
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی وقومی امور اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ نے اپنے ایک بیان ممکنہ طور پر لائی جانے والی 27 ویں آئینی ترمیم کی تفصیلات بیان کر دیں۔
رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے 27 ویں آئینی ترمیم لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں فوجی عدالتیں بنانے کی بات بھی شامل ہو گی۔ وزیراعظم شہبازشریف نے اتحادی سیاسی جماعتوں سے 27 ویں آئینی ترمیم لانے کا وعدہ کیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1850166937302499396
انہوں نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم میں فوجی عدالتیں بنانے کی بات کے ساتھ ساتھ صوبہ سندھ کے بلدیاتی نظام میں فنڈز کی ڈسٹری بیوشن کے حوالے سے معاملات شامل ہوں گے۔ متحدہ قومی موومنٹ ki خواہش ہے کہ مرکزی حکومت صوبے کو جو بلدیاتی فنڈز فراہم کرتی ہے وہ ڈسٹرکٹ میں براہ راست منتقل ہوں کیونکہ وفاق صوبوں کو فنڈز دیتا ہے تو نچلی سطح تک پہنچ ہی نہیں پاتے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس کے حوالے سے بہت سی گفتگو ہو چکی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ فاٹا جیسے مخصوص علاقوں میں فوجی عدالتیں قائم کی جائیں ، وہاں پر فوجی عدالتیں اس لیے بھی بننی چاہئیں کیونکہ وہاں پر عام شہری نہیں جاتے۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کیسز فوجی عدالتوں میں نہیں جائیں گے، اس ہونا نہ تو ہونا چاہیے نہ ہی ایسا کچھ ہو گا۔
انہوں نے سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ کو چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر تعینات کرنے بارے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ریٹائرڈ ججز کے آئینی بینچ کا حصہ بننے کی خبریں پراپیگنڈا ہیں، ایسا کچھ نہیں ہے۔ 26 ویں آئینی ترمیم پر ہر پاکستانی شہری کی طرح نوازشریف بھی خوش ہیں، آئینی ترمیم کا جو مسودہ اصل مسود کے طور پر گردش کرتا رہا اس سے نوازشریف خوش نہیں تھے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ میں نے 26 ویں آئینی ترمیم کے تمام مسودوں کا مطالعہ کیا تھا جن میں مجھے سب سے معقول 3 نمبر مسودہ لگا تھا جس میں آئینی عدالتوں کا حوالہ دیا گیا تھا۔ تحریک انصاف کی طرف سے کہا گیا کہ آئینی عدالتوں کے بجائے آئینی بینچ بننا چاہیے، ہمیں تو یہ بھی پتا چلا تھا کہ آئینی بینچ کا خیال جوڈیشری کی طرف سے پیش کیا گیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/11ranansanmiltarycourt.png
Last edited by a moderator: