر نے مزید کہا کہ تاجر غیر متوقع سیاسی و معاشی بحران کے خوف سے زیادہ اسٹاک جمع کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار رہے، اور اس کی وجہ سے مال منجمد ہونے کا خطرہ بڑھ گیا۔ موجودہ اقتصادی صورتحال نے تاجروں کے لیے کاروباری اخراجات اور گھریلو اخراجات پورا کرنا مشکل بنا دیا ہے، اور ادھار پر لیے گئے مال کی ادائیگیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1907759545595703440 انہوں نے رمضان المبارک میں مصنوعی مہنگائی کی روک تھام میں ناکامی پر حکومت کی شدید تنقید کی۔ مصنوعی مہنگائی مافیا اور موقع پرستوں نے مل کر اشیائے خور و نوش کی قیمتوں کو آسمان تک پہنچا دیا، جس سے غریب اور متوسط طبقہ شدید متاثر ہوا اور ان کے لیے زندگی کی بنیادی ضروریات کا حصول مشکل ہوگیا۔
تاجر رہنما نے شہر میں امن و امان کے حوالے سے پولیس اور دیگر ذمہ دار اداروں پر بھی سخت تنقید کی، اور کہا کہ رمضان میں ڈاکو اور پولیس ایک ہی صف میں کھڑے نظر آئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارکنگ مافیا نے بھی شہر میں اپنی غنڈہ گردی دکھائی اور میئر کراچی کے احکامات کو نظرانداز کرتے ہوئے پارکنگ فیس وصول کی۔ مقامی اور غیر مقامی گداگروں کی بڑھتی ہوئی تعداد بھی ایک سنگین مسئلہ بنی، جس پر سرکاری سطح پر کوئی مؤثر حکمت عملی نہیں اپنائی گئی۔
Last edited: