![workdh1i11i.jpg](https://www.siasat.pk/data/files/s3/workdh1i11i.jpg)
پاکستان میں 8 فروری 2024ء کو ہونے والے عام انتخابات میں لاہور کی نشست NA-130 سے کامیابی کے بعد نوازشریف پارلیمنٹ میں حلف تو اٹھا چکے ہیں توہم وہ اب تک ورک فرام ہوم کر رہے ہیں جس کی وجوہات بھی سامنے آگئی ہیں
۔ سپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب و سینٹ الیکشن کے موقع پر وہ ووٹ دینے کیلئے پارلیمنٹ تو گئے لیکن اب تک وہاں اپنے حلقے سمیت عوام کی ترجمانی بھی نہیں کی تاہم پارٹی کے ہر اہم فیصلے میں ان کی مشاورت شامل ہوتی ہے۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف خود بھی پارلیمنٹ میں نہیں آنا چاہیے، بہت سے سیاستدان جیتنے کے باوجود پارلیمنٹ نہیں آتے، میاں نوازشریف پارٹی کے صدر وہ ہیں پارلیمنٹ جائیں یا نہ جائیں کوئی فرق نہیں پڑے گا، ان کے چھوٹے بھائی وزیراعظم ہیں جو حکومتی معاملات دیکھ رہے ہیں۔ نوازشریف اب کنگ میکر بن چکے ہیں، وہ ورک فرام ہوم کریں یا کچھ اور اس سے ان کی سیاست کو فرق نہیں پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف اپنا وقت زیادہ تر جاتی امراء میں ہی گزار رہے ہیں، پارلیمنٹ جا کر کیا کریں گے؟ حکومتی معاملات میں جہاں مشاورت یا مداخلت درکاری ہوتی ہے وہ کرتے ہیں بلکہ لیگی حکومت کے تمام اہم فیصلے ان کی مرضی سے ہوتے ہیں۔ نوازشریف پارٹی کی ازسرنو تنظیم سازی کرنے میں مصروف ہیں جس کے لیے ڈسٹرکٹ کی سطح پر باقاعدہ میٹنگز کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
نوازشریف ورک فرام ہوم کر رہے ہیں، ضروری نہیں کہ سڑکوں پر باہر نکلیں اور عوام کو اپنی کارکردگی بتائیں، ہر چیز کے ساتھ سیاسی جماعتوں میں میں جدت پیدا ہو چکی ہے اور ان کے قائدین اس نکتے کو سمجھتے ہیں۔ سینئر تجزیہ کار سلمان غنی کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی صحت کے بہت سے مسائل ہیں جس کی وجہ سے وہ ورک فرام ہوم کر رہے ہیں اور ان کی عمر کا بھی تقاضا ہے مگر وہ حکومتی اجلاسوں کی صدارت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف غیرملکی سفیروں سے بھی ملاقات کرتے رہتے ہیں تاہم پارلیمنٹ نہ جانے کی ایک وجہ عوام کو ریلیف نہ ملنا اور وہ حکومتی کارکردگی سے بھی مطمئن نہیں ہیں۔ نوازشریف نے کئی بار حکومتی اجلاس میں کہا کہ کب تک یہ کہہ کر جان چھڑائیں گے کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر کر رہے ہیں اور عوام کے لیے بجلی وگیس کی قیمتوں میں اضافہ کرتے رہیں گے۔
سلمان غنی کا کہنا تھا کہ مخلوط حکومت میں ن لیگ کے پاس فیصلہ سازی کا مکمل اختیار نہیں اس لیے وہ عوام کے پاس کیا کیس لے کر جائیں؟ اور عوام کو کیا بتائیں کہ انہیں ریلیف کیوں نہیں مل رہا؟ اسے لیے وہ ورک فرام ہوم کو ترجیح دیتے ہیں۔ نوازشریف 3 ادوار میں وزیراعظم رہ چکے ہیں جس میں عوام کو ہمیشہ ریلیف دیا مگر آج ن لیگ کی ایسی کارکردگی نہیں کہ عوام کو بتائیں کہ کیا کیا ہے؟
نوازشریف ماضی میں عوام میں جاتے تھے تو انہیں بتاتے تھے کہ ان کیلئے کیا کر رہے ہیں؟ لیکن آج کچھ بھی ایسا نہیں نہ ہی حکومتی کارکردگی ایسی ہے کہ وہ سیاسی محاذ پر کوئی اہم کردار ادا کر سکیں۔ جاتی امراء ان کا گھر ہے جہاں سے وہ حکومت کو بھی دیکھ رہے ہیں اور ن لیگ کے امور کو بھی، اپنی جماعت کی اسی کارکردگی کے باعث وہ ورک فرام ہوم کر رہے ہیں۔