نہروں کامنصوبہ سرخ لکیر؛حکومت سے الگ ہو جائیں گے، صوبائی وزیر سندھ

1744884411220.png


کراچی: ناصر حسین شاہ کی پیپلز پارٹی کی جانب سے متنازع نہروں کے منصوبے پر سخت تنقید


سندھ کے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر متنازع نہروں کے منصوبے کو واپس نہ لیا گیا تو پاکستان پیپلز پارٹی وفاقی حکومت سے علیحدہ ہو جائے گی۔


فرنیچر ایکسپو کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے دو ٹوک مؤقف اختیار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ پیپلز پارٹی کے لیے ایک سرخ لکیر ہے، اور اگر اسے زبردستی جاری رکھا گیا تو ہم وفاقی حکومت کا حصہ نہیں رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی انتشار نہیں چاہتی، مگر قومی مفاد اور صوبائی خودمختاری پر سمجھوتا نہیں کر سکتی۔


ناصر حسین شاہ نے الزام لگایا کہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے پانی سے متعلق غلط اعداد و شمار پیش کیے ہیں۔ ان کے مطابق حالیہ جائزوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اتنی مقدار میں پانی دستیاب ہی نہیں کہ اس منصوبے کو جاری رکھا جا سکے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیراعظم اور سیاسی قیادت دانشمندانہ فیصلہ کریں گے اور نہروں کے منصوبے کو منسوخ کیا جائے گا۔


انہوں نے دہشت گردی کے مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے تانے بانے پاکستان دشمن قوتوں سے ملتے ہیں اور وہ آرمی چیف کے انسداد دہشت گردی کے اقدامات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو عناصر دشمنوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔


ناصر حسین شاہ نے فوج کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ لیبیا اور عراق کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جہاں افواج کو کمزور کر کے ان ممالک کو افراتفری کی طرف دھکیل دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر فوج کمزور ہو جائے تو دشمنوں کو ملک کے اندر کھل کر کھیلنے کا موقع ملے گا، اس لیے ریاست کو ملک دشمن عناصر کے خلاف سختی سے نمٹنا ہوگا۔


وزیر نے فرنیچر ایکسپو کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے عوام کو انٹیریئر ڈیزائن اور فرنیچر کے نئے رجحانات سے آگاہی ملے گی، جہاں 100 سے زائد اسٹالز لگائے گئے ہیں۔


معدنیات کے شعبے پر بات کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پاکستان کے پاس قدرتی وسائل اور مواقع موجود ہیں، تاہم ٹیکنالوجی اور سرمایہ کاری کی شدید ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ معدنیات کے شعبے سے صوبوں کا عمل دخل ختم کیا جا رہا ہے، بلکہ انہیں اس میں پورا حق اور اہمیت دی جائے گی۔


ناصر حسین شاہ نے سندھ سے گیس کے ذخائر ملنے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ گیس کی پیداوار کے مقابلے میں صوبے کو اس کا کم حصہ دیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں گیس پیدا ہو، وہاں اس صوبے کا پہلا حق بنتا ہے، تاہم پورے ملک میں تمام صوبوں کو گیس فراہم کی جانی چاہیے۔


ایس آئی ایف سی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ کئی مثبت منصوبوں پر کام کر رہا ہے اور اگر کسی منصوبے پر اعتراض ہے تو وہ اُمید رکھتے ہیں کہ قیادت اسے ختم کر دے گی۔


انہوں نے فوڈ سکیورٹی کے حوالے سے بھی گفتگو کی اور کہا کہ سندھ میں جہاں پانی دستیاب ہے، اگر جدید ٹیکنالوجی سے زراعت کو فروغ دیا جائے تو یہ ایک خوش آئند بات ہوگی، اور پنجاب و دیگر صوبوں میں بھی جدید زرعی اقدامات پر کوئی اعتراض نہیں۔


آخر میں ناصر حسین شاہ نے نہروں کے منصوبے پر سیاسی ردعمل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو ایشو بنا کر بعض سیاسی مخالفین پیپلز پارٹی کے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی رہنما محب وطن ہیں اور سب کے لیے سب سے اہم پاکستان ہونا چاہیے۔ عوام کا فیصلہ ہی اصل فیصلہ ہے، اور ہمیں پاکستان کے مفاد کو ہر صورت مقدم رکھنا ہے۔
 

Back
Top