پاکستانی تاجر نیپال میں لٹنے کے بعد بھارت میں پھنس گیا

screenshot_1740420405632.png


بھارتی شہر ممبئی کے ایم آر اے مارگ پولیس اسٹیشن میں ایک شخص کو اکثر روایتی لباس میں ملبوس دیکھا گیا، جو مختلف جگہوں پر گھومتا پھرتا، افسران اور مہمانوں کو چائے پیش کرتا، یا اکیلا بیٹھا ٹریفک دیکھتا رہتا۔ رات کو وہ پولیس اسٹیشن میں خالی دفتر میں سو کر اپنی نیند پوری کرتا۔ یہ شخص پاکستانی تاجر نادر کریم خان ہے، جو غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہونے کے جرم میں چھ ماہ قید کی سزا کاٹ چکا ہے اور اب پاکستان واپس جانے کا بے صبری سے انتظار کر رہا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، نادر کریم خان کا تعلق کراچی سے ہے، جہاں وہ کپڑوں کا کاروبار کرتے ہیں۔ نومبر 2021 میں وہ کاروبار کی غرض سے نیپال کے شہر کھٹمنڈو گئے، جہاں کچھ مقامی دکانداروں نے ان سے 3 ہزار سے زائد چمڑے کی جیکٹس کا آرڈر دیا، لیکن ادائیگی نہ کر کے انہیں 2.5 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا۔ نادر کریم نے بتایا کہ دھوکہ دہی کرنے والوں نے انہیں ایک چیک دیا، جو باؤنس ہو گیا۔

نیپال میں نادر کریم نے پولیس اور دیگر حکام سے مدد کی درخواست کی، لیکن دھوکے بازوں کو پکڑنے میں ناکام رہے۔ ستمبر 2023 میں ان دکانداروں نے نادر پر حملہ کر کے ان کا پاسپورٹ اور دیگر اہم دستاویزات چھین لیں۔ اس دوران نیپال کے حکام نے نادر پر ملک میں زیادہ دیر قیام کرنے پر تقریباً 1000 ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کر دیا۔

بغیر دستاویزات اور جرمانہ ادا کرنے سے قاصر، نادر کریم نے بھارت میں داخل ہونے کا فیصلہ کیا۔ وہ سونولی سرحد کے ذریعے بھارتی ریاست اتر پردیش میں داخل ہوئے، جہاں سے انہوں نے گورکھپور کے لیے ٹرین لی اور پھر نئی دہلی پہنچے۔ نادر نے بتایا کہ وہ بھارت میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن بھی گئے، لیکن انہیں بولنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے ممبئی جانے کا فیصلہ کیا۔

یکم نومبر 2023 کو نادر کریم ممبئی کے دادر ریلوے اسٹیشن پہنچے، جہاں سے وہ سی ایس ٹی اسٹیشن کے قریب ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے دفتر لے گئے۔ وہاں انہیں ایم آر اے مارگ پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا، جہاں انٹیلی جنس بیورو اور بھارتی خفیہ ایجنسی نے ان سے پوچھ گچھ کی۔ 11 اپریل 2024 کو نادر کریم کو غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا، اور 8 اکتوبر 2024 کو ایسپلانیڈ کورٹ نے انہیں چھ ماہ قید اور 500 روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

11 اکتوبر 2024 کو نادر کریم کو آرتھر روڈ جیل سے رہا کیا گیا، لیکن انہیں ایم آر اے مارگ پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا گیا، جہاں ان پر "پابندی کا حکم" لگا دیا گیا۔ اس حکم کے تحت، نادر کو ملک بدر ہونے تک اسٹیشن سے باہر قدم رکھنے کی اجازت نہیں تھی، کیونکہ خدشات تھے کہ وہ لاپتہ ہو سکتے ہیں یا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔

ایم آر اے مارگ پولیس اسٹیشن کے سینئر پولیس انسپکٹر سنتوش دھنوتے نے بتایا کہ نادر کریم کی شناخت پاکستانی شہری کے طور پر ہو چکی ہے، اور انہیں غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہونے کے الزام میں سزا سنائی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ سے رابطہ کر کے نادر کو پاکستان واپس بھیجنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

پولیس اسٹیشن میں موجود افسران نے بتایا کہ نادر کریم اکثر اپنے گھر والوں کو یاد کر کے روتے ہیں۔ جب ایسا ہوتا ہے، تو انہیں اسپیشل برانچ کے دفتر لے جایا جاتا ہے، جو ملک بدری کے معاملات سنبھالتا ہے۔ نادر کریم نے آخری بار نومبر 2023 میں اپنے گھر والوں سے بات کی تھی، اور اب وہ اپنے اہل خانہ سے دوبارہ ملنے کے لیے بے تاب ہیں۔
 

Back
Top