اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھنے سے عوام کی پہنچ میں نہیں رہیں اور حکومت اداروں میں تنخواہوں، مراعات اور پنشن کا بوجھ بھی عوام پر ڈال رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقامی وکیل کی طرف سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں دلچسپ درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ درخواست گزار کی طرف سے استدعا کی گئی ہے کہ ملک کے موجودہ معاشی حالات کے پیش نظر اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی مراعات اور پنشن میں کٹوتی کی جائے۔ اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی مراعات وپنشن میں کٹوتی کرنے کی درخواست ذوالفقار بھٹہ ایڈووکیٹ کی طرف سے 3,184 کے تحت دائر کی گئی ہے۔
درخواست گزار کی طرف سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو فریق بنانے کے ساتھ انہیں اعلیٰ عدلیہ کے علاوہ دیگر اداروں میں دی جانے والی مراعات وپنشنز پر نظرثانی کی ہدایت کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملک میں جاری معاشی بحران کے باعث اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھنے سے عوام کی پہنچ میں نہیں رہیں اور حکومت کی طرف سے اداروں میں تنخواہوں، مراعات اور پنشن کا بوجھ بھی عوام پر ڈالا جا رہا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ برے معاشی حالات کے باعث ملک بھر میں عوام خودکشیاں کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں، آئین کے آرٹیکل 38 میں عوام کی آمدن اور خرچ میں تفریق کو ختم کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو ریٹائرمنٹ کے بعد روزانہ کی بنیاد پر 24 ہزار روپے پنشن دینے کے ساتھ 300 لیٹر پٹرول بھی دیا جا رہا ہے اس لیے ملکی معاشی بحران سے نپٹنے کیلئے مراعات اور تنخواہوں پر نظرثانی کی جانی چاہیے۔