
قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے شرکت کرتے ہوئے صوبے کے سیکیورٹی چیلنجز اور قومی یکجہتی کے موضوعات پر اہم بات چیت کی۔ اس اجلاس کا اپوزیشن جماعتوں نے بائیکاٹ کیا تھا، لیکن وزیراعلیٰ گنڈاپور نے نہ صرف شرکت کی بلکہ خطاب بھی کیا۔
ذرائع کے مطابق، وزیراعلیٰ نے اجلاس میں خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کو درپیش چیلنجز کے باوجود پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسز کا مورال بلند کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے پولیس کی تنخواہوں میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا کہ صوبے کی فورسز کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے ضم ہونے والے قبائلی اضلاع کے مسائل پر بھی روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان اضلاع کو تاحال مکمل وسائل فراہم نہیں کیے گئے، جس کی وجہ سے کئی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت مسلسل وفاقی حکومت سے اس معاملے پر بات چیت کر رہی ہے، تاکہ قبائلی اضلاع کو ان کا حق دیا جا سکے۔
علی امین گنڈاپور نے افواجِ پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف فوج نے خیبرپختونخوا میں بے پناہ کام کیا ہے اور قیامِ امن کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ملک میں موجود باہمی بداعتمادی کو ختم کرنا ہوگا اور ایک دوسرے پر بھروسہ بڑھانا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق، وزیراعلیٰ نے کسی کا نام لیے بغیر سیاسی جماعتوں کے درمیان ہم آہنگی پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام سیاسی قوتیں مل کر کام کریں، تاکہ ملک کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیراعلیٰ کے اس خطاب نے اجلاس میں صوبائی اور قومی سطح پر سلامتی کے مسائل کو اجاگر کیا، جب کہ انہوں نے قومی یکجہتی اور باہمی اعتماد کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ ان کے بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت صوبے کے سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے، جب کہ وہ وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔