مصطفیٰ قتل کیس،، مشہور ٹی وی اداکار کے بیٹے سمیت 4 افراد گرفتار

22165020e2e9b26.jpg


کراچی میں نوجوان مصطفیٰ عامر کے لرزہ خیز قتل کیس میں تفتیشی حکام نے اہم پیش رفت کرتے ہوئے مشہور ٹی وی اداکار ساجد حسن کے بیٹے سمیت چار افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان افراد کو ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں آپریشن کے دوران حراست میں لیا گیا، جہاں سے منشیات بھی برآمد ہوئی۔

پولیس کے مطابق گرفتار افراد سے تفتیش جاری ہے اور انہیں مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ہونے والی سرگرمیوں کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ منشیات کے کاروبار اور اس کے استعمال میں ملوث افراد کے خلاف کراچی بھر میں کارروائیاں کی جا رہی ہیں، جن کے نتیجے میں متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1893253800518951145

مصطفیٰ عامر قتل کیس: جھلسی ہوئی لاش کا معمہ اور تفتیش کی پیش رفت

مصطفیٰ عامر کی جھلسی ہوئی لاش حب دریجی کے علاقے سے برآمد ہوئی تھی، جس نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔ ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا کہ اسے نہ صرف وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا بلکہ بعد ازاں اسے ایک گاڑی سمیت آگ لگا کر زندہ جلا دیا گیا تھا۔

تفتیشی حکام نے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے قاتلوں کے نقل و حرکت کے راستے کی نشاندہی کر لی ہے۔ معلومات کے مطابق، ملزمان بند مراد کے راستے لینڈانی ندی کے قریب پہنچے، جہاں انہوں نے گاڑی ناہموار زمین پر چلانے کی کوشش کی، مگر سخت راستہ ہونے کے باعث گاڑی کو نقصان پہنچا۔ جب گاڑی مزید نہ چل سکی، تو ملزمان نے وہیں پر اسے آگ لگا دی۔

https://twitter.com/x/status/1893264705872887929
یہ مقام دریجی تھانے سے تقریباً 18 کلومیٹر جبکہ شاہ نورانی کراس سے 45 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ تین روز بعد مقامی چرواہے نے جلی ہوئی گاڑی دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی، جس کے بعد واقعے کی چھان بین کا آغاز کیا گیا۔

ملزم شیراز کے تہلکہ خیز اعترافات


تفتیشی ٹیم کو شریک ملزم شیراز نے دوران تفتیش چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ شیراز کے مطابق، مرکزی ملزم ارمغان قریشی نے انتہائی بے رحمی کے ساتھ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا۔

شیراز نے اعتراف کیا کہ ارمغان نے پہلے مصطفیٰ کو کئی گھنٹوں تک تشدد کا نشانہ بنایا، اس کے ہاتھ پاؤں باندھے اور بعد ازاں حب کے علاقے میں زندہ جلا دیا۔ شیراز نے کہا کہ ارمغان ایک لڑکی سے ناراضی کی وجہ سے ذہنی دباؤ کا شکار تھا، اور اسی غصے میں آ کر اس نے مصطفیٰ کے قتل کی منصوبہ بندی کی۔

شیراز نے اپنے اعترافی بیان میں مزید کہا کہ قتل سے قبل ارمغان اور مصطفیٰ دونوں نے منشیات کا استعمال کیا تھا۔ نشے کی حالت میں ارمغان نے اچانک ڈنڈا نکالا اور مصطفیٰ کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔ تشدد اتنا شدید تھا کہ مصطفیٰ کے جسم سے خون بہنے لگا اور وہ نیم مردہ حالت میں تھا جب اس کے ہاتھ پاؤں باندھے گئے۔

بعد ازاں، ارمغان نے گھر سے پیٹرول کا ایک ڈرم نکالا اور اسے مصطفیٰ کی گاڑی میں رکھا۔ اس کے بعد مصطفیٰ کو زخمی حالت میں گاڑی میں ڈالا گیا۔ جب گاڑی روانہ ہوئی تو مصطفیٰ شدید زخمی تھا لیکن ابھی تک زندہ تھا۔

شیراز کے مطابق، جب وہ اور ارمغان حب پہنچے، تو وہاں ایک سنسان جگہ پر گاڑی روک دی گئی۔ ارمغان نے مصطفیٰ کو گاڑی کے اندر چھوڑ دیا، پیٹرول چھڑکا اور پھر گاڑی کو آگ لگا دی۔ دیکھتے ہی دیکھتے گاڑی شعلوں میں گھِر گئی اور مصطفیٰ زندہ جل کر ہلاک ہوگیا۔

اس وحشیانہ قتل کے بعد، ارمغان اور شیراز کئی گھنٹے پیدل سفر کرتے ہوئے بلوچستان سے کراچی واپس آئے۔ شیراز نے بتایا کہ وہ ارمغان کے طرزِ زندگی سے بے حد متاثر تھا، جس میں منشیات، مہنگی گاڑیاں، اور پرتعیش پارٹیاں شامل تھیں۔

کراچی پولیس نے اشارہ دیا ہے کہ اس کیس میں مزید گرفتاریاں کی جائیں گی، اور منشیات کے کاروبار میں ملوث دیگر افراد کے خلاف بھی کارروائی جاری ہے۔ تفتیشی ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے اور مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔
 

crankthskunk

Chief Minister (5k+ posts)
Now Sajid Hussain is going to weld his influence and try to prove how innocent and good character his son really is. All these allegations are lies.
 

Back
Top