
کراچی اور خیرپور میں نہروں کے متنازع منصوبے کے خلاف وکلا کی جانب سے احتجاج کے دوران پولیس کے ساتھ شدید جھڑپیں ہوئیں۔ کراچی میں مشتعل مظاہرین نے پولیس موبائل کو آگ لگا دی، جبکہ خیرپور میں پولیس نے دھرنے کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی۔
ڈان نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے گلشن حدید لنک روڈ پر وکلا نہروں کے منصوبے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ پولیس کے موقع پر پہنچنے پر ایک وکیل نے پولیس اہلکار کو ڈنڈا مار دیا، جس کے بعد پولیس نے وکلا پر لاٹھی چارج شروع کر دیا۔ پولیس کی کارروائی میں ایک وکیل زخمی بھی ہوا، اور ایک وکیل کو حراست میں لے لیا گیا۔ اس واقعے کے بعد وکلا کی بڑی تعداد اسٹیل ٹاؤن تھانے پہنچ گئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران وکیل نے پولیس اہلکار پر حملہ کیا، جس کے بعد لاٹھی چارج کیا گیا۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔ گلشن حدید کے مظاہرین کے منتشر ہونے کے بعد یہ معاملہ کسی حد تک قابو میں آ گیا۔
دوسری جانب خیرپور میں فیض گنج میں وکلا اور قوم پرستوں نے نہروں کے منصوبے کے خلاف دھرنا دیا تھا۔ پولیس نے احتجاجی کیمپ پر دھاوا بولتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی۔ اس کے جواب میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور ڈنڈوں کے ذریعے پولیس موبائل کے شیشے توڑ دیے، پھر اسے آگ لگا دی۔ پولیس کی شیلنگ اور فائرنگ سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
پولیس نے 2 مظاہرین کو حراست میں لے لیا، جس کے بعد ہیوی ٹریفک کی آمدورفت بحال ہو گئی، لیکن اطلاعات یہ بھی ہیں کہ بعض مظاہرین نے دوبارہ دھرنا دے دیا ہے۔ قوم پرست جماعتوں کے کارکنان نے پولیس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے حراست میں لیے گئے رہنماؤں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ملاقات کے بعد حکومت نے چولستان نہروں کے منصوبے کو فی الحال مؤخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد بھی سندھ کے مختلف علاقوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری رہا، خاص طور پر کراچی میں جہاں وکلا کا احتجاج پانچویں دن میں داخل ہوگیا ہے۔
حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ کئی ماہ سے جاری احتجاج اور سندھ اسمبلی کی متفقہ قرارداد کے بعد کیا گیا تھا، اور اس سے قبل بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کے معطلی کے خدشات بھی زیرِ بحث آئے تھے۔ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اجلاس میں فیصلہ ہونے تک کوئی نئی نہر نہیں بنے گی، اور اس اجلاس کو 2 مئی کو بلایا جائے گا۔
یہ تمام واقعات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ نہروں کے منصوبے پر سندھ میں عوامی ردعمل کی شدت برقرار ہے، اور حکومت کو اس منصوبے کے حوالے سے مزید چیلنجز کا سامنا ہے۔