مسیحی خاتون افسرکودھمکیاں دینےکامعاملہ ختم کرانےکی کوششیں،فواد کاسخت ردعمل

21fawadtoheeenskhtradaml.jpg

توہین رسالتؐ الزامات کے معاملے پر مسیحی خاتون افسر اور سلیم نامی ملازم میں صلح صفائی کیلئے علماء کرام کا اجلاس طلب کرنے پر ردعمل

کراچی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے کارگوایئر میں تعینات ثمینہ نامی مسیحی خاتون سکیورٹی انچارج کو گزشتہ روز کار اندر لانے سے روکنے پر اپنے ہی محکمے کے سلیم نامی ملازم نے دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ سلیم نامی ملازم نے خاتون سکیورٹی آفیسر کو توہین رسالتؐ کا الزام لگا کر مولویوں کو بلا کر اسے قتل کروانے کی دھمکی دے دی۔

مسیحی خاتون آفیسر نے ملازم کی دھمکیاں دیتے ہوئے ویڈیو بنا لی جس میں سلیم کی تمام دھمکیاں ریکارڈ ہو گئیں۔ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد شہریوں کے سخت ترین ردعمل کے بعد سابق صدر وچیئرمین پیپلزپارٹی آصف علی زرداری نے نوٹس لیا تھا۔

https://twitter.com/x/status/1611462727486300162
ملازم سلیم کو معطل کرنے کرنے کے بعد انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا لیکن معاملہ سامنے آنے پر علامہ ضیاء اللہ کی قیادت میں علماء امن کونسل کا اجلاس کا انعقاد کیا گیا اور مذکورہ ملازم سلیم اور مسیحی خاتون آفیسر ثمینہ کو بلایا گیا۔علماء کرام نے مسیحی خاتون ثمینہ کو درگزر سے کام لے کر سلیم کو معاف کرنے کی درخواست کی جس پر ثمینہ نے ملازم سلیم کو معافی دے دی۔ خاتون کے ملازم کو معاف کرنے کے بعد علماء امن کونسل کی طرف سے چیئرمین سول ایوی ایشن کو خط لکھ کر معاملے کو رفع دفع کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

خبر سامنے آنے پر سابق وفاقی وزیر ورہنما پاکستان تحریک انصاف فواد چودھری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر خبر کا تراشہ شیئر کیا اور علماء پر تنقید کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: یہ جو مذہب کے بیوپاری ہیں، یہ سب سے بڑی بیماری ہیں!

https://twitter.com/x/status/1614113543766286336
سینئر صحافی فرحان منہاج نے فواد چوہدری کی ٹویٹ کے ردعمل میں اپنے پیغام میں لکھا کہ: مسلمان ملازم نے توہین مذہب کا جھوٹا الزام لگانے کی دھمکی دے کر توہین مذہب کی جس کا واضح ثبوت موجود ہے! اس پر توہین مذہب کی دفعات سے مقدمہ بنتا ہے! ـ علماء کیسے معاف کرنے کا اختیار رکھتے ہیں؟ ایسے الزامات پر غیر مسلم کو معاف کرنے کے لیے علماء کیوں میدان میں نہیں آتے؟

https://twitter.com/x/status/1614119911034585088
سینئر صحافی وتجزیہ نگار احمد نورانی ٹویٹ کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: لعنت ہے ایسے بے غیرت، غلیظ اور گھٹیا علماء پر جو ایسی حرکتیں کر کے نبی رحمت ﷺ اور ان کے مذہب کے بارے میں اقوام عالم میں غلط فہمیاں پیدا کرتے ہیں! اسلام کی نیک نامی اور مذہب مصطفیٰ کو بچانے کیلئے ایسے ذلیل علماء کا مکمل خاتمہ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

https://twitter.com/x/status/1613776993488601088
ایک سوشل میڈیا صارف رومیصہ عمر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: شرم کا مقام ہے! ان علماء کو چاہئے تھا اس ظالم انسان کو کڑی سزا دلواتے جو حقیقت میں توہین رسالتؐ کر رہا تھا اس طرح کی دھمکی سے! منافقت کا اعلی ترین درجہ صدیوں سے ہمارے مذہبی علماء نے حاصل کر رکھا ہے!

https://twitter.com/x/status/1613819079261052931
ایک سوشل میڈیا صارف ابن الحسن نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: یہ بدمعاش علماء اس وقت کہاں تھے؟ جب آسیہ بی بی کو بےوجہ توہین کے جرم میں جیل رکھا ہوا تھا!

https://twitter.com/x/status/1613617739637338113
ایک اور صارف ابن الحسن نے لکھا "ایک بہادر کرسچن خاتون کے خلاف بدمعاشوں کی حمایت میں علماء میدان میں آگئے۔ صلح تو بیچارہ نے کرنی ہی تھی"۔ایک صارف عمران احسن مرزا نے لکھا "یہ بدمعاش علماء کہاں تھے جب آسیہ بی بی کو بےوجہ توہین کے جرم میں جیل رکھا ہوا تھا"۔ایک صارف رومیصہ عمر نے لکھا "شرم کا مقام ہے۔ ان علما کو چاہیئے تھا اس ظالم انسان کو کڑی سزا دلواتے جو حقیقت میں توہین رسالت کر رہا تھا اس طرح کی دھمکی سے۔منافقت کا اعلی ترین درجہ صدیوں سے ہمارے مذہبی علما نے حاصل کر رکھا ہے"۔
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
یہ ملواڑے اسلام کے نام پر ایک بد نما داغ ہیں سب سے پہلے انکی گوشمالی کی ضرورت ہے میرا تو خیال ہے کہ یہ مُلائی بکواس عہدہ جو کہ جھوٹ منافقت اور بچے بازی کے سوا کچھ نہیں اسے اب پاکستان سے ختم کر دینا چاہئیے تاکہ مسلمان بھی سُکھ کا سانس لیں اور اسلام بھی لوگوں کی سمجھ میں آئے میں اس کرسچئین خاتو ن کو دھمکیاں دینے کی شدید مذمت کرتا ہوں
 

samisam

Chief Minister (5k+ posts)
یہ کیسے بے غیرت لعنتی اور کسی خنزیری نسل کے لوگ ہیں جن کو دراصل علما شیطان کہنا ہی جائز ہے جن خنزیر کےبچوں کا انصاف کا سٹینڈرڈ بھی ویاگرا کی گولی کھا کر کھڑا ہوتا ہے جب کسی مسلمان نے حرام زدگی کی ہے تو یہ حرام کے پلے صلح صفائی کا بھونکنے لگتے ہیں اور غیر مسلم پر آج تک جتنے بھی اصلی یا غلط الزام لگتے رہے(جن میں نوے فیصد غلط الزام تھے ُ جو ان حرام زادوں نے اپنی ذاتی دشمنی کی وجہ سے وہ جھوٹے الزام لگائے تھے
جو بعد میں جھوٹے ثابت بھی ہوگئے )اس وقت انکا انصاف کھڑا ہوجاتا ہے اور اس بے گناہ غیر مسلم کے خلاف یہ سارے برساتی مینڈکوں کی طرح ٹرانے لگتے ہیں اور اس بے گناہ کے خلاف ان کا انصاف کھڑا ہوجاتا ہے اور اس کو سزائے موت دلانے کے لئے یہ جلوس دھرنے اور توڑ پھوڑ اور مار دھاڑ کرنے لگ جاتے ہیں مگر وہی جرم ُاور ثبوت شدہ سچا جرم کوئی مسلمان کردے تو پھر صلح صفائی شروع کردیتے ہیں۔ در لعنت ایسے انصاف اور آ ایسے کنڈکٹ پر سری لنکن اور بنک منیجر کی مثالیں تو بہت دور کی بات نہیں