![21fawadtoheeenskhtradaml.jpg](https://www.siasat.pk/data/files/s3/21fawadtoheeenskhtradaml.jpg)
توہین رسالتؐ الزامات کے معاملے پر مسیحی خاتون افسر اور سلیم نامی ملازم میں صلح صفائی کیلئے علماء کرام کا اجلاس طلب کرنے پر ردعمل
کراچی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے کارگوایئر میں تعینات ثمینہ نامی مسیحی خاتون سکیورٹی انچارج کو گزشتہ روز کار اندر لانے سے روکنے پر اپنے ہی محکمے کے سلیم نامی ملازم نے دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ سلیم نامی ملازم نے خاتون سکیورٹی آفیسر کو توہین رسالتؐ کا الزام لگا کر مولویوں کو بلا کر اسے قتل کروانے کی دھمکی دے دی۔
مسیحی خاتون آفیسر نے ملازم کی دھمکیاں دیتے ہوئے ویڈیو بنا لی جس میں سلیم کی تمام دھمکیاں ریکارڈ ہو گئیں۔ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد شہریوں کے سخت ترین ردعمل کے بعد سابق صدر وچیئرمین پیپلزپارٹی آصف علی زرداری نے نوٹس لیا تھا۔
ملازم سلیم کو معطل کرنے کرنے کے بعد انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا لیکن معاملہ سامنے آنے پر علامہ ضیاء اللہ کی قیادت میں علماء امن کونسل کا اجلاس کا انعقاد کیا گیا اور مذکورہ ملازم سلیم اور مسیحی خاتون آفیسر ثمینہ کو بلایا گیا۔علماء کرام نے مسیحی خاتون ثمینہ کو درگزر سے کام لے کر سلیم کو معاف کرنے کی درخواست کی جس پر ثمینہ نے ملازم سلیم کو معافی دے دی۔ خاتون کے ملازم کو معاف کرنے کے بعد علماء امن کونسل کی طرف سے چیئرمین سول ایوی ایشن کو خط لکھ کر معاملے کو رفع دفع کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
خبر سامنے آنے پر سابق وفاقی وزیر ورہنما پاکستان تحریک انصاف فواد چودھری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر خبر کا تراشہ شیئر کیا اور علماء پر تنقید کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: یہ جو مذہب کے بیوپاری ہیں، یہ سب سے بڑی بیماری ہیں!
سینئر صحافی فرحان منہاج نے فواد چوہدری کی ٹویٹ کے ردعمل میں اپنے پیغام میں لکھا کہ: مسلمان ملازم نے توہین مذہب کا جھوٹا الزام لگانے کی دھمکی دے کر توہین مذہب کی جس کا واضح ثبوت موجود ہے! اس پر توہین مذہب کی دفعات سے مقدمہ بنتا ہے! ـ علماء کیسے معاف کرنے کا اختیار رکھتے ہیں؟ ایسے الزامات پر غیر مسلم کو معاف کرنے کے لیے علماء کیوں میدان میں نہیں آتے؟
سینئر صحافی وتجزیہ نگار احمد نورانی ٹویٹ کرتے ہوئے اپنے پیغام میں لکھا کہ: لعنت ہے ایسے بے غیرت، غلیظ اور گھٹیا علماء پر جو ایسی حرکتیں کر کے نبی رحمت ﷺ اور ان کے مذہب کے بارے میں اقوام عالم میں غلط فہمیاں پیدا کرتے ہیں! اسلام کی نیک نامی اور مذہب مصطفیٰ کو بچانے کیلئے ایسے ذلیل علماء کا مکمل خاتمہ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
ایک سوشل میڈیا صارف رومیصہ عمر نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: شرم کا مقام ہے! ان علماء کو چاہئے تھا اس ظالم انسان کو کڑی سزا دلواتے جو حقیقت میں توہین رسالتؐ کر رہا تھا اس طرح کی دھمکی سے! منافقت کا اعلی ترین درجہ صدیوں سے ہمارے مذہبی علماء نے حاصل کر رکھا ہے!
ایک سوشل میڈیا صارف ابن الحسن نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: یہ بدمعاش علماء اس وقت کہاں تھے؟ جب آسیہ بی بی کو بےوجہ توہین کے جرم میں جیل رکھا ہوا تھا!
ایک اور صارف ابن الحسن نے لکھا "ایک بہادر کرسچن خاتون کے خلاف بدمعاشوں کی حمایت میں علماء میدان میں آگئے۔ صلح تو بیچارہ نے کرنی ہی تھی"۔ایک صارف عمران احسن مرزا نے لکھا "یہ بدمعاش علماء کہاں تھے جب آسیہ بی بی کو بےوجہ توہین کے جرم میں جیل رکھا ہوا تھا"۔ایک صارف رومیصہ عمر نے لکھا "شرم کا مقام ہے۔ ان علما کو چاہیئے تھا اس ظالم انسان کو کڑی سزا دلواتے جو حقیقت میں توہین رسالت کر رہا تھا اس طرح کی دھمکی سے۔منافقت کا اعلی ترین درجہ صدیوں سے ہمارے مذہبی علما نے حاصل کر رکھا ہے"۔