
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے سماء ٹی وی کے پروگرام "ندیم ملک لائیو" میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میثاق جمہوریت پر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دستخط نہیں تھے اور ان کا اپنا سیاسی ایجنڈا تھا۔ رانا ثناء اللہ کے مطابق مشرف ہمیشہ صدر رہنا چاہتے تھے اور ان کا سیاسی مقصد یہ تھا کہ وہ اقتدار میں برقرار رہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب ایسا وقت نہیں ہے، اور اس وقت کی سیاسی صورتحال بالکل مختلف ہے۔ رانا ثناء اللہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر سیاسی جماعتیں اپنے مسائل پر بیٹھ کر بات چیت کریں تو انہیں کوئی بھی روکے گا نہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ جنرل مشرف کا تو اپنا پلیٹیکل ایجنڈا تھا وہ تو خود پریزیڈنٹ تھا اور پریزیڈنٹ رہنا چاہتا تھا جب اس کو بھیجے گیا اس وقت بھی وہ چاہتا تھا کہ میں رہوں لیکن اب تو ایسی صورتحال نہیں ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق ذکر کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چلیں دیکھیں، اب ایک رواج بن چکا ہے کہ جو شخص چلا جائے، اس کے بعد اگر جنرل باجوہ صاحب اب نہیں ہیں، تو ان کے جانے کے بعد ہر برائی ان کے کھاتے میں ڈال دی جاتی ہے۔ لیکن انہوں نے ایسی کوئی سازش نہیں کی کہ کسی طرح سے خود کو صدر منتخب کروا لیں، ریفرینڈم کرائیں اور اگر اس کا نتیجہ ان کے حق میں ہو تو پانچ سال کے لیے صدر بن جائیں، اور اگر نہیں، تو سال بہ سال صدر رہیں۔ انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا۔
انہوں نے جنرل (ر) پرویز مشرف کے اقتدار میں رہنے کی خواہش کو تسلیم کیا، مگر اس بات کو بھی واضح کیا کہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی قیادت کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے اور وہ صرف قومی مفادات کی بنیاد پر کام کر رہی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1909636964556341671 اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی قیادت ایسی ہے میں مکمل معلومات کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں ان کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے۔ اگر ان کا کوئی ذاتی ایجنڈا ہوتا تو وہ ہر وقت ٹی وی پر نظر آتے، 24 گھنٹوں میں سے 22 گھنٹے آپ انہیں دیکھتے۔ لیکن آپ نے کبھی ان کی آواز نہیں سنی ہوگی۔ آپ میری بات کی تصدیق کر سکتے ہیں۔ اگر سیاسی جماعتیں اپنے مسائل پر بیٹھ کر بات کریں تو انہیں کوئی نہ کوئی روک نہیں سکے گا، اور نہ ہی کوئی ایسی سیاست کرے گا جیسی سیاست پہلے ملک میں فوجی ڈکٹیٹر کرتے رہے ہیں۔