وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری مباحثے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ قانون مکمل طور پر صوبائی حکومت کی تیار کردہ پالیسی ہے، جس میں وفاقی مداخلت یا اختیار کی کوئی گنجائش نہیں۔
پیر کے روز ایک اہم بریفنگ کے دوران وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ایکٹ سے متعلق جھوٹا بیانیہ پھیلا کر عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ ’’ہم نے ایس آئی ایف سی کی تجویز تسلیم ہی نہیں کی، اور نہ ہی کسی کو غیر قانونی مائننگ کی اجازت دیں گے،‘‘ انہوں نے دوٹوک مؤقف اپنایا۔
علی امین گنڈاپور نے خبردار کیا کہ جو بھی غیرقانونی مائننگ میں ملوث پایا گیا، اُس کی مشینری سرعام نیلام کی جائے گی، اور ان افراد کو وکیل تک نہیں ملے گا۔ ’’ہم اپنے قیمتی معدنی وسائل کو کوڑیوں کے مول نہیں بیچنے دیں گے،‘‘ انہوں نے کہا۔
مزید برآں، انہوں نے افغانستان کے ساتھ وفاقی حکومت کی مذاکراتی کوششوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے تنقید کی کہ ’’سب سے بڑا اسٹیک ہولڈر خیبرپختونخوا ہے، مگر ہمیں نظر انداز کیا گیا۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ صوبے نے مذاکرات کے لیے ٹی او آرز (شرائط وضوابط) بھی ارسال کیے، لیکن وفاق نے کوئی جواب دینا مناسب نہ سمجھا۔ ’’ہم نے قومی جرگے کی تجویز دی، مگر فارم 47 حکومت نے اس پر بھی عمل نہیں کیا،‘‘ وزیراعلیٰ کا شکوہ۔
افغان مہاجرین سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے سالوں تک لاکھوں افغانیوں کی میزبانی کی، اور اب بھی ان کی باعزت واپسی ہونی چاہیے۔ ’’انہیں غیر مہذب طریقے سے نکالنا، کشیدگی کا باعث بنے گا،‘‘ انہوں نے خبردار کیا۔
دوسری جانب، صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے مائنز اینڈ منرلز بل پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ نے اس بل میں عوامی و سیاسی تجاویز شامل کی ہیں اور ترامیم کے ذریعے اسے مزید مؤثر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ 15 اپریل کو خیبرپختونخوا حکومت نے بل کے حوالے سے ایک وائٹ پیپر جاری کیا تھا جس میں معدنی ذخائر کے سائنسی ڈیٹا بیس کی تیاری اور غیرقانونی کان کنی کے خلاف خصوصی فورس بنانے کا اعلان کیا گیا۔
وزیراعلیٰ کے مطابق، گزشتہ 76 سال سے سونا نکالنے والی چار سائٹس پر غیر قانونی مائننگ ہو رہی تھی، جسے اب بند کر دیا گیا ہے۔ ’’یہ کسی مافیا کا کھیل لگتا ہے جو اپنی تجوریاں بھرنے کے لیے اصلاحات کی مخالفت کر رہا ہے،‘‘ انہوں نے کہا۔
گزشتہ روز اسمبلی اجلاس کے دوران بل پر بریفنگ کے دوران پی ٹی آئی اور اے این پی اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا تھا، جس نے ماحول کو گرما دیا۔
https://twitter.com/x/status/1914207635781321113
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری مباحثے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ قانون مکمل طور پر صوبائی حکومت کی تیار کردہ پالیسی ہے، جس میں وفاقی مداخلت یا اختیار کی کوئی گنجائش نہیں۔
پیر کے روز ایک اہم بریفنگ کے دوران وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ایکٹ سے متعلق جھوٹا بیانیہ پھیلا کر عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ ’’ہم نے ایس آئی ایف سی کی تجویز تسلیم ہی نہیں کی، اور نہ ہی کسی کو غیر قانونی مائننگ کی اجازت دیں گے،‘‘ انہوں نے دوٹوک مؤقف اپنایا۔
علی امین گنڈاپور نے خبردار کیا کہ جو بھی غیرقانونی مائننگ میں ملوث پایا گیا، اُس کی مشینری سرعام نیلام کی جائے گی، اور ان افراد کو وکیل تک نہیں ملے گا۔ ’’ہم اپنے قیمتی معدنی وسائل کو کوڑیوں کے مول نہیں بیچنے دیں گے،‘‘ انہوں نے کہا۔
مزید برآں، انہوں نے افغانستان کے ساتھ وفاقی حکومت کی مذاکراتی کوششوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے تنقید کی کہ ’’سب سے بڑا اسٹیک ہولڈر خیبرپختونخوا ہے، مگر ہمیں نظر انداز کیا گیا۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ صوبے نے مذاکرات کے لیے ٹی او آرز (شرائط وضوابط) بھی ارسال کیے، لیکن وفاق نے کوئی جواب دینا مناسب نہ سمجھا۔ ’’ہم نے قومی جرگے کی تجویز دی، مگر فارم 47 حکومت نے اس پر بھی عمل نہیں کیا،‘‘ وزیراعلیٰ کا شکوہ۔
افغان مہاجرین سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا نے سالوں تک لاکھوں افغانیوں کی میزبانی کی، اور اب بھی ان کی باعزت واپسی ہونی چاہیے۔ ’’انہیں غیر مہذب طریقے سے نکالنا، کشیدگی کا باعث بنے گا،‘‘ انہوں نے خبردار کیا۔
دوسری جانب، صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے مائنز اینڈ منرلز بل پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ نے اس بل میں عوامی و سیاسی تجاویز شامل کی ہیں اور ترامیم کے ذریعے اسے مزید مؤثر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ 15 اپریل کو خیبرپختونخوا حکومت نے بل کے حوالے سے ایک وائٹ پیپر جاری کیا تھا جس میں معدنی ذخائر کے سائنسی ڈیٹا بیس کی تیاری اور غیرقانونی کان کنی کے خلاف خصوصی فورس بنانے کا اعلان کیا گیا۔
وزیراعلیٰ کے مطابق، گزشتہ 76 سال سے سونا نکالنے والی چار سائٹس پر غیر قانونی مائننگ ہو رہی تھی، جسے اب بند کر دیا گیا ہے۔ ’’یہ کسی مافیا کا کھیل لگتا ہے جو اپنی تجوریاں بھرنے کے لیے اصلاحات کی مخالفت کر رہا ہے،‘‘ انہوں نے کہا۔
گزشتہ روز اسمبلی اجلاس کے دوران بل پر بریفنگ کے دوران پی ٹی آئی اور اے این پی اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا تھا، جس نے ماحول کو گرما دیا۔
https://twitter.com/x/status/1914207635781321113