
لاہور: شہر کے مرکزی کاروباری علاقے مال روڈ پر گرینڈ ہیلتھ الائنس کے جاری دھرنے نے معمولات زندگی کو مفلوج کر دیا ہے، تاہم حکومت پنجاب نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ مظاہرین سے مذاکرات نہیں کرے گی۔
ذرائع کے مطابق حکومت کا مؤقف ہے کہ دھرنا دینے والے کسی بھی گروہ کے دباؤ میں آ کر بلیک میل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایک گروہ سے مذاکرات کیے گئے تو دیگر شعبوں میں بھی احتجاجی سلسلے شروع ہونے کا خدشہ ہے، جس کی وجہ سے حکومت نے اپنے موقف میں سختی اختیار کی ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے تشکیل دی جانے والی خصوصی کمیٹی کو بھی مظاہرین سے بات چیت کی اجازت نہیں دی گئی، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ حکومت نے احتجاج کو نظر انداز کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔
دوسری طرف، محکمہ صحت کے ملازمین گزشتہ 14 دنوں سے نجکاری کے مجوزہ اقدامات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس کے تحت ڈاکٹروں، نرسز اور دیگر پیرا میڈیکل اسٹاف کا مطالبہ ہے کہ اسپتالوں کی نجکاری کا فیصلہ واپس لیا جائے، ورنہ احتجاج میں مزید شدت لائی جائے گی۔
مال روڈ پر ہونے والے دھرنے کے باعث شہر کی ٹریفک شدید متاثر ہو چکی ہے، اور مریضوں کو اسپتالوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ حکومتی فیصلے نے اس احتجاج کو ایک نئی شدت دی ہے، اور عوامی زندگی پر اس کے اثرات مزید گہرے ہو رہے ہیں۔