
حکومت پاکستان نے پاکستانی صحافیوں کے مبینہ دورۂ اسرائیل کی رپورٹس کا نوٹس لیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ موجودہ قوانین کے تحت کسی بھی پاکستانی شہری کا اسرائیل جانا ممکن نہیں ہے۔ دفتر خارجہ نے اس حوالے سے خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا اسرائیل کے حوالے سے مؤقف تبدیل نہیں ہوا اور وہ بدستور فلسطینی عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستانی پاسپورٹ پر واضح الفاظ میں درج ہوتا ہے کہ یہ "اسرائیل کے سفر کے لیے کارآمد نہیں ہے"، اس لیے کسی پاکستانی شہری کا اسرائیل کا باضابطہ دورہ ممکن نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی حکومت ان رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہے اور اس حوالے سے مزید معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔
ترجمان نے زور دیا کہ پاکستان کا مؤقف واضح اور غیر متزلزل ہے—پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور فلسطینی عوام کے حقوق کا بھرپور حامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے حق میں ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستانی وفد کے اسرائیل کے مبینہ دورے کی خبر میڈیا کے ذریعے معلوم ہوئی اور اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر مزید معلومات حاصل ہونے کے بعد ہی کوئی حتمی موقف اختیار کیا جا سکے گا۔
یہ وضاحت اس وقت سامنے آئی جب انڈیپینڈنٹ اردو نے اسرائیلی میڈیا کے حوالے سے رپورٹ دی کہ ایک پاکستانی وفد نے حال ہی میں تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس کا دورہ کیا تھا۔ اسرائیلی اخبار اسرائیل ہیوم کے مطابق یہ دورہ ایک غیر سرکاری تنظیم "شراکہ" کے ذریعے منعقد کیا گیا، جو اسرائیل کے ایشیائی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے سرگرم ہے۔
پاکستانی حکومت کی جانب سے اس معاملے کی مکمل چھان بین جاری ہے، تاہم دفتر خارجہ نے واضح کر دیا ہے کہ اسرائیل کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔