پاکستان میں قبولیت کی بجائے مقبولیت کو دیکھنے کی ضرورت ہے، اسدعمر

1asadumamaqbolat.jpg

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل اسد عمر نے کہا کہ جب تک عارف علوی اپنے عہدے پر موجود ہیں ہمیں مذاکرات کی امید ہے، ہم حکومت کے ساتھ بات چیت کیلئے بالکل تیار ہیں۔ البتہ الیکشن کب ہوں گے؟ کسی کیلئے بھی حتمی طور پر بتانا مشکل ہے۔

نجی چینل ہم نیوز کے پروگرام "پاکستان ٹونائٹ" میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ رجیم چینج آپریشن کے ذریعے سیاسی انتشار پیدا کیا گیا، سیاسی انتشار کی وجہ سے ملک میں معاشی عدم استحکام پیدا ہوا اور پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی مہنگائی ہوئی۔

ان کا کہنا تھا ملک دیوالیہ ہونے کی طرف بڑھ رہا ہے، موجودہ مسائل کے حل کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے اور سیاسی استحکام کیلئے فوری انتخابات کرائے جائیں۔ بند کمروں میں بیٹھ کر پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ 70 سال سے جس فارمولے سے ملک کو چلانے کی کوشش کی گئی وہ ناکام ہوگیا۔

اسد عمر نے کہا اب پاکستان میں قبولیت کی بجائے مقبولیت کو دیکھنے کی ضرورت ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار قوم اکٹھی ہوئی ہے۔ حالات اور مشکل ہونے والے ہیں، مہنگائی میں مزید اضافہ ہونے والا ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا تو اگست تک مذاکرات کیا کرتے رہے۔


انہوں نے سوال اٹھایا اسحاق ڈار اور آئی ایم ایف کی ویڈیو کے ذریعے ملاقات دوبارہ سے ناکامی کا شکارکیوں ہوئی؟ ہمارے دور میں بڑی صنعتیں 12 فیصد کی تعداد سے بڑھ رہی تھیں، کورونا کی وجہ سے دنیا میں مہنگائی کی لہر آئی ہوئی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ استعفوں پر اسپیکر قومی اسمبلی جو کہہ رہے ہیں اس کا قانون سے کوئی تعلق نہیں، کسی سے انفرادی ملاقات کئے بغیراسپیکر نے دو ماہ پہلے 10 ممبران کو ڈی نوٹیفائی کیا، اگر ہمارے 70 بندے اسمبلی جائیں گے تو سب کے استعفے منظور کرنا ہوں گے، اسپیکر قومی اسمبلی پہلے بھی جانبدار فیصلے کر چکے ہیں۔
 

Masud Rajaa

Siasat member
Why have we been and continue to engage in other countries' conflicts, even if it is for financial gain? Where did that money go? It seems that someone must be benefiting from it. The people of Pakistan, on the other hand, have received nothing but suffering as a result of our involvement in these wars.