منفی پراپیگنڈے کا الزام،پی ٹی آئی رہنماؤں کی JITمیں پیشی کی اندرونی کہانی

15080438cb17d8b.png

سوشل میڈیا پر مبینہ منفی پروپیگنڈے کے الزام میں تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے متعدد رہنما بشمول پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر پیش ہوئے۔

پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے ان سے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک مختلف سوالات کیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں اور کسی بھی ادارے کے ساتھ خلیج پیدا نہیں کرنا چاہتے۔ جے آئی ٹی کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات پارٹی کے پلیٹ فارم پر زیر بحث لائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا سے متعلق جے آئی ٹی کے سوالات پر وہ پارٹی کے بانی سے بھی مشاورت کریں گے۔

ڈان نیوز کے مطابق جے آئی ٹی کی کارروائی کی اندرونی تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے طلب کردہ رہنماؤں سے سوشل میڈیا ہینڈلرز سے متعلق سوالات کیے گئے اور پاک فوج و ریاستی اداروں پر کی جانے والی سوشل میڈیا پوسٹس پر سخت موقف اپنایا گیا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ جے آئی ٹی نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو ان کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کے شواہد دکھائے اور ان سے فنڈنگ کے ذرائع سے متعلق بھی پوچھ گچھ کی گئی۔ پی ٹی آئی نے پارٹی فنڈز سے متعلق تمام ریکارڈ تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کردیا۔

ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے ان رہنماؤں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا ہے جو پیشی کے لیے حاضر نہیں ہوئے۔ جے آئی ٹی نے واضح کیا کہ جو افراد طلب کیے جانے کے باوجود نہیں آئے، ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے والوں میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، رؤف حسن اور شاہ فرمان شامل تھے، جبکہ تحریک انصاف کے فنانس ڈیپارٹمنٹ کے دو افراد نے بھی پیش ہو کر تفصیلات فراہم کیں۔ عالیہ حمزہ اور کنول شوذب کی نمائندگی ان کے وکیل ڈاکٹر علی عمران نے کی، جسے جے آئی ٹی نے مشروط طور پر قبول کر لیا۔ تاہم، تحقیقاتی ٹیم نے انہیں آئندہ طلبی پر ہر صورت پیش ہونے کی ہدایت کی۔

گزشتہ روز جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کے مزید 15 افراد کو طلبی کے نوٹس جاری کیے تھے، جن میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، کنول شوذب، تیمور سلیم، شاہ فرمان، عون عباس، عالیہ حمزہ ملک، شہباز شبیر اور وقاص اکرم شامل ہیں۔

علاوہ ازیں، پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے 10 افراد کو بھی نوٹسز بھیجے گئے تھے، جن میں آصف رشید، محمد ارشد، صبغت اللہ ورک، اظہرمشوانی، محمد نعمان افضل، جبران الیاس، سلمان رضا، زلفی بخاری، موسیٰ ورک، اور علی حسنین شامل ہیں۔

سرکاری ریڈیو پاکستان کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کے پاس سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ جے آئی ٹی کی تشکیل الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے سیکشن 30 کے تحت کی گئی ہے، جس کے تحت کسی بھی ڈیجیٹل سرگرمی کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

تحریک انصاف کی قیادت نے ان تحقیقات پر ابھی تک کوئی حتمی ردعمل نہیں دیا، تاہم بیرسٹر گوہر نے واضح کیا کہ وہ پارٹی سطح پر اس معاملے کو زیر بحث لائیں گے اور قانونی راستہ اختیار کریں گے۔
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
Jo merzi ker lo.
Al Haq rastay per chalnay waloun kay saath Allah kee madad hmaisha shamil hoti hai.
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
Jo merzi ker lo.
Al Haq rastay per chalnay waloun kay saath Allah kee madad hmaisha shamil hoti hai.
 

Back
Top