
مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے مطابق ملزم شیراز نے عدالت کے سامنے اعتراف جرم سے انکار کر دیا ہے۔ اس کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کے روبرو ہوئی، جس میں ملزم شیراز نے الزام لگایا کہ ان پر اعترافی بیان دینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
ملزم شیراز نے عدالت میں بیان دیا، "مجھ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ میں اعتراف جرم کروں۔ مجھے کہا گیا ہے کہ اگر میں اعتراف کروں گا تو مجھے کم سزا ملے گی۔" ان کے بیان پر عدالت نے تفتیشی افسر کی جانب سے ملزم شیراز کا اعترافی بیان ریکارڈ کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزم شیراز کا کہنا ہے کہ وہ اس کیس کا گواہ ہے، نہ کہ ملزم۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے سامنے ارمغان نے مصطفیٰ عامر کو قتل کیا، لیکن وہ بے بس اور لاچار تھے، اس لیے کچھ نہیں کر سکے۔ ملزم شیراز نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے پولیس کو جو کچھ بھی بتایا، وہ گواہ بن کر بتایا تھا۔
تفتیشی افسر نے عدالت میں کہا کہ ملزم شیراز کا آج کا بیان ان کے حق میں گیا ہے، کیونکہ انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ قتل ان کی موجودگی میں ہوا۔ تاہم، شیراز نے واضح کیا کہ وہ ملزم نہیں، بلکہ چشم دید گواہ ہیں۔ انہوں نے کہا، "میں واحد چشم دید گواہ ہوں جس کے سامنے ارمغان نے مصطفیٰ عامر کو وحشیانہ انداز میں قتل کیا۔ میں وقوعہ کے وقت بے بس تھا اور مجھے اس کیس میں پھنسایا جا رہا ہے۔"
ملزم شیراز نے مزید کہا کہ ارمغان نے لوہے کے راڈ سے مصطفیٰ عامر کو مارا، پھر اسے گن پوائنٹ پر بلوچستان لے گیا اور وہاں گاڑی سمیت جلا دیا۔ انہوں نے زور دیا کہ وہ اس واقعے کا گواہ ہے، نہ کہ ملزم، اور انہیں ناحق پھنسایا جا رہا ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزم شیراز کے بیان کو اہمیت دی اور اس کیس کی مزید تفتیش جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ یہ پیش رفت مصطفیٰ عامر قتل کیس میں نئے موڑ کا اشارہ دیتی ہے، جس میں ابھی تک کئی سوالات کے جوابات تلاش کیے جا رہے ہیں۔
اس کیس نے عوامی اور میڈیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کر رکھی ہے، اور اب عدالتی کارروائی کے نتائج پر سب کی نظر ہے۔ ملزم شیراز کے بیان نے کیس کو ایک نئی جہت دی ہے، جس کے بعد تفتیشی اداروں پر اصل مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔