ٹرمپ حکومت کیپٹل حملے کی تحقیقات میں کردار ادا کرنے والےافسران کےخلاف متحرک

240820-fbi-logo-seal-vl-924a-bc5023.jpg

امریکا میں فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ملازمین کو 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل پر ہونے والے حملے سے متعلق تحقیقات میں کردار ادا کرنے پر ایک سخت سوال نامہ بھرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس اقدام کے بعد کئی افسران نے دفاتر خالی کرنا شروع کر دیے ہیں، جس سے بیورو میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایف بی آئی کے ملازمین سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی ملازمت کی تفصیلات اور اس ہنگامے کی تحقیقات میں اپنی شمولیت سے متعلق سوالات کے جوابات جمع کرائیں۔ اس سلسلے میں ایک میمو میں واضح طور پر ہدایت دی گئی ہے کہ ملازمین کو سہ پہر 3 بجے تک اپنی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔

ایف بی آئی کے کرمنل انویسٹی گیشن ڈویژن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر چاڈ یاربرو نے ملازمین کو بھیجے گئے ای میل میں کہا کہ وہ ان سوالات کے جوابات کے حوالے سے پیش آنے والے خدشات سے آگاہ ہیں اور ان کے جوابات کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔

ایف بی آئی کے ایک ترجمان نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ تاہم، بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی ٹیم محکمہ انصاف اور ایف بی آئی کے ان افسران کو نشانہ بنا رہی ہے جنہوں نے 6 جنوری کے حملے میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی میں حصہ لیا تھا۔

مزید برآں، قائم مقام ڈپٹی اٹارنی جنرل ایمل بوو نے مطالبہ کیا ہے کہ ایف بی آئی منگل کی دوپہر تک ان تمام ملازمین کی فہرست فراہم کرے، جنہوں نے 6 جنوری کے حملے سے متعلق تحقیقات میں حصہ لیا تھا۔

ایمل بوو نے ایف بی آئی کے آٹھ سینئر عہدیداروں کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا، جس میں میامی اور واشنگٹن ڈی سی کے فیلڈ دفاتر کے سربراہان بھی شامل ہیں۔

یہی نہیں بلکہ گزشتہ ہفتے محکمہ انصاف کے ان درجنوں پراسیکیوٹرز کو بھی برطرف کر دیا گیا جنہوں نے ٹرمپ کے خلاف مقدمات پر کام کیا تھا۔ ان مقدمات میں 2020 کے انتخابی نتائج کو تبدیل کرنے کی کوشش اور خفیہ سرکاری دستاویزات کے غلط استعمال کے الزامات شامل تھے۔

قانونی ماہر مارک زید نے ان برطرفیوں کو غیر قانونی اور خلافِ ضابطہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے ایمل بوو کو ایک خط میں متنبہ کیا کہ اگر ایف بی آئی کے ملازمین کے نام اور دیگر معلومات عام کی گئیں، تو ان کی سلامتی کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

ایف بی آئی کے قائم مقام ڈائریکٹر برائن ڈریسکول نے ایک ای میل کے ذریعے اپنے عملے کو مطلع کیا کہ ایمل بوو کی درخواست کے تحت ملک بھر کے ہزاروں ملازمین کی جانچ پڑتال ہو رہی ہے، جنہوں نے ان تحقیقات میں معاونت کی تھی۔

ایف بی آئی ایجنٹس ایسوسی ایشن کی ای میل کے مطابق کئی ملازمین نے اپنی ڈیسک خالی کرنا شروع کر دی ہیں۔ نیو یارک فیلڈ آفس کے انچارج اسسٹنٹ ڈائریکٹر جیمز ڈینیہی نے ایک ای میل میں لکھا:

"آج ہم ایک ایسی جنگ میں خود کو کھڑا دیکھ رہے ہیں، جہاں ایماندار اور محنتی افسران کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، صرف اس لیے کہ انہوں نے قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کیں۔"
 

Back
Top