Kashif Rafiq
Prime Minister (20k+ posts)
اسلام باد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس
سپریم کورٹ نے پانچ ججز کی درخواست پر نوٹسز جاری کر دیئے
تبادلہ ہو کر اسلام آباد آنے والے ججز کو فوری کام سے روکنے کی استدعا مسترد
https://twitter.com/x/status/1911683641085956317
عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی
عدالت نے جسٹس خادم حسین جسٹس آصف کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی
https://twitter.com/x/status/1911682908114321488
اصغر اعوان کیس میں سنیارٹی کے اصول کو سول سرونٹ کےطور اجاگر کیا گیا،منیر اے ملک
ایک جج کا ٹرانسفر چار درجات پر رضامندی کے اظہار کے بعد ہوتا ہے، جس جج نےٹرانسفر ہونا ہوتا ہے اس کی رضامندی معلوم کی جاتی ہے، جسٹس محمد علی مظہر
جس ہائیکورٹ سےٹرانسفر ہونا ہوتی ہے اس کے چیف جسٹس سے رضامندی معلوم کی جاتی ہے،جس ہائیکورٹ میں آناہوتا ہے اس ہائیکورٹ کےچیف جسٹس کی رضامندی لی جاتی ہے،آخر میں چیف جسٹس پاکستان کی رضامندی کےبعد صدرمملکت ٹرانسفر کانوٹی فکیشن جاری کرتےہیں، جسٹس محمد علی مظہر
آپ کو اعتراض ٹرانسفر پرہےیا سینارٹی پر؟جسٹس محمدعلی مظہر کا منیر اے ملک سے سوال
ہمارا اعتراض دونوں پر ہے، ہائیکورٹ کے پانچ ججز کے وکیل منیر اے ملک
آپ کی درخواست میں کام کرنے سے روکنے کی استدعا ہی نہیں ،جسٹس محمد علی مظہر
آپ زبانی استدعا کر رہے ہیں جبکہ آپ کی درخواست میں کام سے روکنے کی استدعا ہیں نہیں،جسٹس محمد علی مظہر
کراچی ہائیکورٹ بار کے وکیل فیصل چوہدری روسٹرم پر آئے
کراچی ہائیکورٹ بار کی درخواست میں کام روکنے کی استدعا کی گئی ہے،وکیل فیصل صدیقی
https://twitter.com/x/status/1911685593710645556
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے وکیل منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین پیش
اس کیس میں دو اہم نکات ہیں، جسٹس محمد علی مظہر
ایک نکتہ یہ ہے کہ ججز کا تبادلہ ہوا، جسٹس محمد علی مظہر
دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ ججز کی سنیارٹی کیا ہو گی؟ جسٹس محمد علی مظہر
ایک بات واضح ہے کہ سول سروس ملازمین کے سنیارٹی رولز یہاں اپلائی نہیں ہوں گے، جسٹس محمد علی مظہر
دیکھنا یہ ہے کیا سنیارٹی پرانی ہائیکورٹ والی چلے گی؟جسٹس محمد علی مظہر
دوسرا سوال ہے کیا تبادلے کے بعد نئی ہائیکورٹ سے سنیارٹی شروع ہو گی؟ جسٹس محمد علی مظہر
آپ کا اعتراض تبادلے پر ہے یا سنیارٹی میں تبدیلی پر؟ جسٹس محمد علی مظہر
ہمارا اعتراض دونوں معاملات پر ہے، منیر اے ملک
جج کا تبادلہ آرٹیکل 200 کے تحت ہوا وہ پڑھ دیں، جسٹس محمد علی مظہر
منیر اے ملک نے عدالتی ہدایت پر آرٹیکل 200 پڑھ دیا
آئین کیمطابق جس جج کا تبادلہ ہو اس کی رضامندی ضروری ہے، جسٹس محمد علی مظہر
دونوں متعلہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی رضامندی بھی لازمی ہے، جسٹس محمد علی مظہر
چیف جسٹس پاکستان کی رضامندی بھی لازم قرار دی گئی ہے، جسٹس محمد علی مظہر
جج کا تبادلہ صرف عارضی طور پرہو سکتا ہے ہمارا اعتراض یہ ہے، منیر اے ملک
ایسا ہوتا تو آئین میں لکھا جاتا وہاں تو عارضی یامستقل کا زکر ہی نہیں، جسٹس محمد علی مظہر
آئین میں صرف اتنا لکھا ہے کہ صدر پاکستان جج کا تبادلہ کرسکتے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر
https://twitter.com/x/status/1911685840553869645
سپریم کورٹ نے پانچ ججز کی درخواست پر نوٹسز جاری کر دیئے
تبادلہ ہو کر اسلام آباد آنے والے ججز کو فوری کام سے روکنے کی استدعا مسترد
https://twitter.com/x/status/1911683641085956317
عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی
عدالت نے جسٹس خادم حسین جسٹس آصف کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کردی
https://twitter.com/x/status/1911682908114321488
اصغر اعوان کیس میں سنیارٹی کے اصول کو سول سرونٹ کےطور اجاگر کیا گیا،منیر اے ملک
ایک جج کا ٹرانسفر چار درجات پر رضامندی کے اظہار کے بعد ہوتا ہے، جس جج نےٹرانسفر ہونا ہوتا ہے اس کی رضامندی معلوم کی جاتی ہے، جسٹس محمد علی مظہر
جس ہائیکورٹ سےٹرانسفر ہونا ہوتی ہے اس کے چیف جسٹس سے رضامندی معلوم کی جاتی ہے،جس ہائیکورٹ میں آناہوتا ہے اس ہائیکورٹ کےچیف جسٹس کی رضامندی لی جاتی ہے،آخر میں چیف جسٹس پاکستان کی رضامندی کےبعد صدرمملکت ٹرانسفر کانوٹی فکیشن جاری کرتےہیں، جسٹس محمد علی مظہر
آپ کو اعتراض ٹرانسفر پرہےیا سینارٹی پر؟جسٹس محمدعلی مظہر کا منیر اے ملک سے سوال
ہمارا اعتراض دونوں پر ہے، ہائیکورٹ کے پانچ ججز کے وکیل منیر اے ملک
آپ کی درخواست میں کام کرنے سے روکنے کی استدعا ہی نہیں ،جسٹس محمد علی مظہر
آپ زبانی استدعا کر رہے ہیں جبکہ آپ کی درخواست میں کام سے روکنے کی استدعا ہیں نہیں،جسٹس محمد علی مظہر
کراچی ہائیکورٹ بار کے وکیل فیصل چوہدری روسٹرم پر آئے
کراچی ہائیکورٹ بار کی درخواست میں کام روکنے کی استدعا کی گئی ہے،وکیل فیصل صدیقی
https://twitter.com/x/status/1911685593710645556
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے وکیل منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین پیش
اس کیس میں دو اہم نکات ہیں، جسٹس محمد علی مظہر
ایک نکتہ یہ ہے کہ ججز کا تبادلہ ہوا، جسٹس محمد علی مظہر
دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ ججز کی سنیارٹی کیا ہو گی؟ جسٹس محمد علی مظہر
ایک بات واضح ہے کہ سول سروس ملازمین کے سنیارٹی رولز یہاں اپلائی نہیں ہوں گے، جسٹس محمد علی مظہر
دیکھنا یہ ہے کیا سنیارٹی پرانی ہائیکورٹ والی چلے گی؟جسٹس محمد علی مظہر
دوسرا سوال ہے کیا تبادلے کے بعد نئی ہائیکورٹ سے سنیارٹی شروع ہو گی؟ جسٹس محمد علی مظہر
آپ کا اعتراض تبادلے پر ہے یا سنیارٹی میں تبدیلی پر؟ جسٹس محمد علی مظہر
ہمارا اعتراض دونوں معاملات پر ہے، منیر اے ملک
جج کا تبادلہ آرٹیکل 200 کے تحت ہوا وہ پڑھ دیں، جسٹس محمد علی مظہر
منیر اے ملک نے عدالتی ہدایت پر آرٹیکل 200 پڑھ دیا
آئین کیمطابق جس جج کا تبادلہ ہو اس کی رضامندی ضروری ہے، جسٹس محمد علی مظہر
دونوں متعلہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس کی رضامندی بھی لازمی ہے، جسٹس محمد علی مظہر
چیف جسٹس پاکستان کی رضامندی بھی لازم قرار دی گئی ہے، جسٹس محمد علی مظہر
جج کا تبادلہ صرف عارضی طور پرہو سکتا ہے ہمارا اعتراض یہ ہے، منیر اے ملک
ایسا ہوتا تو آئین میں لکھا جاتا وہاں تو عارضی یامستقل کا زکر ہی نہیں، جسٹس محمد علی مظہر
آئین میں صرف اتنا لکھا ہے کہ صدر پاکستان جج کا تبادلہ کرسکتے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر
https://twitter.com/x/status/1911685840553869645
Last edited: