ملک کی کونسی 3 بڑی سیاسی جماعتیں عسکریت پسندوں کے نشانے پرہیں؟

19politcalpaprtieiksjjshdjhjdh.png

پاکستان تحریک انصاف کو بھی خیبرپختونخوا میں اپنے اینٹی سٹیبلشمنٹ موقف کی وجہ سے سنگین خطرات : رپورٹ

ایک رپورٹ میں ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن، عوامی نیشنل پارٹی اور جے یو آئی ف پر خیبرپختونخوا میں عسکریت پسندوں کے حملوں کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ وقبائلی امور کی طرف سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے میں بتایا گیا ہے کہ ملک کی 3 بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن، اے این پی اور جے یو آئی ف عسکریت پسندوں کے نشانے پر ہیں۔ عسکری پسندوں کی طرف سے ان سیاسی جماعتوں پر خیبرپختونخواہ میں حملوں کا خدشہ ہے۔

خیبرپختونخوا حکومت اور مانسہرہ انتظامیہ کیخلاف عدالتی احکامات جاری ہونے کے باوجود ورکرز کنونشن کو روکے جانے پر پی ٹی آئی کی طرف سے توہین عدالت کی کارروائی کیلئے دائر درخواست پر محکمے نے رپورٹ پشاور ہائیکورٹ میں جمع کروائی۔ رپورٹ کے مطابق عسکری پسند گروپوں کی طرف سے کاروباری سیاسی رہنمائوں کو بھی بھتہ نہ دینے پر حملے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔

رپورٹ ایڈیشنل چیف سیکرٹری (داخلہ) محمد عابد مجید کی صدارت میں ہونے والے صوبائی انٹیلی جنس کوآرڈی نیشن کمیشن کے اجلاس کے بعد سامنے آئی۔ اجلاس میں ضلع چارسدہ، ایبٹ آباد، کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان، مانسہرہ اور پشاور کے ڈپٹی کمشنرز، ڈویژنل کمشنرز، ریجنل پولیس افسران، ایڈووکیٹ جنرلز اور پی آی سی سی کے اراکین نے شرکت کی۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو بھی خیبرپختونخوا میں اپنے اینٹی سٹیبلشمنٹ موقف کی وجہ سے سنگین خطرات ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان ودیگر عسکری پسند گروہوں کی طرف سے تحریری طور پر دھکمیاں دی جاتی ہیں جو حکومت کو بدنام کرنے اور دبائو ڈالنے کے مواقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔ قبائلی اضلاع سے ملحقہ علاورں اور پاک، افغان سرحد کے قریب زیادہ خطرات کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں برس جنوری سے نومبر کے درمیان 738 دہشت گرد حملوں میں 360 شہری شہید جبکہ 938 شہری زخمی ہو چکے ہیں۔ شہید عام شہریوں کی تعداد 121 اور سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 239 بتائی گئی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 653 اہلکار اور 305 عام شہری عسکریت پسندوں کے ان حملوں میں زخمی ہو چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پچھلے 2 مہینوں میں دہشت گردی کے 246 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں 65 سکیورٹی اہلکار اور 24 عام شہری شہید ہو چکے ہیں۔ سکیورٹی اہلکاروں کے 164 اہلکار جبکہ 93 عام شہری ان حملوں میں زخمی ہو چکے ہیں۔ اگست کے شروع میں امن وامان بحال کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں کا طریقہ کار جاری کر دیا گیا تھا تاکہ ایسی تمام سرگرمیاں محفوظ بنائی جا سکی۔

محکمہ داخلہ وقبائلی امور کے مطابق سیاسی سرگرمیاں کرنے کے لیے ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) لینے کے لیے متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دائر کرنے کیلئے حکومتی ایس او پیز پر عملدرآمد کرنا ہو گا۔ خاص طور پر بڑے اجتماعات جن میں قومی سطح کی قیادت شامل ہو گی وہاں پر پر پابندی انتہائی اہم ہے۔

سیاسی اجتماع کرنے کیلئے درخواست میں 15 روزہ عارضی شیڈول ہونا چاہیے جس میں وقت، جگہ اور سیاسی رہنمائوں کی فہرست کے علاوہ متوقع سامعین کی تعداد بھی لکھی ہونی چاہیے۔ قواعد وضوابط کے ایسی تمام سرگرمیاں دن کی روشنی میں ہونی چاہئیں جن کا وقت مقررہ پر ختم ہونا ضروری ہے۔ مقررہ وقت پر عمل نہ کیا گیا تو کسی بھی حادثے کی ذمہ داری متعلقہ سیاسی جماعت کی قیادت پر عائد ہو گی۔
 

3rd_Umpire

Chief Minister (5k+ posts)
کمپنی کی طرف سے دھشت گردوں کو پی ٹی آئی سے بالواسطہ جوڑنے کی کوشش ۔ ۔ ۔
 

Back
Top