وزیر آباد حملہ کیس، جے آئی ٹی سربراہ کے ممبران پر ثبوت بدلنے کے الزامات

12jitsarbrahilzamaaat.jpg

جے آئی ٹی ممبران کے خلاف رپورٹ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کو پیش کر دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی ممبران نے کیس کو خراب کیا۔

عمران خان پر وزیر آباد میں حملہ کیس کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کی طرف سے جے آئی ٹی ممبران کے خلاف رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں کیس خراب کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ٹیم ممبران کے خلاف کارروائی کی سفارش کر دی گئی ہے۔

جے آئی ٹی ممبران کے خلاف رپورٹ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کو پیش کر دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی ممبران نے معلومات کو سوشل میڈیا پر تشہیر دے کر کیس کو خراب کیا جس پر قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔

نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے مطابق کنوینر رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جے آئی ٹی ممبران نے لکھائی یا زبانی طور پر کبھی بھی مجھے نہیں بتایا اور سربراہ جے آئی ٹی کے طور پر مجھے اعتراضات سے آگاہ کرنا چاہیے تھا۔

جے آئی ٹی کے پہلے اجلاس میں ایس ایس پی نصیب اللہ اور ایس پی ملک طارق شامل تھے جن کی ڈیوٹی لگائی گئی کہ مقدمہ اندراج، ویڈیوز،ثبوت ضائع کرنے کی انکوائری کرینگے جبکہ 17 نومبر کو ملزم نوید کی پیشی کے موقع پر عدالت کی طرف سے بھی دونوں افسران کو حکم دیا گیا لیکن کوئی انکوائری نہ کی۔

رپورٹ کے مطابق 15 روز تک ایس پی احسان اللہ جان نے بوجھ کر جوائن نہیں کیا جبکہ ملزم سے تفتیش کرنے کا کہا گیا لیکن ایسا نہ کیا جبکہ سابق تفتیشی افسر انسپکٹر سوہدرہ کے پیش کیے گئے ثبوتوں کو تبدیل کرنے کی کوشش بھی کی، احسان اللہ تفتیش میں مزاحمت کرنے کے ساتھ اس بات پر بضد تھے کہ شوٹر صرف ایک ہے۔

https://twitter.com/x/status/1613865322205057024
آر پی او ڈی جی خان خرم علی نے صرف 2 اجلاسوں میں شرکت کی اور کیس میں دلچسپی نہیں لی، انہیں بلایا جاتا تو جواب ملتا کہ کچے میں آپریشن کرنے میں مصروف ہے۔

محکمہ داخلہ کو 19 دسمبر کو آر پی او کو کیس سے ہٹانے کا خط بھی لکھا جبکہ 29 نومبر کو 2 ممبران کی طرف سے عدالت میں رپورٹ پیش نہ کی گئی تو بطور سربراہ شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ عدالت نے کہا سربراہ جے آئی ٹی خود آکر بتائیں رپورٹ کیوں تیار نہیں ہوئی۔

غلام محمود ڈوگر کے مطابق 17 دسمبر کو ایس پی ملک طارق کو فرانزک ماہرین کے ساتھ جائے وقوعہ پر بھیجا گیا جہاں تلاشی کے دوران قریبی عمارت کی چھت سے 30 بور کے 9 خول ملے اور وہ اس جگہ کی ویڈیو اپنے آواز میں خود بناتے رہے۔

غلام محمود ڈوگر نے رپورٹ میں لکھا کہ چھت سے ملنے والے 9 خول تیسرے حملہ آور کی موجودگی کے ثبوت تھے لیکن اس کے باوجود ملک طارق کا اصرار تھا کہ شوٹر صرف ایک ہی تھا ۔ ممبران کی طرف سے ایس ایس پی سی ٹی ڈی اور ڈی پی او گجرات کو ملزم کی ویڈیو جاری ہونے پر بھی طلب نہ کیا گیا جبکہ مشکوک کرداروں سے جو حملے میں شریک ہو سکتے تھے ٹیم ممبران کی طرف سے تفتیش نہ کی گئی ۔

کنوینر رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایسے افراد جو کسی سیاسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں ان سے تفتیش نہیں کی گئی جبکہ دباؤ اور مذموم مقاصد کیلئے کیس کو خراب کیا گیا۔ ملزم وقاص کے متعلق کہا گیا کہ وہ صرف سہولت کاری کر رہا تھا حالانکہ وہ پوری طرح ملوث تھا۔ ملزم کے موبائل ڈیٹا ودیگر معاملات میں ایس پی نصیب اللہ نے تفتیش نہیں کی جبکہ مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف کی طرف سے پریس کانفرنس میں دکھائی جانے والی ویڈیو ملزم کے موبائل سے بھی ملی تھی۔