
ملک بھر فضائی آلودگی میں جہاں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، وہیں اس سے اموات کی شرح بھی بڑھ رہی ہے، اس حوالے سے ایئر کوالٹی لائف انڈیکس نے رواں سال کی رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی نے ایک اوسط پاکستانیوں کی متوقع عمر 3.9 سال کم کر دی ہے ، فضائی آلودگی سے ملک کے سب سے آلودہ شہروں میں متوقع عمرتقریباً سات سال کم ہوگئی ہے۔
ایئر کوالٹی لائف انڈیکس کی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ڈبلیو ایچ او کی ہدایات کے مطابق اگر فضائی آلودگی پر کنٹرول کیا گیا توایک اوسط پاکستانی رہائشی 4.2 سال زائد جی سکتے ہیں، ملک کے دو بڑے شہر کراچی اور لاہور میں بالترتیب زندگیاں 5.2 اور 5 سال طویل ہوسکتی ہیں۔
رپورٹ میں پاکستان میں فضائی آلودگی میں اضافے کی وجوہات بھی بتائی گئی ہیں، رپورٹ میں بتایا گیا کہ دوہزار کی دہائی کے آغاز میں پاکستان کی سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد میں چار گنا اضافہ ہوا، جبکہ حیاتیاتی ایندھن سے بجلی کی پیداوار 1998 سے 2017 تک تین گنا بڑھ گئی ہے، پاکستان میں سالوں سے فصلوں کو جلانے ، اینٹوں کے بھٹوں اور دیگر صنعتی سرگرمیوں نے بھی ایئرکوالٹی کو گرایا۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ موجودہ حکومت نے عالمی ادارہ صحت کی ہدایات پر فضائی آلودگی کم کرنے کیلئے کئی اقدامات کئے گئے ہیں، پی ٹی آئی حکومت نے موسم سرما میں آلودگی کو مانیٹر کیا، انتہائی آلودہ اضلاع میں فیکٹریاں بند کیں اور دیگر اقدامات اٹھائے۔
رپورٹ میں ایک بار پھر جنوبی ایشیا کو سب سے آلودہ خطہ قرار دیا،بھارت ، پاکستان ، بنگلہ دیش ، نیپال مسلسل دنیا کے 5 سب سے آلودہ ممالک میں شامل ہیں،یہ چار ممالک عالمی آبادی کا تقریبا ایک چوتھائی ہیں۔ ان ممالک کی 89 فیصد آبادی ایسے علاقوں میں رہ رہی ہے جہاں فضائی آلودگی کی سطح ڈبلیو ایچ او کی مقرر کردہ لائن سے کئی زیادہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے بھارت ، پاکستان ، بنگلہ دیش اور نیپال کے شہریوں کی عمریں چھ سال کم ہوگئی ہیں، جنوبی ایشیا بھی ایئرکوالٹی کی خرابی کی وجہ سے عالمی سطح پر ضائع ہونے والی کل زندگی کا تقریبا 60 60 فیصد ہے، رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر فضائی آلودگی کو کنٹرول کیا جائے تو بنگلہ دیش ، بھارت، نیپال اور پاکستان میں ایک اوسط شخص 5.6 سال سے زیادہ زندگی جی سکتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.ibb.co/fqNtkHX/air.jpg