Faida taraqqi da. .Jay fair gao muter he peena a...آج انڈیا معاشی لحاظ سے بہت بہتر ہے اور پاکستان کے حساب سے تو 100 گنا بہتر ہے۔ انڈیا کے پاس آج ساڑھے چھ سو ارب ڈالر کے فارن ریزرو ہیں، جبکہ پاکستان کے پاس بھیک کے مانگے ہوئے 9 ارب ڈالر ہیں۔ انڈیا کی معاشی ترقی کی بڑی وجہ پالیسی کا تسلسل اور مودی جیسے لیڈر کا ہونا ہے۔ کیونکہ مودی بھارتی سیاست میں ان لیڈرز میں سے ایک ہے جو مسلمانوں کے بارے میں کھلی ڈلی رائے رکھتے ہیں کہ یہ شدت پسند قوم ہے اور ان کا علاج صرف اور صرف ڈنڈا ہے۔ مودی نے انڈیا کے مسلمانوں کو ڈنڈا دیا، کشمیر کے مسلمانوں کو ڈنڈا دیا اور اپنے ملک میں امن لے کر آیا۔ وگرنہ مسلمان تو انڈیا میں آئے روز بم دھماکے کرتے رہتے تھے، ایسے ملک میں کون فارنر آنا چاہے گا یا آکر انویسٹ کرنا چاہے گا جہاں ہر وقت بم دھماکےہوتے رہیں اور بد امنی پھیلی رہے۔ سو یہ مودی کا کارنامہ ہے کہ اس نے مسلمانوں کا چھتر پولا کرکے ان کو اوقات میں لایا، کشمیر کا مسئلہ بھی مودی نے حل کردیا۔ اب کشمیر سے بھی کوئی چوں چراں کی آواز نہیں آتی۔ اسی لئے انڈیا کی عوام نے اس کو تیسری بار وزیراعظم منتخب کرلیا ہے۔
جب انڈیا میں کرونا کے وقت لاک ڈاؤن لگایا گیا تو مسلمانوں نے اپنی ازلی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا اور کہا کہ ہم تو مسجد میں جاکر نماز پڑھیں گے، ہم کسی بیماری ویماری سے نہیں ڈرتے۔ تو مودی کی پولیس نے ان مسلمانوں کو مسجد میں جانے دیا، جب یہ نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو باہر پولیس ڈنڈوں کے ساتھ گیٹ کے دونوں طرف کھڑی ہوکر ان کا استقبال کرنے کو تیار کھڑی تھی۔ پھر جو بچہ بوڑھا جوان تھا، سب کو خوب ڈنڈا پھیرا۔ اس کے بعد انہوں نے لاک ڈاؤن کو تسلیم کیا۔ تو یہ قوم بغیر جوتے ڈنڈے کے نہیں مانتی، ان کا علاج صرف اور صرف جوتا اور ڈنڈا ہے جو ہر وقت ان کے پچھواڑے پر پڑتا رہے تب یہ سکون سے رہتے ہیں۔ پاکستان میں دیکھ لیں، پاکستان میں چونکہ مسلمانوں کی اکثریت ہے تو ان کو مودی کی طرح جوت پھیرنے والا کوئی نہیں، لہذا پاکستان کو انہوں نے جہنم بنا کر رکھ دیا ہے۔۔
دراصل مودی کو اصل ڈنڈہ امریکہ ، کینیڈا اور یورپین ممالک کی طرف سے دیا جائے گا ۔
سکھ لیڈر کو جس طرح امریکہ میں قتل کرنے کی سازش پکڑی گئ اور جسطرح کینیڈا میں سکھ لیڈر کو قتل کیا گیا ، اسے کوئ بھی ملک درگزر نہیں کرسکتا ۔
مودی کو خالی ڈبے کی طرح چین کے خلاف کھڑا کرنے کے لیے جسطرح سے مستحکم کیا گیا ھے ، اس خالی ڈبے کی اصل اوقات چین سے جھڑپ ہونے کے بعد نظر آجائے گی ۔
ھندوستان میں ھندؤں کی روایتی شدت پسندی نہ صرف مسلمانوں کے خلاف بلکہ دوسری اقلیتیوں کے خلاف بھی کھل کر ھر روز سامنے آتی رھی ہے ۔ اگر کوئ یہ خیال کرتا ھے کہ مودی نے ھندوستان میں بسنے والے لوگوں کو مھذبی اور انسانیت دوست بنا یا ھے تو یہ محض خام خیالی ھے ۔
مودی نے ھندوستان کے الیکشنز میں جسطرح مسلم نفرت کو ھوا دے کر ووٹ حاصل کیے ہیں ، وہ کوئ چھپی بات نہیں ھے ۔
آپ کی بات درست ھے کہ مودی نے ھندوستان میں مسلمان سمیت سب اقلیتوں کو ڈنڈہ دیا ھوا ہے ۔ظاھر ہے ہمیں بھی سرحد کے اس طرف مودی سے بڑا ڈنڈہ ھر اس شخص کو دینا فرض بنتا ھے جو ھندوستان کو ایک لبرل اور روسن خیال ملک سمجھنے لگا ھے ۔
پاکستان کو ھر حال میں اس ھندوتوا عنفریت کے خلاف مکمل تیاری رکھنی پڑے گی ۔ چاھے اس کے لیے ھمیں گھانس ھی کیوں نہ کھانے پڑے ۔ فروری 27 اسی سلسلے کی ایک کڑی ھے ۔
پاکستان کو ھر حال میں اس ھندوتوا عنفریت کے خلاف مکمل تیاری رکھنی پڑے گی ۔ چاھے اس کے لیے ھمیں گھانس ھی کیوں نہ کھانے پڑے ۔ فروری 27 اسی سلسلے کی ایک کڑی ھے ۔
آپ لوگ کس دنیا میں رہ رہے ہیں، انڈیا امریکہ ، یورپ اور چائنا کیلئے بڑا ٹریڈ پارٹنر ہے، انڈیا پاکستان کی طرح بھوکا ننگا نہیں ہے جو ہر کوئی اسے آگے لگالے۔ بھول گئے امریکہ سعودی عرب سے بھی ناراض ہوا تھا، جمال خشوگی کے قتل کو لے کر، پھر کیا ہوا؟ ککھ بھی نہیں۔ کیونکہ یہ پریگمیٹک ورلڈ ہے، یہاں قوموں کے مفادات ان کیلئے سب سے اہم ہوتے ہیں۔۔
ہندوؤں نے بڑا عرصہ مسلمانوں کی شدت پسندی اور دہشتگردی کو برداشت کیا ہے۔ ہندو اتنی شدت پسند قوم نہیں ہے۔ نہ ہی ہندوؤں کا یہ کلچر ہے کہ وہ مسلمانوں کی طرح ہر جگہ بم دھماکے، خودکش حملے اور دہشتگردی کرتے پھریں۔ مگر مسلمان یہ سب کچھ کرتے ہیں۔ کسی بھی معاشرے میں اگر ایک شدت پسند قوم رہتی ہو اور باقی سب امن پسند ہوں تو وہ پورا معاشرہ بتدریج شدت پسند ہوجائے گا۔ ایسا ہی ہندوستان میں ہوا ہے۔ ہندوستان میں مسلمانوں کی شدت پسندی کے ری ایکشن میں اب ہندو بھی جوابی وار کرنے لگے ہیں۔ اور بہت درست کررہے ہیں۔ کیونکہ جب تک خاموش رہ کر سہتے رہیں گے ، مسلمان جوتوں سمیت ان کے سر پر چڑھے رہیں گے۔ یہ انڈیا کے لوگوں کی خوش قسمتی ہے جو ان کو مودی جیسا لیڈر مل گیا جو مسلمانوں کو ان کی اوقات میں رکھنا جانتا ہے، وگرنہ یہ مسلمان تو اب تک انڈیا کا حشر نشر کرچکے ہوتے۔۔۔
پاکستان میرے خیال میں اب گھاس کھانے کے علاوہ کچھ اور کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں،سو اسے یہی کام جاری رکھنا چاہئے، ویسے بھی قوم گھاس ہی کھارہی ہے اور جب گھاس کھانے سے فراغت ملتی ہے تو ایک دوسرے کو مارنے کاٹنے لگتے ہیں۔ ایسی قوم کے خلاف کسی اور کو کچھ
آپ ھندوں کی شدت پسندی کا معقول جواز پیش کرتے تو شاید قابل قبول ہوسکتا تھا ، تاھم یہ کہہ دینا کہ مسلمانوں نے ھندوں کو شدت پسند بنا دیا ھے کافی مضحکہ خیز ھے ۔ چلیں مسلمانوں سے تو بدلہ لیا جارھا ہے لیکن ، عیسائیوں اور شودروں کے خلاف شدت پسندی کا کیا جواز ھے ۔ ایک بات تو طے ھے کہ ھندوں کی روزمرہ کی شدت پسندی چھپائ نہیں جاسکتی اور مودی نے نفرت کا ووٹ اکھٹا کیا ہے جو کسی بھی صورت نہ تو لبرل کہلایا جاسکتا ھے اور نہ ھی روشن خیال ۔
بے غیرتی کی غلامی سے گھاس کھانا قدرے بہتر ھے ۔ لیکن اس بات کو سمجھنے کے لیے آزادی کی قدر کرنا ضروری ھے ۔ افسوس تو صرف یہ ہے کہ ھم خود کو سدھارنے کا ارادہ نہیں رکھتے ۔
Paradox of Tolerance: If a society's practice of tolerance is inclusive of the intolerant, intolerance will ultimately dominate, eliminating the tolerant and the practice of tolerance with them.
میرے خیال میں آپ میرے اس جملے کو نظر انداز کرگئے۔۔
کسی بھی معاشرے میں اگر ایک شدت پسند قوم رہتی ہو اور باقی سب امن پسند ہوں تو وہ پورا معاشرہ بتدریج شدت پسند ہوجائے گا۔
کسی بھی معاشرے میں برداشت کو قائم رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ عدم برداشت کو برداشت نہ کیا جائے۔ اگرچہ یہ ایک پیراڈاکس ہے مگر حقیقت پر مبنی ہے۔۔
مسلمان ہندوستان میں سب سے بڑی اقلیت ہیں، بھاری تعداد میں رہتے ہیں، یہ ہر معاملے میں اپنی شدت پسندی کا اظہار کرتے ہیں، مذہب سے لے کرسیاست اور معاشرت تک۔ ایک سیکولر ہندوستان میں باقی کوئی قوم اپنے الگ سے قوانین کی ڈیمانڈ نہیں کرتی، مگر اس قوم کو اپنے الگ مذہبی قوانین چاہئے۔ ہندوستان میں یونیفارم سول کوڈ لایا جارہا ہے، تب بھی ان کو تکلیف، کہ جی ہم تو قوم ہی الگ ہیں، ہمارے لئے قوانین بھی الگ ہونے چاہئے۔ مذہب کے معاملے میں یہ گلا کاٹنا شروع دن سے اپنا حق سمجھتے آئے ہیں۔ پاکستان بننے سے پہلے علم الدین نامی مسلمان لونڈے نے گستاخی کے نام پر ہندو کا قتل کردیا، اس لونڈے کو مسلمانوں نے سر پر اٹھا لیا، یہاں تک کے مسلمانوں کے رہنماؤں جن میں اقبال اور جناح بھی شامل تھے، انہوں نے بھی لونڈے کو اپنا مرشد مانا، اقبال تو اس کے ہاتھ پیر بھی چومتا رہا۔ یہ پوری قوم کا رویہ ہے۔ آج ستر اسی سال بعد بھی انڈیا میں اس قوم کا یہی رویہ ہے، بھارت جیسے ملک میں جس میں ہندوؤں کی بھاری اکثریت ہے، ایک ہندو عورت نوپور شرما ٹی وی پر پیغمبر اسلام پر تنقید کرتی ہے تو اس کو عمر بھر کیلئے چھپنا پڑ جاتا ہے، اس کی پبلک لائف ختم ہوجاتی ہے، کیونکہ اسکو پتا ہے کہ مسلمان خون خرابے والی قوم ہے، اس کا گلا کاٹ دے گی۔ ایک ہندو درزی نے اس عورت کی حمایت پر سوشل میڈیا پر پوسٹ لگائی تو اس درزی کی دوکان میں جاکر دو مسلمان اس کا گلا کاٹ آئے۔۔
ہندوستان میں پی کے اور او مائی گاڈ نامی فلمیں بنتی ہیں، ہندو مذہب پر کھل کر تنقید ہوتی ہے، مذاق اڑایا جاتا ہے، مگر فلمساز کو ہمت نہیں ہوئی کہ اسلام کا بھی اسی انداز سے مذاق اڑاتا۔ کیونکہ اس کو پتا ہے کہ جانور اس کے پیچھے لگ جائیں گے۔۔
اس سب کا ری ایکشن تو آنا ہی تھا، یہ لاوا کب سے ابل رہا تھا،اس کے نتیجے میں مودی جیسے لیڈر نے بھی ابھرنا ہی تھا،اب ہندوؤں نے بھی مذہب کو لے کر مسلمانوں جیسی حرکتیں شروع کردی ہیں، ۔
اب اگر ہندوستان میں مسلمانوں کی ٹھکائی شروع ہوگئی ہے تو بجائے اسکے کہ رونا پیٹنا مچائیں اور وکٹم کارڈ کھیلیں، بہتر ہے اپنے کرتوت ٹھیک کرلیں۔ ویسے انڈیا ہی کیا، اب تو امریکہ، یورپ اور برطانیہ میں بھی لوگ مسلمانوں سے تنگ آگئے ہیں۔ فرانس میں ابھی کل ہی میرین لی پین بھاری مارجن سے الیکشن کا پہلا مرحلہ جیت گئی ہے۔ یہ وہی مرین لی پین ہے جو کہتی ہے مسلمانوں کی ماس ڈی پورٹیشن کروں گی اور ان کو فرانس میں گھسنے نہیں دوں گی۔
مسلمانوں کو ساری دنیا کو بلیم کرنے سے بہتر ہے کہ اپنے آپ میں سدھار پیدا کریں، وگرنہ کہیں مودی ان کی ٹھکائی کرے گا، کہیں نیتن یاہو ان کو گھروں سے کھدیڑ کھدیڑ کر مارے گا اور کہیں ٹرمپ اور میرین لی پین جیسے لیڈر ان کو اپنے ملکوں سے اٹھا کر باہر پھینکیں گے۔
ویسے مجھے تو پاکستانی قوم میں کوئی غیرت کبھی نظر نہیں آئی، پوری قوم اجتماعی طور پر بھی بھیک مانگتی ہے اور انفرادی طور پر بھی۔ چوری چکاری، دو نمبری، لوٹ کھسوٹ پوری قوم میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ کوئی باکردار اور غیرت مند قوم تو اس رویے اور رجحان کی مالک نہیں ہوتی۔۔
یہParadox of Tolerance: If a society's practice of tolerance is inclusive of the intolerant, intolerance will ultimately dominate, eliminating the tolerant and the practice of tolerance with them.
میرے خیال میں آپ میرے اس جملے کو نظر انداز کرگئے۔۔
کسی بھی معاشرے میں اگر ایک شدت پسند قوم رہتی ہو اور باقی سب امن پسند ہوں تو وہ پورا معاشرہ بتدریج شدت پسند ہوجائے گا۔
کسی بھی معاشرے میں برداشت کو قائم رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ عدم برداشت کو برداشت نہ کیا جائے۔ اگرچہ یہ ایک پیراڈاکس ہے مگر حقیقت پر مبنی ہے۔۔
مسلمان ہندوستان میں سب سے بڑی اقلیت ہیں، بھاری تعداد میں رہتے ہیں، یہ ہر معاملے میں اپنی شدت پسندی کا اظہار کرتے ہیں، مذہب سے لے کرسیاست اور معاشرت تک۔ ایک سیکولر ہندوستان میں باقی کوئی قوم اپنے الگ سے قوانین کی ڈیمانڈ نہیں کرتی، مگر اس قوم کو اپنے الگ مذہبی قوانین چاہئے۔ ہندوستان میں یونیفارم سول کوڈ لایا جارہا ہے، تب بھی ان کو تکلیف، کہ جی ہم تو قوم ہی الگ ہیں، ہمارے لئے قوانین بھی الگ ہونے چاہئے۔ مذہب کے معاملے میں یہ گلا کاٹنا شروع دن سے اپنا حق سمجھتے آئے ہیں۔ پاکستان بننے سے پہلے علم الدین نامی مسلمان لونڈے نے گستاخی کے نام پر ہندو کا قتل کردیا، اس لونڈے کو مسلمانوں نے سر پر اٹھا لیا، یہاں تک کے مسلمانوں کے رہنماؤں جن میں اقبال اور جناح بھی شامل تھے، انہوں نے بھی لونڈے کو اپنا مرشد مانا، اقبال تو اس کے ہاتھ پیر بھی چومتا رہا۔ یہ پوری قوم کا رویہ ہے۔ آج ستر اسی سال بعد بھی انڈیا میں اس قوم کا یہی رویہ ہے، بھارت جیسے ملک میں جس میں ہندوؤں کی بھاری اکثریت ہے، ایک ہندو عورت نوپور شرما ٹی وی پر پیغمبر اسلام پر تنقید کرتی ہے تو اس کو عمر بھر کیلئے چھپنا پڑ جاتا ہے، اس کی پبلک لائف ختم ہوجاتی ہے، کیونکہ اسکو پتا ہے کہ مسلمان خون خرابے والی قوم ہے، اس کا گلا کاٹ دے گی۔ ایک ہندو درزی نے اس عورت کی حمایت پر سوشل میڈیا پر پوسٹ لگائی تو اس درزی کی دوکان میں جاکر دو مسلمان اس کا گلا کاٹ آئے۔۔
ہندوستان میں پی کے اور او مائی گاڈ نامی فلمیں بنتی ہیں، ہندو مذہب پر کھل کر تنقید ہوتی ہے، مذاق اڑایا جاتا ہے، مگر فلمساز کو ہمت نہیں ہوئی کہ اسلام کا بھی اسی انداز سے مذاق اڑاتا۔ کیونکہ اس کو پتا ہے کہ جانور اس کے پیچھے لگ جائیں گے۔۔
اس سب کا ری ایکشن تو آنا ہی تھا، یہ لاوا کب سے ابل رہا تھا،اس کے نتیجے میں مودی جیسے لیڈر نے بھی ابھرنا ہی تھا،اب ہندوؤں نے بھی مذہب کو لے کر مسلمانوں جیسی حرکتیں شروع کردی ہیں، ۔
اب اگر ہندوستان میں مسلمانوں کی ٹھکائی شروع ہوگئی ہے تو بجائے اسکے کہ رونا پیٹنا مچائیں اور وکٹم کارڈ کھیلیں، بہتر ہے اپنے کرتوت ٹھیک کرلیں۔ ویسے انڈیا ہی کیا، اب تو امریکہ، یورپ اور برطانیہ میں بھی لوگ مسلمانوں سے تنگ آگئے ہیں۔ فرانس میں ابھی کل ہی میرین لی پین بھاری مارجن سے الیکشن کا پہلا مرحلہ جیت گئی ہے۔ یہ وہی مرین لی پین ہے جو کہتی ہے مسلمانوں کی ماس ڈی پورٹیشن کروں گی اور ان کو فرانس میں گھسنے نہیں دوں گی۔
مسلمانوں کو ساری دنیا کو بلیم کرنے سے بہتر ہے کہ اپنے آپ میں سدھار پیدا کریں، وگرنہ کہیں مودی ان کی ٹھکائی کرے گا، کہیں نیتن یاہو ان کو گھروں سے کھدیڑ کھدیڑ کر مارے گا اور کہیں ٹرمپ اور میرین لی پین جیسے لیڈر ان کو اپنے ملکوں سے اٹھا کر باہر پھینکیں گے۔
ویسے مجھے تو پاکستانی قوم میں کوئی غیرت کبھی نظر نہیں آئی، پوری قوم اجتماعی طور پر بھی بھیک مانگتی ہے اور انفرادی طور پر بھی۔ چوری چکاری، دو نمبری، لوٹ کھسوٹ پوری قوم میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ کوئی باکردار اور غیرت مند قوم تو اس رویے اور رجحان کی مالک نہیں ہوتی۔۔
جسے آپ رویہ کہہ رہے ہیں دراصل یہی دو قومی نظریہ ہیں۔۔۔Paradox of Tolerance: If a society's practice of tolerance is inclusive of the intolerant, intolerance will ultimately dominate, eliminating the tolerant and the practice of tolerance with them.
میرے خیال میں آپ میرے اس جملے کو نظر انداز کرگئے۔۔
کسی بھی معاشرے میں اگر ایک شدت پسند قوم رہتی ہو اور باقی سب امن پسند ہوں تو وہ پورا معاشرہ بتدریج شدت پسند ہوجائے گا۔
کسی بھی معاشرے میں برداشت کو قائم رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ عدم برداشت کو برداشت نہ کیا جائے۔ اگرچہ یہ ایک پیراڈاکس ہے مگر حقیقت پر مبنی ہے۔۔
مسلمان ہندوستان میں سب سے بڑی اقلیت ہیں، بھاری تعداد میں رہتے ہیں، یہ ہر معاملے میں اپنی شدت پسندی کا اظہار کرتے ہیں، مذہب سے لے کرسیاست اور معاشرت تک۔ ایک سیکولر ہندوستان میں باقی کوئی قوم اپنے الگ سے قوانین کی ڈیمانڈ نہیں کرتی، مگر اس قوم کو اپنے الگ مذہبی قوانین چاہئے۔ ہندوستان میں یونیفارم سول کوڈ لایا جارہا ہے، تب بھی ان کو تکلیف، کہ جی ہم تو قوم ہی الگ ہیں، ہمارے لئے قوانین بھی الگ ہونے چاہئے۔ مذہب کے معاملے میں یہ گلا کاٹنا شروع دن سے اپنا حق سمجھتے آئے ہیں۔ پاکستان بننے سے پہلے علم الدین نامی مسلمان لونڈے نے گستاخی کے نام پر ہندو کا قتل کردیا، اس لونڈے کو مسلمانوں نے سر پر اٹھا لیا، یہاں تک کے مسلمانوں کے رہنماؤں جن میں اقبال اور جناح بھی شامل تھے، انہوں نے بھی لونڈے کو اپنا مرشد مانا، اقبال تو اس کے ہاتھ پیر بھی چومتا رہا۔ یہ پوری قوم کا رویہ ہے۔ آج ستر اسی سال بعد بھی انڈیا میں اس قوم کا یہی رویہ ہے، بھارت جیسے ملک میں جس میں ہندوؤں کی بھاری اکثریت ہے، ایک ہندو عورت نوپور شرما ٹی وی پر پیغمبر اسلام پر تنقید کرتی ہے تو اس کو عمر بھر کیلئے چھپنا پڑ جاتا ہے، اس کی پبلک لائف ختم ہوجاتی ہے، کیونکہ اسکو پتا ہے کہ مسلمان خون خرابے والی قوم ہے، اس کا گلا کاٹ دے گی۔ ایک ہندو درزی نے اس عورت کی حمایت پر سوشل میڈیا پر پوسٹ لگائی تو اس درزی کی دوکان میں جاکر دو مسلمان اس کا گلا کاٹ آئے۔۔
ہندوستان میں پی کے اور او مائی گاڈ نامی فلمیں بنتی ہیں، ہندو مذہب پر کھل کر تنقید ہوتی ہے، مذاق اڑایا جاتا ہے، مگر فلمساز کو ہمت نہیں ہوئی کہ اسلام کا بھی اسی انداز سے مذاق اڑاتا۔ کیونکہ اس کو پتا ہے کہ جانور اس کے پیچھے لگ جائیں گے۔۔
اس سب کا ری ایکشن تو آنا ہی تھا، یہ لاوا کب سے ابل رہا تھا،اس کے نتیجے میں مودی جیسے لیڈر نے بھی ابھرنا ہی تھا،اب ہندوؤں نے بھی مذہب کو لے کر مسلمانوں جیسی حرکتیں شروع کردی ہیں، ۔
اب اگر ہندوستان میں مسلمانوں کی ٹھکائی شروع ہوگئی ہے تو بجائے اسکے کہ رونا پیٹنا مچائیں اور وکٹم کارڈ کھیلیں، بہتر ہے اپنے کرتوت ٹھیک کرلیں۔ ویسے انڈیا ہی کیا، اب تو امریکہ، یورپ اور برطانیہ میں بھی لوگ مسلمانوں سے تنگ آگئے ہیں۔ فرانس میں ابھی کل ہی میرین لی پین بھاری مارجن سے الیکشن کا پہلا مرحلہ جیت گئی ہے۔ یہ وہی مرین لی پین ہے جو کہتی ہے مسلمانوں کی ماس ڈی پورٹیشن کروں گی اور ان کو فرانس میں گھسنے نہیں دوں گی۔
مسلمانوں کو ساری دنیا کو بلیم کرنے سے بہتر ہے کہ اپنے آپ میں سدھار پیدا کریں، وگرنہ کہیں مودی ان کی ٹھکائی کرے گا، کہیں نیتن یاہو ان کو گھروں سے کھدیڑ کھدیڑ کر مارے گا اور کہیں ٹرمپ اور میرین لی پین جیسے لیڈر ان کو اپنے ملکوں سے اٹھا کر باہر پھینکیں گے۔
ویسے مجھے تو پاکستانی قوم میں کوئی غیرت کبھی نظر نہیں آئی، پوری قوم اجتماعی طور پر بھی بھیک مانگتی ہے اور انفرادی طور پر بھی۔ چوری چکاری، دو نمبری، لوٹ کھسوٹ پوری قوم میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ کوئی باکردار اور غیرت مند قوم تو اس رویے اور رجحان کی مالک نہیں ہوتی۔۔