Dastgir khan19
Minister (2k+ posts)
جب ارباب اختیار سالوں کی فکر نہیں کرتے بلکہ دیہاڑیاں لگانے کے چکروں میں رہتے ہیں تب یہ ہی نتیجہ برآمد ہوتا ہے جو اس وقت پاکستان کا ہے . آج تک پاکستان کو صرف و صرف نظریہ ضرورت کے تحت چلایا گیا کبھی بھی اس ملک کی حقیقی ترقی و خوشحالی کی پالیسی نہیں بنائی گئی . آج پاکستان جس حال میں ہے اس کو یہاں دیکھنے کے لیے اس کے ازلی دشمن یہود و ہنود کب سے بے چین تھے اب وہ خوش ہو گۓ ہوں گے کیوں کے وہ پاکستان کو شکست فاش دے چکے اور پاکستان اب اپنے گھٹنوں پر آ گیا . ایک طرف اپنی مستی میں مست اسٹبلشمنٹ جو ہر وقت اپنے ملک کا قلع فتح کرنے کے لیے تیار ہے اور دوسری طرف اس کی انگلیوں پر ناچتے اور ذلیل ہوتے سیاستدان جو ہر وقت بھوکے کتے کی طرح اسٹبلشمنٹ کی طرف دیکھتے رہتے ہیں کہ کب وہ انہیں ہڈی ڈال دے . سب اپنے کھیل میں مگن ہیں اور اوپر سے خبر آ گئی ہے کہ اب یہ ملک مزید کسی کھیل کا متحمل نہیں ہو سکتا اب کھیل کا نتیجہ بربادی کی صورت سامنے ہے
ساری مصیبتیں اکٹھی ہو کر پاکستان پر حملہ اور ہو چکی ہیں . طالبان کا ریڈ کارپٹ بچھا کر استقبال کیا تھا اب وہ پورا کے پی کے کو اپنی معیشت کا حصہ بنا چکے ہیں اور مزید پیش قدمی جاری ہے . طالبان کے بھتے کی پرچی ہر جگہ پہنچ رہی ہے اس کے ساتھ پولیس اور فوج پر ان کے حملے بھی جاری ہیں . یہ وہ طالبان ہیں جنھیں نیازی امن معاہدے کے نام پر امپورٹ کر کے لایا تھا اب نتائج پوری قوم بھگت رہی ہے . اب طالبان سے جنگ کا دوسرا مرحلہ بہت جلد شروع ہوا چاہتا ہے . اب یہ جنگ صرف کے پی کے تک محدود نہیں رہے گی بلکہ کابل تک پھیل جاۓ گی . طالبان کے دیوبندی اثاثے ایک بار پھر سے پاکستان میں قیامت برپا کرنے کے لیے تیار ہیں
موسمیاتی تبدیلیوں نے جہاں سیلاب سے تباہی مچائی ہے وہیں کھڑی فصلوں کی پیداوار کو بھی متاثر کیا ہے گرمی سردی کے بے قاعدہ پیٹرن کی وجہ سے گندم کی فصل شدید طریقے سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے . الله نہ کرے اگر اس موسمیاتی تبدیلی نے گندم کی فصل تباہ کر دی تو ملک قحط سالی کا شکار ہو جاۓ گا
قرضہ اسٹارٹ معیشت بھی اب اپنے ایندھن قرضے کے بغیر چلنے کو تیار نہیں . ہو سکتا ہے سعودی عرب سے کوئی قرضہ مل جاۓ جس سے چھے ماہ نکل نکل جائیں لیکن اس کے بعد پھر معیشت جام . دنیا میں معیشت دان امپورٹ کم کرنے ایکسپورٹ بڑھانے کا نقشہ بناتے ہیں اور ہمارے معاشی چمپین اسحاق ڈار قرضہ لینے کا نقشہ تیار کرتے ہیں . پچھلی دفعہ جناب ڈار نے پچاس ارب ڈالر کا قرضہ حاصل کیا جو اب پاکستان کے گوڈوں گٹوں میں بیٹھ گیا ہے . یہ لوگوں کو بیوقوف بنا رہے ہیں وہ ہی جھوٹ اور مثبت رپورٹنگ سے معیشت چلانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن کون جاہل بیوقوف بنے جو گرتے زر مبادلہ کے ذخائر اور پورٹس پر کھڑے کنٹینر دیکھ رہا ہو . ابھی تک قوم اسحاق ڈار کے پچھلے کارنامے کو بھگت رہی ہے اب کسر پوری کرانے دوبارہ قوم پر مسلط کرا دیا . اگر ڈالر اپنی حقیقی قیمت کے مطابق آہستہ آہستہ اڑھائی سو سے اوپر چلا جاتا تو اتنا نقصان نہ ہوتا لیکن جب ایک دم سے اس کی قیمت تیس چالیس روپے بڑھے گی تو چھوٹا کاروباری انسان مکمل طور پر تباہ ہو جاۓ گا اور معیشت کو تباہ کن دھچکا لگے گا . پرانے تجربے سے نہیں سیکھتے پھر سے پھر سے ڈار کے تجربات کا مزہ قوم کو چکھا رہے ہیں
یہ ہیں اسٹبلشمنٹ کے تراشے ہوے قائد اعظم : شہباز اور نیازی، ماسواۓ ملک تباہ کرنے کے کوئی دوسری خدمت انہوں نے قوم کی نہیں کی ایک انکاونٹر ماسٹر قاتل اور دوسرا زنا کاری ماسٹر بدکار ، انہیں مسیحا بنا کر اسٹبلشمنٹ نے قوم کے سامنے پیش کیا . اسٹبلشمنٹ کے گھناونے کھیل نے مغربی پاکستان بھی تباہ کر دیا . اب کی بار کون بھٹو ملے گا جس کے سر بربادی کا سہرا باندھیں گے . اب کی بار تو اسٹبلشمنٹ کو ہی بوجھ اٹھانا پڑے گا شہباز کا بھی ، نیازی کا بھی اور پاکستان کا بھی
Last edited by a moderator: